غزل: تھک گیا تھا سفر میں لمحوں كے

احباب گرامی ، سلام عرض ہے !
ایک تازہ غزل پیش ہے . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے .

تھک گیا تھا سفر میں لمحوں كے
وقت ٹھہرا ہے گھر میں لمحوں كے

بھولے بسرے تمام ماہ و سال
ہَم نے دیکھے شرر میں لمحوں كے

پُھر سے آتے ہیں ، پُھر سے جاتے ہیں
سحر ہے بال و پر میں لمحوں كے

پھول کوئی نہ پھل نہ سایہ ہے
بس ہیں کانٹے شجر میں لمحوں كے

دردِ دِل ، دردِ روح ، دردِ جاں
سب بسے ہیں نگر میں لمحوں كے

بھیگی آنكھوں نے جتنے دیکھے ہیں
رنگ سب ہیں نظر میں لمحوں كے

بات جو بھی کہی تھی صدیوں نے
دب گئی شور و شر میں لمحوں كے

اپنی تاریخ صرف اتنی ہے
ہَم جئے ہیں کھنڈر میں لمحوں كے

جانے کب عمر کٹ گئی عابدؔ
ہَم تو گُم تھے سفر میں لمحوں كے

نیازمند ،
عرفان عابدؔ
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
عمدہ کاوش ہے۔
ردیف “ لمحوں کے” کی نشست کی وجہ سے ہر شعر میں کچھ تعقید محسوس ہوئی۔
 
آخری تدوین:
عمدہ کاوش ہے۔
ردیف “ لمحوں کے” کی نشست کی وجہ سے ہر شعر میں کچھ تعقید محسوس ہوئی۔
المیٰ صاحبہ ، بہت شکریہ ! تعقید کی بابَت آپ کا قول بجا ہے . اِس ردیف میں تعقید ناگزیر تھی ، لیکن مجھے لگا کہ قابل قبول ہوگی .
 

یاسر شاہ

محفلین
وعلیکم السلام۔ علوی بھائی کیسے مزاج ہیں ؟


تھک گیا تھا سفر میں لمحوں كے
وقت ٹھہرا ہے گھر میں لمحوں كے

بات جو بھی کہی تھی صدیوں نے
دب گئی شور و شر میں لمحوں كے
واہ ۔بہت خوب ماشاء اللہ۔

رنگ سب ہیں نظر میں لمحوں كے
صحیح معنوں میں تعقید اس مصرع میں پیدا ہو رہی ہے کہ: نظر میں لمحوں کی :کی بجائے :رنگ لمحوں کے: مراد ہے۔
دردِ دِل ، دردِ روح ، دردِ جاں
یہ مصرع ذوق کو کھٹک رہا ہے کہ ایک تو: روح : اور :جان: متباد ل کے طور پہ استعمال ہوتے ہیں اور پھریہ کہ ان میں درد کہاں سے ہوگا کہ یہ غیر مادی اور لطیف اجسام ہیں۔علوی بھائی پھر دیکھ لیجیے گا۔
 
وعلیکم السلام۔ علوی بھائی کیسے مزاج ہیں ؟





واہ ۔بہت خوب ماشاء اللہ۔


صحیح معنوں میں تعقید اس مصرع میں پیدا ہو رہی ہے کہ: نظر میں لمحوں کی :کی بجائے :رنگ لمحوں کے: مراد ہے۔

یہ مصرع ذوق کو کھٹک رہا ہے کہ ایک تو: روح : اور :جان: متباد ل کے طور پہ استعمال ہوتے ہیں اور پھریہ کہ ان میں درد کہاں سے ہوگا کہ یہ غیر مادی اور لطیف اجسام ہیں۔علوی بھائی پھر دیکھ لیجیے گا۔
یاسر بھائی ، پذیرائی کا شکریہ ! جزاک اللہ .’جان‘ اور ’روح‘ ہَم معنی الفاظ سہی ، لیکن دیگر ہَم معنی الفاظ کی طرح ایک ساتھ تو آتے ہیں ، مثلاً :

میں دردِ عاشقی کو سمجھتا ہوں جان و روح
کمبخت وہ بھی دِل میں کبھی ہے کبھی نہیں ( بہزاد لکھنوی )

جان کا درد اور روح کا درد بھی مستعمل ہیں ، مثلاً :

روح ہوتی ہے کیف پرور بھی
اور درد آشنا بھی ہوتی ہے ( مجاز )

روح کو درد ملا درد کو آنکھیں نہ ملیں
تجھ کو محسوس کیا ہے تجھے دیکھا تو نہیں ( مظفر وارثی )

کسی كے سامنے اظہارِ دردِ جاں نہ کروں
ادھر اُدھر کی کہوں زخمِ دِل عیاں نہ کروں ( محسن احسان )
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
یاسر بھائی ، پذیرائی کا شکریہ ! جزاک اللہ .’جان‘ اور ’روح‘ ہَم معنی الفاظ سہی ، لیکن دیگر ہَم معنی الفاظ کی طرح ایک ساتھ تو آتے ہیں ، مثلاً :

میں دردِ عاشقی کو سمجھتا ہوں جان و روح
کمبخت وہ بھی دِل میں کبھی ہے کبھی نہیں ( بہزاد لکھنوی )

جان کا درد اور روح کا درد بھی مستعمل ہیں ، مثلاً :

روح ہوتی ہے کیف پرور بھی
اور درد آشنا بھی ہوتی ہے ( مجاز )

روح کو درد ملا درد کو آنکھیں نہ ملیں
تجھ کو محسوس کیا ہے تجھے دیکھا تو نہیں ( مظفر وارسی )

کسی كے سامنے اظہارِ دردِ جاں نہ کروں
ادھر اُدھر کی کہوں زخمِ دِل عیاں نہ کروں ( محسن احسان )
علوی بھائی آج کل تحقیق ماشاء اللہ خاصی آسان ہوگئی ہے۔الفاظ ٹائپ کرنے کی دیر ہے ریختہ پر درد۔روح۔جان وغیرہ اور ان الفاظ پہ مشتمل تمام اشعار آجاتے ہیں سامنے ۔پھر تحقیق کرتے وقت جب کسی استاد کا شعر بطور سند میسر نہیں آتا تو ایسے بھی اشعار چن لیے جاتے ہیں جوثقہ شعرا کے نہیں ہوتے یا پھر ثقہ شعرا کے غیر ثقہ اشعار ہی پیش کر دیے جاتے ہیں۔
کہیں تو کیا کہیں ،جائیں تو کہاں جائیں۔☺️☺️☺️(میرے لیے مراسلوں میں اسمائلیز کا شامل کرنا مشکل ہوتا ہے جس کی وجہ سے لوگ ناراض ہو جاتے ہیں لیکن آپ کے لیے خاص اہتمام کیا ہے)
 
علوی بھائی آج کل تحقیق ماشاء اللہ خاصی آسان ہوگئی ہے۔الفاظ ٹائپ کرنے کی دیر ہے ریختہ پر درد۔روح۔جان وغیرہ اور ان الفاظ پہ مشتمل تمام اشعار آجاتے ہیں سامنے ۔پھر تحقیق کرتے وقت جب کسی استاد کا شعر بطور سند میسر نہیں آتا تو ایسے بھی اشعار چن لیے جاتے ہیں جوثقہ شعرا کے نہیں ہوتے یا پھر ثقہ شعرا کے غیر ثقہ اشعار ہی پیش کر دیے جاتے ہیں۔
کہیں تو کیا کہیں ،جائیں تو کہاں جائیں۔☺️☺️☺️(میرے لیے مراسلوں میں اسمائلیز کا شامل کرنا مشکل ہوتا ہے جس کی وجہ سے لوگ ناراض ہو جاتے ہیں لیکن آپ کے لیے خاص اہتمام کیا ہے)
یاسر بھائی ، اسمائلیز کا شکریہ! :) اسمائلیز کے باوجود آپ کے خط سے محسوس ہوا کہ آپ کو میرے جواب سے تشفّی نہیں ہوئی . امید ہے آپ یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ کمپیوٹر کے ذریعے ڈھونڈی گئی مثالیں قابل قبول نہیں . میرے خیال میں مثال کمپیوٹر سے آئے یا کتاب سے ، اس کی مناسبت پر فرق نہیں پڑتا . اب ثقہ شاعر کون ہے ، یہ ایک ٹیڑھا مسئلہ ہے . اور ثقہ شعر کیا ہے ، یہ اس سے بھی زیادہ ٹیڑھا مسئلہ ہے . اس بابت کوئی ٹھوس پیمانہ کم از کم میرے علم میں تو نہیں ہے . آپ کے علم میں ہو تو عنایت فرمائیں تاکہ آئندہ آپ کے لئے مثالیں ڈھونڈنے میں آسانی ہو . میں کوشش کرتا ہوں کہ جن شعرا کی مثالیں فراہم کروں ، ادبی دنیا میں ان کی نمایاں حیثیت ہو . بہزاد لکھنوی اور مجاز سے تو آپ واقف ہونگے . مظفر وارثی بھی کسی تعریف کے محتاج نہیں . محسن احسان شاید نسبتاً کم معروف ہیں، لیکن موصوف کوئی معمولی شاعر نہیں . ان کے مقام کا اندازہ ان کا تعارف اورکلام پڑھ کر لگایا جا سکتا ہے .
ویسے آپ ماننے کے موڈ میں تو نہیں لگتے، :) لیکن ایک دلیل اور پیش ہے . اور اس کے لئے کسی تحقیق کی ضرورت نہیں، کیونکہ جو اشعار میں اس دلیل کے ساتھ پیش کر رہا ہوں، وہ زبان زد خاص و عام ہیں . آپ نے بھی سنے ہونگے . اب شعر اور شاعر ثقہ ہیں یا نہیں ، یہ فیصلہ میں آپ پر چھوڑتا ہوں . یہ اشعار ملاحظہ فرمائیے .
دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے
یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے (میر )
روح کو بھی مزہ محبّت کا
دل کی ہم سایگی سے ملتا ہے (جگر )
اگر جان جیسی غیر مادّی چیز سے دھواں نکل سکتا ہے اور روح جیسی غیر مادّی چیز کو محبّت کا مزہ مل سکتا ہے تو ان میں درد کے پائے جانے میں کیا حیرت ہے ؟ اس کے بعد بھی اگر آپ اپنی رائے پر قائم ہیں تو پھر آپ کیا کہیں اور کہاں جائیں ، اس سلسلے میں خادم آپ کو کوئی مشورہ نہیں دے سکتا . :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عرفان بھائی اچھے اشعار ہیں سادہ بیانی کے ساتھ۔ لیکن عرفان بھائی اس مرتبہ مطلع کچھ شایاں شان نہیں لگا مجھے۔
سادگی کی داد البتہ واجب ہے حسب روایت ۔
 
Top