محمد تابش صدیقی
منتظم
بہہ گئے خواہشوں کے ریلے میں
ہم ہیں گم زندگی کے میلے میں
اپنا پندار ٹوٹ جائے گا
خود سے ملیے کبھی اکیلے میں
حسنِ کردار جیسی میٹھی مہک
نہ تو گیندے میں ہے نہ بیلے میں
بات کرنے سے پہلے سوچے بھی؟
کون پڑتا ہے اس جھمیلے میں
اب تماشا ہے جا بجا تابشؔ
پہلے ہوتا تھا میلے ٹھیلے میں
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
ہم ہیں گم زندگی کے میلے میں
اپنا پندار ٹوٹ جائے گا
خود سے ملیے کبھی اکیلے میں
حسنِ کردار جیسی میٹھی مہک
نہ تو گیندے میں ہے نہ بیلے میں
بات کرنے سے پہلے سوچے بھی؟
کون پڑتا ہے اس جھمیلے میں
اب تماشا ہے جا بجا تابشؔ
پہلے ہوتا تھا میلے ٹھیلے میں
٭٭٭
محمد تابش صدیقی