اویس رضا
محفلین
استادِ محترم سر الف عین و دیگر احباب سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی اصلاح فرمائیں
نہیں ملتا کسی بستی کسی ویرانے میں
سکوں ملتا ہے جو ساقی ترے میخانے میں
چھوڑ کر جائیں اگر دل ترے کاشانے میں
کیا ملے گا ہمیں کعبے میں صنم خانے میں
چھیڑنا مت کسی دیوانے کو انجانے میں
شہر کا شہر بدل دے گا وہ ویرانے میں
ایسا دیکھا نہ سنا تھا کسی افسانے میں
رند بے آبرو ہو جائیں گے میخانے میں
عمر بھر جو نہیں آئے کھبی ملنے مجھ سے
آج کیا وہ بھی ہیں شامل مجھے دفنانے میں
دیکھ لے ایسے محبت بھی تو رسوا ہو گی
ہو کے بے آبرو یوں میرے چلے جانے میں
حضرتِ شیخ نے آنے کا کیا ہے وعدہ
ساقیا آج چراغاں کرو مے خانے میں
جس کو جاں سمجھے تھے ہم دشمنِ جاں نکلا ہے
فرق کر پائے نہ ہم؛ اپنے میں؛ بیگانے میں
چوٹ کھائی ہے ابھی درد سے لاچار ہیں ہم
وقت لگ جائے گا کچھ ہم کو سنبھل جانے میں
دیکھ آزادی تو فطرت ہے ہماری ہم تو
قید ہوسکتے نہیں ہیں کسی تہ خانے میں
نہیں ملتا کسی بستی کسی ویرانے میں
سکوں ملتا ہے جو ساقی ترے میخانے میں
چھوڑ کر جائیں اگر دل ترے کاشانے میں
کیا ملے گا ہمیں کعبے میں صنم خانے میں
چھیڑنا مت کسی دیوانے کو انجانے میں
شہر کا شہر بدل دے گا وہ ویرانے میں
ایسا دیکھا نہ سنا تھا کسی افسانے میں
رند بے آبرو ہو جائیں گے میخانے میں
عمر بھر جو نہیں آئے کھبی ملنے مجھ سے
آج کیا وہ بھی ہیں شامل مجھے دفنانے میں
دیکھ لے ایسے محبت بھی تو رسوا ہو گی
ہو کے بے آبرو یوں میرے چلے جانے میں
حضرتِ شیخ نے آنے کا کیا ہے وعدہ
ساقیا آج چراغاں کرو مے خانے میں
جس کو جاں سمجھے تھے ہم دشمنِ جاں نکلا ہے
فرق کر پائے نہ ہم؛ اپنے میں؛ بیگانے میں
چوٹ کھائی ہے ابھی درد سے لاچار ہیں ہم
وقت لگ جائے گا کچھ ہم کو سنبھل جانے میں
دیکھ آزادی تو فطرت ہے ہماری ہم تو
قید ہوسکتے نہیں ہیں کسی تہ خانے میں