محمداحمد
لائبریرین
غزل
جانے کیا ہو گیا ہے کچھ دن سے
وحشتِ دل سوا ہے کچھ دن سے
وحشتِ دل سوا ہے کچھ دن سے
لاکھ جشنِ طرب مناتے ہیں
روح نوحہ سرا ہے کچھ دن سے
روح نوحہ سرا ہے کچھ دن سے
ہے دعاؤں سے بھی گُریزاں دل
ربط ٹوٹا ہوا ہے کچھ دن سے
ربط ٹوٹا ہوا ہے کچھ دن سے
روح، تتلی ہو جیسے صحرا میں
اور آندھی بپا ہے کچھ دن سے
اور آندھی بپا ہے کچھ دن سے
میں اُسے دیکھ تک نہیں سکتا
وہ مجھے تک رہا ہے کچھ دن سے
وہ مجھے تک رہا ہے کچھ دن سے
میں تو ایسا کبھی نہ تھا احمدؔ
یہ کوئی دوسرا ہے کچھ دن سے
یہ کوئی دوسرا ہے کچھ دن سے
محمد احمدؔ