غزل: جب سے ہَم چار پیسے کمانے لگے

آداب ، دوستو !

حال ہی میں احسن سمیع راحل صاحب سے اک آن لائن محفل میں ملاقات ہوئی . راحل صاحب کو میں عرصہء دراز سے جانتا ہوں ، لیکن ان سے کئ سال سے رابطہ نہیں ہوا تھا . ان كے حکم کی تعمیل میں اہل ذوق کی اِس بزم میں ایک غزل پیش کرنے سعادت حاصل کر رہا ہوں . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی گراں قدر رائے سے نوازئے . شکریہ !

غزل

جب سے ہَم چار پیسے کمانے لگے
اہلِ دنیا تو سَر پر بِٹھانے لگے

حیثیت سے ہیں وابستہ رشتے سبھی
یہ سمجھنے میں ہَم کو زمانے لگے

کاسہ دیکھا جو اک طفل كے ہاتھ میں
عیش وعشرت كے دعوے فسانے لگے

اک زمیں تو سنبھلتی نہیں اور ہَم
چاند تاروں پے دنیا بسانے لگے

ہَم نے دیکھے ہیں اہلِ سیاست كے دِل
بغض ونفرت كے سب کارخانے لگے

عدل و ایماں متاعِ دکاں ہو گئے
لوگ ان کی بھی بولی لگانے لگے

آج کی نسل کی فکر كے سامنے
اپنے افکارِنو بھی پرانے لگے

کیا ہے تنکے کی قیمت ، خبر ہو گئی
جب نشیمن ہَم اپنا بنانے لگے

زندگی کا سبق ہے ، کچل دو اُسے
جب تمنا کوئی سَر اٹھانے لگے

ہَم نے سوچا تھا عابؔد ، کہوگے غزل
تم تو اپنے مسائل سنانے لگے

نیازمند
عرفان عابؔد​
 
مدیر کی آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
علوی صاحب آپ کو محفل میں خوش آمدید۔ اور راحل بھائی کی معرفت کی ایک اور خوش آمدید۔÷ بہت عمدہ غزل پیش کی ہے آپ نے ۔ بہت خوب ۔
لیکن کیا ہی اچھا ہو کہ آپ محفل میں اپنا باقاعدہ تعارف پیش کریں تاکہ احباب محفل بھی اپ کا قرار واقعی خیر مقدم کر سکیں ۔ امید ہے یہاں آپ کا تجربہ خوشگوار ہو گا۔
 
حال ہی میں احسن سمیع راحل صاحب سے اک آن لائن محفل میں ملاقات ہوئی . راحل صاحب کو میں عرصہء دراز سے جانتا ہوں ، لیکن ان سے کئ سال سے رابطہ نہیں ہوا تھا . ان كے حکم کی تعمیل میں اہل ذوق کی اِس بزم میں ایک غزل پیش کرنے سعادت حاصل کر رہا ہوں . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی گراں قدر رائے سے نوازئے . شکریہ !
زہے نصیب، زہے نصیب! خوش آمدید عرفان بھائی۔ میری خوش نصیبی کہ آپ نے میری دعوت پر اس محفل میں شرکت کی۔ امید ہے کہ ہمیں باقاعدگی کے آپ کے کلام سے محظوظ ہونے کی سعادت حاصل رہے گی۔
عرفان بھائی سے میرا پہلا تعارف سن ۲۰۰۲ میں، ایک ویب سائٹ ای بزم ڈاٹ کام کے ذریعے ہوا جہاں انہوں نے کمالِ مہربانی سے میری اس وقت کی انتہائی معمولی غزلوں کی نہ صرف اصلاح فرمائی بلکہ مزید لکھنے کے لیے حوصلہ افزائی بھی کی۔ یہ وہ دن تھے جب ابھی فیس بک اور ٹوئیٹر جیسے ذرائع ابلاغ کا ظہور نہیں ہوا تھا، سو انٹرنیٹ پر اس طرح کے فورمز نہایت مقبول تھے اور اردو کے چاہنے والوں کی کثیر تعداد ان کو ہمہ وقت آباد کیے رکھتی تھی۔ علاوہ ازیں اسی ویب سائٹ پر ان کا ایک مفصل مضمون عروض سے میرے پہلے تعارف کا وسیلہ بنا۔ اسی لیے میں آج تک خود کو عرفان بھائی کا مقروض پاتا ہوں۔ کافی عرصہ سے ان سے رابطہ بحال کرنے کی تگ و دو میں تھا، بالآخر گزشتہ ہفتہ کامیابی نصیب ہوئی :)
عرفان بھائی اب خال خال ہی انٹرنیٹ کی ادبی محفلوں میں جلوہ افروز نظر آتے ہیں۔ امید ہے اردو محفل میں ان کی شرکت اس بزم کے لیے نہایت سودمند ثابت ہوگی اور محفلین ان کے علم اور تجربے سے بھرپور استفادہ کر سکیں گے۔
 
غزل

جب سے ہَم چار پیسے کمانے لگے
اہلِ دنیا تو سَر پر بِٹھانے لگے

حیثیت سے ہیں وابستہ رشتے سبھی
یہ سمجھنے میں ہَم کو زمانے لگے

کاسہ دیکھا جو اک طفل كے ہاتھ میں
عیش وعشرت كے دعوے فسانے لگے

اک زمیں تو سنبھلتی نہیں اور ہَم
چاند تاروں پے دنیا بسانے لگے

ہَم نے دیکھے ہیں اہلِ سیاست كے دِل
بغض ونفرت كے سب کارخانے لگے

عدل و ایماں متاعِ دکاں ہو گئے
لوگ ان کی بھی بولی لگانے لگے

آج کی نسل کی فکر كے سامنے
اپنے افکارِنو بھی پرانے لگے

کیا ہے تنکے کی قیمت ، خبر ہو گئی
جب نشیمن ہَم اپنا بنانے لگے

زندگی کا سبق ہے ، کچل دو اُسے
جب تمنا کوئی سَر اٹھانے لگے

ہَم نے سوچا تھا عابؔد ، کہوگے غزل
تم تو اپنے مسائل سنانے لگے

نیازمند
عرفان عابؔد

بہت خوب عرفان بھائی، حسبِ سابق عمدہ غزل ہے ماشاء اللہ
 
آداب ، دوستو !

حال ہی میں احسن سمیع راحل صاحب سے اک آن لائن محفل میں ملاقات ہوئی . راحل صاحب کو میں عرصہء دراز سے جانتا ہوں ، لیکن ان سے کئ سال سے رابطہ نہیں ہوا تھا . ان كے حکم کی تعمیل میں اہل ذوق کی اِس بزم میں ایک غزل پیش کرنے سعادت حاصل کر رہا ہوں . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی گراں قدر رائے سے نوازئے . شکریہ !

غزل

جب سے ہَم چار پیسے کمانے لگے
اہلِ دنیا تو سَر پر بِٹھانے لگے

حیثیت سے ہیں وابستہ رشتے سبھی
یہ سمجھنے میں ہَم کو زمانے لگے

کاسہ دیکھا جو اک طفل كے ہاتھ میں
عیش وعشرت كے دعوے فسانے لگے

اک زمیں تو سنبھلتی نہیں اور ہَم
چاند تاروں پے دنیا بسانے لگے

ہَم نے دیکھے ہیں اہلِ سیاست كے دِل
بغض ونفرت كے سب کارخانے لگے

عدل و ایماں متاعِ دکاں ہو گئے
لوگ ان کی بھی بولی لگانے لگے

آج کی نسل کی فکر كے سامنے
اپنے افکارِنو بھی پرانے لگے

کیا ہے تنکے کی قیمت ، خبر ہو گئی
جب نشیمن ہَم اپنا بنانے لگے

زندگی کا سبق ہے ، کچل دو اُسے
جب تمنا کوئی سَر اٹھانے لگے

ہَم نے سوچا تھا عابؔد ، کہوگے غزل
تم تو اپنے مسائل سنانے لگے

نیازمند
عرفان عابؔد​
خوبصورت غزل۔

اردو محفل فورم میں خوش آمدید علوی بھائی۔ امید ہے اپنی نظم و نثر شریک محفل کرتے رہیں گے جس سے ہم مبتدیوں کو بھرپور استفادے کا موقع ملتا رہے گا۔
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
جب سے ہَم چار پیسے کمانے لگے
اہلِ دنیا تو سَر پر بِٹھانے لگے

حیثیت سے ہیں وابستہ رشتے سبھی
یہ سمجھنے میں ہَم کو زمانے لگے

کاسہ دیکھا جو اک طفل كے ہاتھ میں
عیش وعشرت كے دعوے فسانے لگے

اک زمیں تو سنبھلتی نہیں اور ہَم
چاند تاروں پے دنیا بسانے لگے

ہَم نے دیکھے ہیں اہلِ سیاست كے دِل
بغض ونفرت كے سب کارخانے لگے

عدل و ایماں متاعِ دکاں ہو گئے
لوگ ان کی بھی بولی لگانے لگے

آج کی نسل کی فکر كے سامنے
اپنے افکارِنو بھی پرانے لگے

کیا ہے تنکے کی قیمت ، خبر ہو گئی
جب نشیمن ہَم اپنا بنانے لگے

زندگی کا سبق ہے ، کچل دو اُسے
جب تمنا کوئی سَر اٹھانے لگے

ہَم نے سوچا تھا عابؔد ، کہوگے غزل
تم تو اپنے مسائل سنانے لگے
خوبصورت اشعار۔ بہت اعلٰی غزل۔ خوش آمدید سر۔
 
آداب ، دوستو !

حال ہی میں احسن سمیع راحل صاحب سے اک آن لائن محفل میں ملاقات ہوئی . راحل صاحب کو میں عرصہء دراز سے جانتا ہوں ، لیکن ان سے کئ سال سے رابطہ نہیں ہوا تھا . ان كے حکم کی تعمیل میں اہل ذوق کی اِس بزم میں ایک غزل پیش کرنے سعادت حاصل کر رہا ہوں . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی گراں قدر رائے سے نوازئے . شکریہ !

غزل

جب سے ہَم چار پیسے کمانے لگے
اہلِ دنیا تو سَر پر بِٹھانے لگے

حیثیت سے ہیں وابستہ رشتے سبھی
یہ سمجھنے میں ہَم کو زمانے لگے

کاسہ دیکھا جو اک طفل كے ہاتھ میں
عیش وعشرت كے دعوے فسانے لگے

اک زمیں تو سنبھلتی نہیں اور ہَم
چاند تاروں پے دنیا بسانے لگے

ہَم نے دیکھے ہیں اہلِ سیاست كے دِل
بغض ونفرت كے سب کارخانے لگے

عدل و ایماں متاعِ دکاں ہو گئے
لوگ ان کی بھی بولی لگانے لگے

آج کی نسل کی فکر كے سامنے
اپنے افکارِنو بھی پرانے لگے

کیا ہے تنکے کی قیمت ، خبر ہو گئی
جب نشیمن ہَم اپنا بنانے لگے

زندگی کا سبق ہے ، کچل دو اُسے
جب تمنا کوئی سَر اٹھانے لگے

ہَم نے سوچا تھا عابؔد ، کہوگے غزل
تم تو اپنے مسائل سنانے لگے

نیازمند
عرفان عابؔد​
لاجواب کلام۔
بہت خوب عرفان بھائی۔
پڑھوانے پر راحل بھائی کا شکریہ۔ :)
 
علوی صاحب آپ کو محفل میں خوش آمدید۔ اور راحل بھائی کی معرفت کی ایک اور خوش آمدید۔÷ بہت عمدہ غزل پیش کی ہے آپ نے ۔ بہت خوب ۔
لیکن کیا ہی اچھا ہو کہ آپ محفل میں اپنا باقاعدہ تعارف پیش کریں تاکہ احباب محفل بھی اپ کا قرار واقعی خیر مقدم کر سکیں ۔ امید ہے یہاں آپ کا تجربہ خوشگوار ہو گا۔
عاطف صاحب ، آداب عرض ہے !

آپ کی محبت كے لیے بے حد ممنون ہوں . میرے بارے میں کہنے لائق کچھ ہے نہیں ، لیکن جو کچھ بھی ممکن تھا ، میں نے تعارف والے خانے میں چسپاں کر دیا ہے .:)

نیازمند ،
عرفان عؔابد
 
زہے نصیب، زہے نصیب! خوش آمدید عرفان بھائی۔ میری خوش نصیبی کہ آپ نے میری دعوت پر اس محفل میں شرکت کی۔ امید ہے کہ ہمیں باقاعدگی کے آپ کے کلام سے محظوظ ہونے کی سعادت حاصل رہے گی۔
عرفان بھائی سے میرا پہلا تعارف سن ۲۰۰۲ میں، ایک ویب سائٹ ای بزم ڈاٹ کام کے ذریعے ہوا جہاں انہوں نے کمالِ مہربانی سے میری اس وقت کی انتہائی معمولی غزلوں کی نہ صرف اصلاح فرمائی بلکہ مزید لکھنے کے لیے حوصلہ افزائی بھی کی۔ یہ وہ دن تھے جب ابھی فیس بک اور ٹوئیٹر جیسے ذرائع ابلاغ کا ظہور نہیں ہوا تھا، سو انٹرنیٹ پر اس طرح کے فورمز نہایت مقبول تھے اور اردو کے چاہنے والوں کی کثیر تعداد ان کو ہمہ وقت آباد کیے رکھتی تھی۔ علاوہ ازیں اسی ویب سائٹ پر ان کا ایک مفصل مضمون عروض سے میرے پہلے تعارف کا وسیلہ بنا۔ اسی لیے میں آج تک خود کو عرفان بھائی کا مقروض پاتا ہوں۔ کافی عرصہ سے ان سے رابطہ بحال کرنے کی تگ و دو میں تھا، بالآخر گزشتہ ہفتہ کامیابی نصیب ہوئی :)
عرفان بھائی اب خال خال ہی انٹرنیٹ کی ادبی محفلوں میں جلوہ افروز نظر آتے ہیں۔ امید ہے اردو محفل میں ان کی شرکت اس بزم کے لیے نہایت سودمند ثابت ہوگی اور محفلین ان کے علم اور تجربے سے بھرپور استفادہ کر سکیں گے۔

راحل صاحب ، آداب عرض ہے !

شکریہ تو دَر اصل مجھ پر واجب ہے کی آپ نے مجھے اتنی بلند پایہ بزم سے متعارف کراایا . مجھے یہاں آ کر بہت خوشی ہوئی .

آپ نے مجھے جو عزت بخشی ہے ، مجھے نہیں لگتا کہ میں اس کا اہل ہوں . بہر حال ، نوازش كے لیے میرا دلی شکریہ قبول فرمائییے .

جیسا کہ میں نے عاطف صاحب سے عرض کیا ، میں نے اپنے تعارف میں چند الفاظ تعارف والے خانے میں چسپاں کر دئے ہیں . امید ہے آپ سے ملاقات ہوتی رہے گی .

نیازمند ،
عرفان عؔابد
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ! بہت خوب! کیا اچھے اشعار ہیں عرفان عابدؔ صاحب!
بہت داد آپ کے لئے!
بزمِ سخن میں خوش آمدید! امید ہے کہ آپ یہاں تادیر رونق افروز رہیں گے اور اپنے کلام سے نوازتے رہیں گے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
زہے نصیب، زہے نصیب! خوش آمدید عرفان بھائی۔ میری خوش نصیبی کہ آپ نے میری دعوت پر اس محفل میں شرکت کی۔ امید ہے کہ ہمیں باقاعدگی کے آپ کے کلام سے محظوظ ہونے کی سعادت حاصل رہے گی۔
عرفان بھائی سے میرا پہلا تعارف سن ۲۰۰۲ میں، ایک ویب سائٹ ای بزم ڈاٹ کام کے ذریعے ہوا جہاں انہوں نے کمالِ مہربانی سے میری اس وقت کی انتہائی معمولی غزلوں کی نہ صرف اصلاح فرمائی بلکہ مزید لکھنے کے لیے حوصلہ افزائی بھی کی۔ یہ وہ دن تھے جب ابھی فیس بک اور ٹوئیٹر جیسے ذرائع ابلاغ کا ظہور نہیں ہوا تھا، سو انٹرنیٹ پر اس طرح کے فورمز نہایت مقبول تھے اور اردو کے چاہنے والوں کی کثیر تعداد ان کو ہمہ وقت آباد کیے رکھتی تھی۔ علاوہ ازیں اسی ویب سائٹ پر ان کا ایک مفصل مضمون عروض سے میرے پہلے تعارف کا وسیلہ بنا۔ اسی لیے میں آج تک خود کو عرفان بھائی کا مقروض پاتا ہوں۔ کافی عرصہ سے ان سے رابطہ بحال کرنے کی تگ و دو میں تھا، بالآخر گزشتہ ہفتہ کامیابی نصیب ہوئی :)
عرفان بھائی اب خال خال ہی انٹرنیٹ کی ادبی محفلوں میں جلوہ افروز نظر آتے ہیں۔ امید ہے اردو محفل میں ان کی شرکت اس بزم کے لیے نہایت سودمند ثابت ہوگی اور محفلین ان کے علم اور تجربے سے بھرپور استفادہ کر سکیں گے۔
راحل بھائی ، بہت شکریہ عرفان عابدؔ صاحب کے تعارف کا اور انہیں بزمِ سخن میں لانے کا ۔ عرفان صاحب کو خوش آمدید اور آپ کو "خوش آوردید"! :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
خوبصورت غزل۔

اردو محفل فورم میں خوش آمدید علوی بھائی۔ امید ہے اپنی نظم و نثر شریک محفل کرتے رہیں گے جس سے ہم مبتدیوں کو بھرپور استفادے کا موقع ملتا رہے گا۔

خلیل صاحب ، آداب عرض ہے!

آپ کی نوازش سَر آنكھوں پر! یوں تو میں بھی مبتدی ہوں، لیکن جس قابل ہوں، انشا اللہ حاضر خدمت رہونگا .

نیازمند ،
عرفان عؔابد
 
Top