خامشی کا مکالمہ شب بھر
ایک تصویر اک دیا شب بھر
کس کی خوشبو ہے میرے بستر میں
کوئی گل آس پاس تھا شب بھر
خود خیالی نے کر دیا حیراں
ساتھ یہ کون ہے رہا شب بھر
تم کہیں بھی نہیں تھے اور تھے بھی
قربتوں کا سماں رہا شب بھر
جسم سے خاک اڑتی جاتی تھی
ایسی چلتی رہی ہوا شب بھر
مجھ سے آفات تھیں شکست زدہ
جیسے گھیرے کوئی دعا شب بھر
آنکھ میں آنکھ ایسے ڈالی تھی
مجھ سے ڈرتی رہی قضا شب بھر
اس کی تصویر تھی جو سنتی رہی
بات کرتا رہا دیا شب بھر
دل کی دیوار پہ کوئی صورت
گونجتی رہ گئی صدا شب بھر
خواب ہے دشت میں بھٹکتی ہوں
نہیں ملتا ہے راستہ شب بھر
ایک تصویر اک دیا شب بھر
کس کی خوشبو ہے میرے بستر میں
کوئی گل آس پاس تھا شب بھر
خود خیالی نے کر دیا حیراں
ساتھ یہ کون ہے رہا شب بھر
تم کہیں بھی نہیں تھے اور تھے بھی
قربتوں کا سماں رہا شب بھر
جسم سے خاک اڑتی جاتی تھی
ایسی چلتی رہی ہوا شب بھر
مجھ سے آفات تھیں شکست زدہ
جیسے گھیرے کوئی دعا شب بھر
آنکھ میں آنکھ ایسے ڈالی تھی
مجھ سے ڈرتی رہی قضا شب بھر
اس کی تصویر تھی جو سنتی رہی
بات کرتا رہا دیا شب بھر
دل کی دیوار پہ کوئی صورت
گونجتی رہ گئی صدا شب بھر
خواب ہے دشت میں بھٹکتی ہوں
نہیں ملتا ہے راستہ شب بھر