سرفرازاحمدسحر
محفلین
اب یہ ضد پیار کی رہنے دے
بحث بے کار کی رہنے دے
ہجر کے زنداں کی بات کر
وصل کی دار کی رہنے دے
چھید ہیں عزم کی ناؤ میں
ضدتُو اُس پار کی رہنے دے
پھول بن میں بھی کچھ کھلتے ہیں
بات بس خار کی رہنے دے
تُو مری فکر کی بات کر
بات کردار کی رہنے دے
بحث بے کار کی رہنے دے
ہجر کے زنداں کی بات کر
وصل کی دار کی رہنے دے
چھید ہیں عزم کی ناؤ میں
ضدتُو اُس پار کی رہنے دے
پھول بن میں بھی کچھ کھلتے ہیں
بات بس خار کی رہنے دے
تُو مری فکر کی بات کر
بات کردار کی رہنے دے