غزل برائے اصلا ح

محمد ا حمد

محفلین
غزل

عجب دستورِ الفت اپنا رہی ہو
کہ بزمِ دشمناں میں آ جا رہی ہو
یہ بھی حد ہے عداوت اتنی بڑھا لی
کہ اب ملنے سے بھی تم کترا رہی ہو
ہے جعلی اک تبسم جو رخ پہ تو کیا
عدو کی بات سے رغبت پا رہی ہو
کہا تم نے کہ پیار اب بھی باقی ہے, ہائے!
جاں تم تو اب بجھے دل جلا رہی ہو
اچھا تم چھوڑو ان سب باتوں کو لیکن
مکانِ دل میں کب آمد لا رہی ہو

محمد احمد
---------------------------------------------------------​
الف عین
 

الف عین

لائبریرین
ایک بار کہہ چکا ہوں کہ عروض ضروری ہے غزل کہنے کے لیے۔ اگر نہیں سیکھنا چاہتے تو نثری نظمیں لکھا کریں۔
 

الف عین

لائبریرین
الف عین صاحب سے سوال----کیا نثری نظم میں بھی وزن کا خیال رکھا جاتا ہے یا صرف خیالات کا اظہار ہوتا ہے
آزاد نظم میں بحر کی پابندی ہوتی ہے۔ محض نثری نظم میں کسی قسم کی پابندی نہیں ہوتی۔ اصلاح کی بھی نہیں!!!!
 

الف عین

لائبریرین
نیٹ پر تلاش کرنے سے کافی مدد مل سکتی ہے۔ عروض ڈاٹ کام کے مضامین، اردو کی برقی کتابوں میں آسی بھائی کی کتب وغیرہ کار آمد ہو گی۔ ابتدائی سبق عزیزی محمد خلیل الرحمن نے پڑھایا ہے، ان کو ہی اپنا لنک ازبر رہتا ہے شاید۔
 
Top