مفہوم کے اعتبار سے غور نہیں کیا گیا، ایسا مجھے لگتا ہے۔
عاشقی ایک قیامت ہو گی
سوزشِ عشق ندامت ہو گی
.. مستقبل کے صیغے میں کیا مطلب نکلا؟ ندامت کی وجہ؟
آج گر آئیں تخیّل میں وہ
ایک ان کی یہ کرامت ہو گی
.. یہ مفہوم کے اعتبار سے درست ہے، روانی کے لئے الفاظ کی ترتیب بدلنی ضروری ہے
وہ خیالوں میں جو آ جائیں مرے
ان کی یہ کیسی کرامت... مثال کے طور پر
اچھی ہو چاہے بری ہو دل میں
ان کی ہر بات سلامت ہو گی
... بے معنی لگتا ہے
عشق میں آنی ہے وہ اک ساعت
جہاں ہر اک سے ملامت ہو گی
.. پہلے مصرع میں بھی مستقبل کا صیغہ استعمال کرو، دوسرے میں جہاں کے بدلے جب کا محل ہے ۔ یہ تب بھی مفہوم سے عاری ہی رہے گا شعر
ماجرا آج ہو گا مے کدے میں
ان سے گلفام امامت ہو گی
.. پہلے مصرع میں ہو گا کی و کا اسقاط غلط ہے، بہتر شکل کچھ یوں ہو سکتی ہے
.. کیا مزا آئے گا مے خانے میں
آج ساقی کی امامت..
مقطع کچھ اور کہیں یا الفاظ بدل کر کہنے کی کوشش کریں .