عدیل احمد
محفلین
السلام علیکم
بندہ نا چیز پہلی بار آپ احباب کی بارگاہ میں حاضر ہوا ہے دل میں درد ہاتھوں میں قلم اور شاعری سے لگاو ہے اس علم عروض کے راستے پہ ہمارا کوئی ساتھی نہیں اس لئے اگر غلطی پائیں تو درگزر فرمائیں اور اصلاح فرمائیں
یہ رہی ہماری غزل آپ احباب تبصرہ کیجئے اس پہ
غزل
تیرے سہارے کی ابھی ہے حاجت
بس اک اشارے کی ابھی ہے حاجت
ہم تم ملیں گے پھر کسی جگہ پہ
تم سے کنارے کی ابھی ہے حاجت
تم سے ہمیشہ جو ملا دے مجھ کو
ایسے ستارے کی ابھی ہے حاجت
ہم ہیں تمارے اور تم ہمارے
ہم کو ہمارے کی ابھی ہے حاجت
ہے یار میرا جان سے بھی پیارا
ہاں ایسے پیارے کی ابھی ہے حاجت
احمد جو آئے ملنے وہ مجھے اب
ایسے نظارے کی ابھی ہے حاجت
بندہ نا چیز پہلی بار آپ احباب کی بارگاہ میں حاضر ہوا ہے دل میں درد ہاتھوں میں قلم اور شاعری سے لگاو ہے اس علم عروض کے راستے پہ ہمارا کوئی ساتھی نہیں اس لئے اگر غلطی پائیں تو درگزر فرمائیں اور اصلاح فرمائیں
یہ رہی ہماری غزل آپ احباب تبصرہ کیجئے اس پہ
غزل
تیرے سہارے کی ابھی ہے حاجت
بس اک اشارے کی ابھی ہے حاجت
ہم تم ملیں گے پھر کسی جگہ پہ
تم سے کنارے کی ابھی ہے حاجت
تم سے ہمیشہ جو ملا دے مجھ کو
ایسے ستارے کی ابھی ہے حاجت
ہم ہیں تمارے اور تم ہمارے
ہم کو ہمارے کی ابھی ہے حاجت
ہے یار میرا جان سے بھی پیارا
ہاں ایسے پیارے کی ابھی ہے حاجت
احمد جو آئے ملنے وہ مجھے اب
ایسے نظارے کی ابھی ہے حاجت