غزل برائے تبصرہ و تنقید

کاشف عمران بھائی جان آپ نے جو کہا کہ
میری خواہش ہو گی کہ تخلص کچھ اور ہو۔ "علم" بر وزنِ قلم، الم بمعنی غم کا ہم آواز ہوا۔ سن کر یہی ذہن میں آتا ہے کہ "الم" تخلص ہو گا۔​
یہ تو ٹھیک ہے لیکن ہماری میم (ٹیچر)بتاتی ہیں جب کسی چیز کو کاونٹر کرو تو کم سے کم تین آپشن دو :):):)
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
اور علامہ شبلی جو عطیہ پر فدا تھے ۔۔۔ :chill:
علامہ کاملؔ رحمتہ اللہ بھی تو اپنی جوانی میں کہتے تھے:

نگار خانہِ وہم و گماں کا ہر پیکر​
غزال چشم و گل اندام و سرو قامت ہے​
اور پھر:​
سینہءِ پُر ہوس اس طرح ستاتا کیوں ہے​
جو حسیں بھی نظر آئے مجھے بھاتا کیوں ہے​
 

فاتح

لائبریرین
خوب غزل ہے۔ میرا موقف بھی کاشف عمران بھائی والا ہے۔ اکثر باتوں میں متفق ہوں سوائے ایک آدھ بات کے۔ پہلی تو یہ کہ 'یوں' سے واؤ کا گرنا مجھے کوئی معیوب نہیں لگا۔
دوسرا یہ کہ قافیہ کا استعمال بہت ہی ماہرانہ انداز کا ہے۔
مزمل، اس قافیے میں حرف روی کیا ہے
 

فاتح

لائبریرین
کاشف عمران صاحب نے کافی کچھ کہہ دیا جس میں سے اکثر سے میں بھی متفق ہوں۔ حیرت انگیز طور پر پہلی غزل میں بھی وزن کا کوئی مسئلہ نہیں۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
کاشف عمران بھائی جان آپ نے جو کہا کہ
میری خواہش ہو گی کہ تخلص کچھ اور ہو۔ "علم" بر وزنِ قلم، الم بمعنی غم کا ہم آواز ہوا۔ سن کر یہی ذہن میں آتا ہے کہ "الم" تخلص ہو گا۔​
یہ تو ٹھیک ہے لیکن ہماری میم (ٹیچر)بتاتی ہیں جب کسی چیز کو کاونٹر کرو تو کم سے کم تین آپشن دو :):):)
میم کے بالوں کا رنگ کیا ہے؟ آنکھیں کیسی ہیں؟ خوب نوٹ کرو (گھُورے بغیر، سلیقے قرینے سے)، اگر کبھی چھوٹی موٹی سوانح عمری لکھنی پڑی تو یاد رکھو یہی باتیں اصل باتیں ہوتی ہیں۔ باقی تو سب خانہ پری ہے۔

باقی، میری رائے میں تو تخلص کی کھوج سو فیصدی اپنی ہونی چاہیے۔ دلچسپی کی لیے اتنا کہوں گا کہ میری زندگی کے تخلص ڈھونڈنے کے سفر میں جانے کتنے ہی چھوٹے چھوٹے سٹاپ آئے۔ بڑے سٹاپ البتہ یہ رہے: کاشف - ہاتف - غافل - کامل​

کاشف-ہاتف کا ہم قافیہ ہونا اتفاق تھا۔ غافل کے بعد کامل کو ہم آواز اس لیے رکھا کہ کچھ مقاطع میں تخلص بطورِ قافیہ آتا تھا ۔تمام قوافی ہم وزن اس لیے رکھے کہ مقاطع کو تبدیل نہ کرنا پڑے! اب پتا چلا تخلص کتنا اہم ہوتا ہے؟
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
فن کی باریکیاں اور غلطیاں اپنی جگہ ، شاعر کا احساس ہی ہوتا ہے جو اس کی فکر کو جلا بخشتا اور اظہار کو چار چاند لگاتا ہے ۔۔۔ اس پوری غزل میں آپ کا احساس ہی آپ کے ساتھ رہا ، ستم نئے لکھنے والوں کے ساتھ یہ ہوتا ہے کہ ان کے خیال میں تو ہر ہر شعر اور ہر مصرع بالکل واضح ہوتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ شعر میں نثر کی طرح آزادی نہیں ہے۔ آپ کو وزن کا بھی خیال رکھنا ہے، قواعد، روز مرہ اور محاورہ بھی دیکھنا ہے اور یہ بھی دیکھنا ہے کہ دونوں مصرعے آپس میں مطابقت بھی رکھتے ہیں یا نہیں۔ غزل کا ہر شعر ایسا مکمل اور جاندار ہونا چاہئے کہ پوری غزل کا ایک ایک شعر چاہے الگ رکھ دیاجائے، اپنی جگہ مکمل ہو اور اپنی بات سمجھا سکے۔ یہ معیار اتنا بلند ہے کہ اس پر کم ہی لوگ پورے اترتے ہیں۔۔۔ آپ کی پہلی غزل ہے، سو ہمارا مشورہ اس ضمن میں یہ ہے کہ لکھنا اچھی بات ہے، لیکن اچھا لکھنا ضروری بات ہے۔ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے آپ کو اپنا مطالعہ وسیع کرنا ہوگا۔ اتنا کہ اچھے اور برے شعر کی پہچان ہوجائے ۔ اس کے بعد آپ کی شاعری بہتر سے بہتر ہوتی چلی جائے گی۔۔۔
 
نوٹ فرمائیں کہ محض "لڑکی کی ایک ٹانگ"(ترکیب بشکریہ مشتاق یوسفی) ہی شاعری کا موضوع نہیں۔​


کیوں میاں بنواری لال، لکڑی کی ٹانگ خریدو گے؟ ۔۔۔۔۔۔
اس جملے سے شروع ہونے والی ایک مزاحیہ تحریر سکول کے زمانے میں نصاب میں پڑھی تھی۔ اب تو مصنف کا نام بھی یاد نہیں۔ کسی کے پاس پورا مضمون ہو تو عنایت فرمائیں۔
 
کیوں میاں بنواری لال، لکڑی کی ٹانگ خریدو گے؟ ۔۔۔ ۔۔۔
اس جملے سے شروع ہونے والی ایک مزاحیہ تحریر سکول کے زمانے میں نصاب میں پڑھی تھی۔ اب تو مصنف کا نام بھی یاد نہیں۔ کسی کے پاس پورا مضمون ہو تو عنایت فرمائیں۔

جناب محمد وارث، الف عین، محب علوی، محمد خلیل الرحمٰن اور سارے دوست۔
 
Top