محمد علم اللہ
محفلین
برائے مہربانی اساتذہ کرام توجہ فرمائیں۔یہ میری زندگی کی پہلی کاوش ہے ۔اس سے پہلے میں نے کبھی ایک شعر بھی نہیں کہا ہے اس لئے مذاق مت بنائیے گا پلیز۔بہت ڈرتے ڈرتے پوسٹ کر رہا ہوں۔
غزل کہا ہے جو تم نے،غزل چھیڑتے ہیں
جہانِ محبت کے در کھل رہے ہیں
ادھر ڈھونڈتے ہیں ادھر ڈھونڈتے ہیں
اسے دل میں پا کر بھی حیران سے ہیں
کہ جیسے گگن میں اڑی ہوں پتنگیں
یوں دل کے پھپھولوں کو ہم پھوڑتے ہیں
بہاریں بھی لہراتی ہیں، جھومتی ہیں
نشیمن میں جب وہ نظر آ گئے ہیں
یہ کشتیِ دل ڈول جاتی ہے، جب وہ
برائے تبسم جو لب کھولتے ہیں
وہ آنکھیں بھی ملتی ہیں، کچھ بولتی ہیں
مگر جانے ہم بھاگنے کیوں لگے ہیں
وہ چپکے سے آتی ہے اور بولتی ہے
تو لوگوں کے کانوں میں رس گھل رہے ہیں
فضاوں میں آہوں کا دم ٹوٹتا ہے
یوں ہی تو ہم اب یہ جگہ چھوڑتے ہیں
بیاضوں میں جیسے کہ رلتے ہیں موتی
علم کے قلم کیا غزل لکھ گئے ہیں