غزل بغرضِ اصلاح

امان زرگر

محفلین
متدارک مثمن سالم
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن

حق محبت کا کچھ تو ادا کیجئے
درد کی اب تو کوئی دوا کیجئے
کون ملنے کو کہتا ہے ہر روز ہی
کم سے کم عید پر تو ملا کیجئے
دستِ موجِ عنایت ترا شکریہ
بیچ دریا ہی مجھ کو فنا کیجئے
عرض مطلب کرے گر مرا یہ جنوں
حرفِ نازیبا سمعِ رضا کیجئے
(گر کرے خواہشِ وصل میرا جنوں
حرفِ نازیبا سمعِ رضا کیجئے)
مبتدی سوچ لو پہلے انجام کو
پھر جنوں سے یہ دل آشنا کیجئے
(سوچ کر پہلے انجامِ کارِ جنوں
مسلکِ عشق طرفہ ادا کیجئے)
رنگِ عارض بجا تجھ کو بھایا مگر
زلفِ نازاں پہ خود کو فدا کیجئے
برملا ہوں گے عشاق غمزہ سرا
حسن کو گر کبھی خودنما کیجئے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
میں دن میں ایک بار محفل کا مفصل چکر لگاتا ہوں۔ چاہیے دن میں دس بار ٹیگ کر دو، کبھی موڈ ہوا اور آن لائن ہوا تو درمیان میں بھی ٹیگ دیکھ لیتا ہوں، ورنہ نہیں۔
ہاں یہ غزل اچھی کہی ہے۔ بس اس میں ایک بنیادی غلطی یہ ہے کہ ردیف ہی ’آپ‘ کے تخاطب سے کی گئی ہے، اس لیے ’آپ‘ کے علاوہ ’تم‘ یا ’تو‘ ضمیروں کے استعمال سے شتر گربہ ہو جاتا ہے۔
دستِ موجِ عنایت ترا شکریہ
بیچ دریا ہی مجھ کو فنا کیجئے

مبتدی سوچ لو پہلے انجام کو
پھر جنوں سے یہ دل آشنا کیجئے

رنگِ عارض بجا تجھ کو بھایا مگر
زلفِ نازاں پہ خود کو فدا کیجئے

ان کے علاوہ
عرض مطلب کرے گر مرا یہ جنوں
حرفِ نازیبا سمعِ رضا کیجئے
(گر کرے خواہشِ وصل میرا جنوں
حرفِ نازیبا سمعِ رضا کیجئے)
سمعِ رضا کی ترکیب سمجھ میں نہیں آئی!!
اور یہ کہہ چکا ہوں کہ مصرع جس قدر نثر کے قریب ہو گا، اتنی ہی بہتر روانی محسوس ہو گی۔ جیسے
گر مرا یہ جنوں عرض مطلب کرے
زیادہ رواں ہے۔ اس قسم کی اصلاھات شاعر خود ہی پہلے ہی کر سکتا ہے۔ کچھ وقت اس غزل کے ساتھ گذار کر، اور ہر ممکن صورت کے مصرع رکھ کر۔
 

امان زرگر

محفلین
میں دن میں ایک بار محفل کا مفصل چکر لگاتا ہوں۔ چاہیے دن میں دس بار ٹیگ کر دو، کبھی موڈ ہوا اور آن لائن ہوا تو درمیان میں بھی ٹیگ دیکھ لیتا ہوں، ورنہ نہیں۔
ہاں یہ غزل اچھی کہی ہے۔ بس اس میں ایک بنیادی غلطی یہ ہے کہ ردیف ہی ’آپ‘ کے تخاطب سے کی گئی ہے، اس لیے ’آپ‘ کے علاوہ ’تم‘ یا ’تو‘ ضمیروں کے استعمال سے شتر گربہ ہو جاتا ہے۔
دستِ موجِ عنایت ترا شکریہ
بیچ دریا ہی مجھ کو فنا کیجئے

مبتدی سوچ لو پہلے انجام کو
پھر جنوں سے یہ دل آشنا کیجئے

رنگِ عارض بجا تجھ کو بھایا مگر
زلفِ نازاں پہ خود کو فدا کیجئے

ان کے علاوہ
عرض مطلب کرے گر مرا یہ جنوں
حرفِ نازیبا سمعِ رضا کیجئے
(گر کرے خواہشِ وصل میرا جنوں
حرفِ نازیبا سمعِ رضا کیجئے)
سمعِ رضا کی ترکیب سمجھ میں نہیں آئی!!
اور یہ کہہ چکا ہوں کہ مصرع جس قدر نثر کے قریب ہو گا، اتنی ہی بہتر روانی محسوس ہو گی۔ جیسے
گر مرا یہ جنوں عرض مطلب کرے
زیادہ رواں ہے۔ اس قسم کی اصلاھات شاعر خود ہی پہلے ہی کر سکتا ہے۔ کچھ وقت اس غزل کے ساتھ گذار کر، اور ہر ممکن صورت کے مصرع رکھ کر۔
حق محبت کا کچھ تو ادا کیجئے
درد کی اب تو کوئی دوا کیجئے
کون ملنے کو کہتا ہے ہر روز ہی
کم سے کم عید پر تو ملا کیجئے
دستِ موجِ عنایت ہو لطف و کرم
بیچ دریا ہی مجھ کو فنا کیجئے
سوچ لو پہلے انجامِ کارِ شغف
پھر جنوں سے یہ دل آشنا کیجئے
رنگِ عارض بجا لاکھ بھائے مگر
زلفِ نازاں پہ خود کو فدا کیجئے
برملا ہوں گے عشاق غمزہ سرا
حسن کو گر کبھی خودنما کیجئے
 

الف عین

لائبریرین
سوچ لو پہلے انجامِ کارِ شغف
پھر جنوں سے یہ دل آشنا کیجئے
اب بھی شتر گربہ ہے

رنگِ عارض بجا لاکھ بھائے مگر
مصرع رواں نہیں۔ ُبجا‘ کا محل آخر میں ہونا چاہیے۔ جیسے
رنگ عارض کا کتنا ہی بھائے، بجا
یا
رنگ عارض کا کتنا ہی بھائے مگر
 

امان زرگر

محفلین
سوچ لو پہلے انجامِ کارِ شغف
پھر جنوں سے یہ دل آشنا کیجئے
اب بھی شتر گربہ ہے

رنگِ عارض بجا لاکھ بھائے مگر
مصرع رواں نہیں۔ ُبجا‘ کا محل آخر میں ہونا چاہیے۔ جیسے
رنگ عارض کا کتنا ہی بھائے، بجا
یا
رنگ عارض کا کتنا ہی بھائے مگر
سوچئے پہلے انجامِ کارِ شغف
پھر جنوں سے یہ دل آشنا کیجئے
 

امان زرگر

محفلین
کنجِ لب بزم آرا مرا شوق دل
حسنِ آشفتگی زیبِ پا کیجئے

یا

بزمِ شوق اک سجا لیجئے کنجِ لب
اس میں آشفتہ دل مبتلا کیجئے

یا

کنجِ لب بزمِ شوق اک سجی ہے ابھی
اس میں آشفتہ دل مبتلا کیجئے
اور
رنگ عارض کا کتنا ہی بھائے مگر
زلفِ نازاں پہ خود کو فدا کیجئے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
میری ناقص عقل میں تو یہ اشعار نہیں گھس سکے۔ اس لیے کچھ نہیں کہہ سکتا۔ کنج لب کی ترکیب بھی عجیب سی ہے، گوشہ لب تو سنا ہے۔ اس پر بزم شوق؟
 

امان زرگر

محفلین
اساتذہ اور احباب کا شکر گزار ہوں۔۔۔ اصلاح کے بعد غزل پیشِ خدمت ہے سر الف عین
حق محبت کا کچھ تو ادا کیجئے
درد کی اب تو کوئی دوا کیجئے
کون ملنے کو کہتا ہے ہر روز ہی
کم سے کم عید پر تو ملا کیجئے
دستِ موجِ عنایت ہو لطف و کرم
بیچ دریا ہی مجھ کو فنا کیجئے
سوچئے پہلے انجامِ کارِ شغف
پھر جنوں سے یہ دل آشنا کیجئے
رنگ عارض کا کتنا ہی بھائے مگر
زلفِ نازاں پہ خود کو فدا کیجئے
کنجِ جاں میں سجا لیں کہیں بزمِ شوق
اس میں آشفتہ دل مبتلا کیجئے
برملا ہوں گے عشاق غمزہ سرا
حسن کو گر کبھی خودنما کیجئے
 

رشدیٰ ندا

محفلین
شکر گزار ہوں۔ مصرع کو ایسا پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔۔
شکر گزار ہوں۔ مصرع کو ایسا پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔۔
شکر گزار ہوں۔ مصرع کو ایسا پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔۔
جی میں نے لکھنے کے بعد دیکھا
اور مجھے کمنٹ ڈلیٹ کس طرح کیا جاتا
اُسکا علم نہیں سو
 
Top