متلاشی
محفلین
تازہ کاوشِ شعری برائے اصلاح وتنقید۔۔ٖ
جدا سب سے ہیں باتوں میں لب ورخسار کی باتیں
رُخِ محبوب کی باتیں ، جمالِ یار کی باتیں
گلُ گلزار کے قصے ، یہ برگ و بار کی باتیں
محبت، عشق، الفت اور وفا، اظہار کی باتیں
درِ معشوق کی باتیں ، دیارِ یار کی باتیں
تخیل سے فزوں تر ہیں مرے افکار کی باتیں
مری آشفتہ حالی پر ستارے رشک کرتے ہیں
مرے اشعار میں پنہاں ، بڑے اسرار کی باتیں
فسانے چھیڑ مت تو غیر کے ہمدم مرے آگے
سنا مجھ کو مرے دلبر ، مرے دلدار کی باتیں
نسیمِ صبح تو تو کوچہ جاناں سے گذری ہے
سنا مجھ کو تو پھر ان کے در و دیوار کی باتیں
جو ہیں اہلِ نظر وہ ہی سمجھتے ہیں حقیقت پھر
وگرنہ جھوٹ لگتی ہیں یہ الفت پیار کی باتیں
تمنا ہے یہی ، مجھ کو ملے پھر وہ مقامِ قرب
کہ ہوں ہر دم مرے لب پر مرے غمخوار کی باتیں
حقیقت میں ہیں پوشیدہ معانی سیکڑوں ان میں
نصرؔ جن کو تو سمجھا ہے محض بیکار کی باتیں
محمد ذیشان نصر