شہنواز نور
محفلین
السلام علیکم ۔۔۔۔۔محفلین ایک غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔۔ممنون رہوں گا ۔۔۔۔
جب سے چمکا ہے مقدر مرا جگنو کی طرح
دیکھتے ہیں مجھے کچھ لوگ اب الّو کی طرح
مری غربت نے اسے دور کیا ہے ورنہ
مرا بھی پہلو تھا اس غیر کے پہلو کی طرح
اپنی دولت جو لٹانے لگا ہے سڑکو پر
ارے یہ نیتا ہے پھر لوٹے گا ڈاکو کی طرح
آپ نے دل تو بنایا ہے حسیں کاغذ پر
نوک آتی ہے نظر اس کی بھی چاقو کی طرح
ہوش میں آنے کا اب دل بھی نہیں کرتا ہے
چڑھی ہے سر پہ تری یاد تو دارو کی طرح
بات سچی ہے کہ دنیا نے ترقی کر لی
اب تو شیطان نظر آتا ہے سادھو کی طرح
یہ بلندی مجھے اب راس نہیں آ سکتی
اپنی نظروں سے میں کب کا گرا آنسو کی طرح
سنا ہے آپ کو ہندی سے بڑی الفت ہے
ایک محبوب ہمارا بھی ہے اردو کی طرح
آج سے ٹوٹ گیا خون کا رشتہ اپنا
ڈنک جو مار دیا آپ نے بچّھو کی طرح
کچھ برے کام تو ہم نے بھی کیے ہیں لوگو
صرف صورت سے نظر آتے ہیں بابو کی طرح
کرے تو نور مگر کس پہ بھروسہ کر لے
یہاں تو لوگ بدل جاتے ہیں جادو کی طرح
جب سے چمکا ہے مقدر مرا جگنو کی طرح
دیکھتے ہیں مجھے کچھ لوگ اب الّو کی طرح
مری غربت نے اسے دور کیا ہے ورنہ
مرا بھی پہلو تھا اس غیر کے پہلو کی طرح
اپنی دولت جو لٹانے لگا ہے سڑکو پر
ارے یہ نیتا ہے پھر لوٹے گا ڈاکو کی طرح
آپ نے دل تو بنایا ہے حسیں کاغذ پر
نوک آتی ہے نظر اس کی بھی چاقو کی طرح
ہوش میں آنے کا اب دل بھی نہیں کرتا ہے
چڑھی ہے سر پہ تری یاد تو دارو کی طرح
بات سچی ہے کہ دنیا نے ترقی کر لی
اب تو شیطان نظر آتا ہے سادھو کی طرح
یہ بلندی مجھے اب راس نہیں آ سکتی
اپنی نظروں سے میں کب کا گرا آنسو کی طرح
سنا ہے آپ کو ہندی سے بڑی الفت ہے
ایک محبوب ہمارا بھی ہے اردو کی طرح
آج سے ٹوٹ گیا خون کا رشتہ اپنا
ڈنک جو مار دیا آپ نے بچّھو کی طرح
کچھ برے کام تو ہم نے بھی کیے ہیں لوگو
صرف صورت سے نظر آتے ہیں بابو کی طرح
کرے تو نور مگر کس پہ بھروسہ کر لے
یہاں تو لوگ بدل جاتے ہیں جادو کی طرح