فراز غزل - تیری باتیں ہی سنانے آئے - احمد فراز

محمد وارث

لائبریرین
فراز کی یہ غزل مجھے بہت زیادہ پسند ہے اور اسکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ شاعری تو خوبصورت ہے ہی، اسے غلام علی اور نورجہاں دونوں نے بہت دلکش انداز سے گایا بھی ہے۔


تیری باتیں ہی سنانے آئے
دوست بھی دل ہی دکھانے آئے

پھول کھلتے ہیں تو ہم سوچتے ہیں
تیرے آنے کے زمانے آئے

ایسی کچھ چپ سی لگی ہے جیسے
ہم تجھے حال سنانے آئے

عشق تنہا ہے سرِ منزلِ غم
کون یہ بوجھ اٹھانے آئے

اجنبی دوست ہمیں دیکھ کہ ہم
کچھ تجھے یاد دلانے آئے

دل دھڑکتا ہے سفر کے ھنگام
کاش پھر کوئی بلانے آئے

اب تو رونے سے بھی دل دکھتا ہے
شاید اب ہوش ٹھکانے آئے

کیا کہیں پھر کوئی بستی اجڑی
لوگ کیوں جشن منانے آئے

سو رہو موت کے پہلو میں فراز
نیند کس وقت نہ جانے آئے


(احمد فراز - تنہا تنہا)
 

فرخ منظور

لائبریرین
تیری باتیں ہی سنانے آئے
دوست بھی دل ہی دکھانے آئے

واہ کیا بات ہے - بہت سحر انگیز شعر ہے یہ اور اکثر دہراتا رہتا ہوں - بہت شکریہ وارث صاحب -
 

فاتح

لائبریرین
واہ نہایت عمدہ انتخاب ہے۔ اگر غلام علی اور نور جہاں کی آواز میں بھی مل سکیں تو مزا دوبالا ہو جائے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ آپ کا خرم صاحب، ملائکہ صاحبہ، فرخ صاحب، امید اور محبت صاحبہ اور فاتح صاحب، نوازش۔

فاتح صاحب، میں ان غزلوں کو اَپ لوڈ کرنے کے بارے میں سوچتا ہوں۔ :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
تیری باتیں ہی سنانے آئے - فراز

تیری باتیں ہی سنانے آئے
دوست بھی دل ہی دکھانے آئے

پھول کھلتے ہیں تو ہم سوچتے ہیں
تیرے آنے کے زمانے آئے

ایسی کچھ چپ سی لگی ہے جیسے
ہم تجھے حال سنانے آئے

عشق تنہا ہے سرِ منزلِ غم
کون یہ بوجھ اٹھانے آئے

اجنبی دوست ہمیں دیکھ کہ ہم
کچھ تجھے یاد دلانے آئے

دل دھڑکتا ہے سفر کے ھنگام
کاش پھر کوئی بلانے آئے

اب تو رونے سے بھی دل دکھتا ہے
شاید اب ہوش ٹھکانے آئے

کیا کہیں پھر کوئی بستی اجڑی
لوگ کیوں جشن منانے آئے

سو رہو موت کے پہلو میں فراز
نیند کس وقت نہ جانے آئے



(احمد فراز)
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ غزل میرے مطالعے میں آنے والی احمد فراز کی اولین غزلوں میں سے ایک ہے اور مجھے بہت پسند ہے، بہت شکریہ وارث بھائی اور فرخ بھائی کہ آپ نے یہ غزل یہاں پیش کی۔

 

الف عین

لائبریرین
گائی ہوئی تو میں نے نہیں سنی، پڑھی ہی ہے یہ غزل۔۔
اور اس پر ابھی راستے میں کہا ہوا ایک مزاحیہ شعر۔۔۔
پھر وہی راہوں میں خوشبوئے حلیم
یعنی روزوں کے زمانے آئے!!
یہ حیدر آباد دکن کی سڑکوں کا ذکر ہے!!
 

فرحت کیانی

لائبریرین
عشق تنہا ہے سرِ منزلِ غم
کون یہ بوجھ اٹھانے آئے

کیا کہیں پھر کوئی بستی اجڑی
لوگ کیوں جشن منانے آئے


واہ۔ بہت خوب :)
بہت شکریہ وارث اور سخنور!
 
Top