غزل : جذبۂ عشق! نہاں ہو کہ عیاں، تف بر تو : از : فاتح الدین بشیر

فاتح

لائبریرین
غزل​
جذبۂ عشق! نہاں ہو کہ عیاں، تُف بر تُو​
حرفِ دلداری و الفت کے بیاں! تُف بر تُو​
تُو کہ مسمار کیا تاج محل دل ایسا​
یہ کہ تیرا تھا فقط تیرا مکاں، تُف بر تُو​
خاک مجھ پر کہ محبت کے یقیں کا پیکر​
تُو دعا کا کبھی نفریں کا گماں، تُف بر تُو​
زیست کرنا بھی تو اس طور ملامت ٹھہرا​
اک ستم پیشہ رہا جانِ جہاں، تُف بر تُو​
جن کا ہر حرف و سخن ہم پہ تھا دشنام فقط​
نطق تیرا بھی انھی کی ہے زباں، تُف بر تُو​
وہ جہاں زاد بھی ارزاں ہی رہا ابن الوقت​
جنسِ بازار کو سمجھا تھا گراں، تُف بر تُو​
فاتح الدین بشیرؔ​
 

غ۔ن۔غ

محفلین
جذبۂ عشق! نہاں ہو کہ عیاں، تُف بر تُو​
حرفِ دلداری و الفت کے بیاں! تُف بر تُو​
تُو کہ مسمار کیا تاج محل دل ایسا​
یہ کہ تیرا تھا فقط تیرا مکاں، تُف بر تُو​
خاک مجھ پر کہ محبت کے یقیں کا پیکر​
تُو دعا کا کبھی نفریں کا گماں، تُف بر تُو​
زیست کرنا بھی تو اس طور ملامت ٹھہرا​
اک ستم پیشہ رہا جانِ جہاں، تُف بر تُو​
جن کا ہر حرف و سخن ہم پہ تھا دشنام فقط​
نطق تیرا بھی انھی کی ہے زباں، تُف بر تُو​
وہ جہاں زاد بھی ارزاں ہی رہا ابن الوقت​
جنسِ بازار کو سمجھا تھا گراں، تُف بر تُو​
فاتح الدین بشیرؔ​

فاتح بھیا آپ کی غزل میرے سامنے ہے
میں سوچ رہی ہوں کہ جو مجھے اس غزل میں محسوس ہوا وہ کیسے لفظوں میں بیان کروں
جیسے شکستہ جذبوں کی درد بھری پکار ہو اس غزل میں
جیسے زخمی احساس جا بجا بکھرا پڑا ہو
اور ان احساسات کے کرب نے الفاظ کو ایک ردِعمل کی صورت میں ڈھال دیا ہو
کیا کہوں کہ جو کہا وہ اس سے بہت کم ہے جو یہ غزل پڑھ کر محسوس کیا
تفصیل سے تو محمود لکھ سکے گا کہ اسے الفاظ پر عبور حاصل ہے اور وہ الفاظ کی صورت عطا کرنا بخوبی جانتا ہے احساسات کو
میں نے تو بس اپنے ٹوٹے پھوٹے سے الفاظ میں جتنا ممکن تھا لکھ دیا
اتنی بہترین غزل پر آپ کی خدمت میں بہت سی داد ہم دونوں کی طرف سے بھیا
 

فاتح

لائبریرین
فاتح بھیا آپ کی غزل میرے سامنے ہے
میں سوچ رہی ہوں کہ جو مجھے اس غزل میں محسوس ہوا وہ کیسے لفظوں میں بیان کروں
جیسے شکستہ جذبوں کی درد بھری پکار ہو اس غزل میں
جیسے زخمی احساس جا بجا بکھرا پڑا ہو
اور ان احساسات کے کرب نے الفاظ کو ایک ردِعمل کی صورت میں ڈھال دیا ہو
کیا کہوں کہ جو کہا وہ اس سے بہت کم ہے جو یہ غزل پڑھ کر محسوس کیا
تفصیل سے تو محمود لکھ سکے گا کہ اسے الفاظ پر عبور حاصل ہے اور وہ الفاظ کی صورت عطا کرنا بخوبی جانتا ہے احساسات کو
میں نے تو بس اپنے ٹوٹے پھوٹے سے الفاظ میں جتنا ممکن تھا لکھ دیا
اتنی بہترین غزل پر آپ کی خدمت میں بہت سی داد ہم دونوں کی طرف سے بھیا
غزل ناز غزل صاحبہ! آپ کی جانب سے اس قدر خوبصورت ستائش اور تبصرے پر ہمارے پاس بھی شکریے کے الفاظ نہیں۔ حد درجہ ممنون ہوں۔ خوش رہیے۔
 

عین عین

لائبریرین
داغ و مینائی کی یاد تازہ ہو گئی! فاتح خوب۔ اگر کسی شاہ کا دربار ہوتا اور وہاں آپ یہ پڑھتے تو کیا مزہ آتا۔ ہم تو آپ کو ایک اشرفی بھی نہیں دے سکتے۔ خوب۔ عمدہ۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ واہ! کیا خوب غزل ہے اور کلامِ شاعر بہ زبانِ شاعر سننے کا بھی کئی بار موقع مل چکا ہے۔ بہت داد پھر سے قبول کیجیے فاتح صاحب۔ لیکن یہ غزل اتنے عرصے بعد کیوں پوسٹ کی آپ نے؟ :)
 

مغزل

محفلین
جذبۂ عشق! نہاں ہو کہ عیاں، تُف بر تُو​
حرفِ دلداری و الفت کے بیاں! تُف بر تُو​
تُو کہ مسمار کیا تاج محل دل ایسا​
یہ کہ تیرا تھا فقط تیرا مکاں، تُف بر تُو​
خاک مجھ پر کہ محبت کے یقیں کا پیکر​
تُو دعا کا کبھی نفریں کا گماں، تُف بر تُو​
زیست کرنا بھی تو اس طور ملامت ٹھہرا​
اک ستم پیشہ رہا جانِ جہاں، تُف بر تُو​
جن کا ہر حرف و سخن ہم پہ تھا دشنام فقط​
نطق تیرا بھی انھی کی ہے زباں، تُف بر تُو​
وہ جہاں زاد بھی ارزاں ہی رہا ابن الوقت​
جنسِ بازار کو سمجھا تھا گراں، تُف بر تُو​
فاتح الدین بشیرؔ​

فاتح بھائی ۔۔۔
(معافی چاہتا ہوں کہ صاحب کا سابقہ لاحقہ نہیں لگا سکتا ہوں یہ آپ کو ہی زیب دیتا ہے کہ لمحے میں غیریت برت لیتے ہیں)
سال بھر ہونے کو ہے جب یہ غزل آپ سے فون پر سنی تھی ۔۔ ساتھ ساتھ تف بر تُو کی تکرار کرتا رہا تھا۔۔۔
زندگی انسان کو وہ وہ لمحات دکھاتی ہے جب انسان جھنجھلا جاتا ہے اس کے اعصاب چٹخ جاتے ہیں ، کیفیات مکدر اور احساس درک جاتے ہیں ۔۔
حواس باختگی کے عمل میں کیفیات کو اظہار کے سانچے میں ڈھلنے کے لیے لفظیات کی محتاجگی نہیں رہتی ہےیہی اظہار کا خاصہ ہوتا ہے ۔
میں نے تو سماعت کی تھی مگر قراءت نہ کرسکا تھا۔ محفل میں جب آپ نے غزل پیش کی تو میں سفر میں تھا۔
جو جو مجھے کہنا تھا وہ غزل ( غزل ناز غزل ) نے غزل کی داخلی واردات پر اپنی اور میری اجتمائی رائے کی صورت میں کمال اہتمام اور تفصیل سے کہ دیا ہے ۔
یہ غزل کا بڑا پن اور انکسار ہے کہ اس نے مجھے یوں دعوت دی ، حق یہی ہے جو غزل نے یہاں اپنی اور میری نمائندگی کرتے ہوئے کہہ دیا ہے ۔
میں مزید کیا اضافہ کرسکوں گا کہ خود کو لفظ کے بارے میں محتاج دیکھتا ہوں ۔
داخلی واردات پر منتج یہ غزل اپنے دامن میں تمام تر رعنائیاں ، تمام تر کسک ، تمام تر شکست و ریخت کی کائنات کو سموئے ہوئے ہے ۔۔ ۔۔۔
جب ہرن کو کتے دشت میں گھیر لیتے ہیں تو اس کی آنکھ میں ایک عجیب سی لکیر نمودار ہوجاتی ہے ۔۔
پھر ہرن ایک فلک شگاف چیخ مارتا ہے ۔۔ ایسی کہ سگانِ دشت خوفزدہ ہوجاتے ہیں ،
یہی غزل کی تعریف ہے یہی آپ کی غزل کا حاصل ہے ۔ سخت مشکل امر ہے کہ لخت ِ دل پر واہ واہ کی جائے ۔۔
یہ شاعر کا ہی حوصلہ ہوتا ہے کہ وہ اپنا زخم قارئین اور سامعین کے چٹخارے کے لیے پیش کرتا ہے ۔
اور لذت کے چسکوکے بھرتا ہے ۔۔۔ آ ہ ہ ۔۔۔۔
فاتح بھائی ۔۔۔۔۔
ایک بار پھر میری اور غزل ( غزل ناز غزل ) کی جانب سے اس اظہار پر حوصلگی کے ساتھ ساتھ ہدیہ تحسین و تبریک پیش ہے
گر قبول افتد زہے عزو شرف
 
فاتح بھائی ۔۔۔
(معافی چاہتا ہوں کہ صاحب کا سابقہ لاحقہ نہیں لگا سکتا ہوں یہ آپ کو ہی زیب دیتا ہے کہ لمحے میں غیریت برت لیتے ہیں)
سال بھر ہونے کو ہے جب یہ غزل آپ سے فون پر سنی تھی ۔۔ ساتھ ساتھ تف بر تُو کی تکرار کرتا رہا تھا۔۔۔
زندگی انسان کو وہ وہ لمحات دکھاتی ہے جب انسان جھنجلا جاتا ہے اس کے اعصاب چٹخ جاتے ہیں ،
حواس باختگی کے عمل میں کیفیات کو اظہار کے سانچے میں ڈھلنے کے لیے لفظیات کی محتاجگی نہیں رہتی ہےیہی اظہار کا خاصہ ہوتا ہے ۔
میں نے تو سماعت کی تھی مگر قراءت نہ کرسکا تھا۔ محفل میں جب آپ نے غزل پیش کی تو میں سفر میں تھا۔
جو جو مجھے کہنا تھا وہ غزل ( غزل ناز غزل ) نے غزل کی داخلی واردات پر اپنی اور میری اجتمائی رائے کی صورت میں کمال اہتمام اور تفصیل سے کہ دیا ہے ۔
یہ غزل کا بڑا پن اور انکسار ہے کہ اس نے مجھے یوں دعوت دی ، حق یہی ہے جو غزل نے یہاں اپنی اور میری نمائندگی کرتے ہوئے کہہ دیا ہے ۔
میں مزید کیا اضافہ کرسکوں گا کہ خود کو لفظ کے بارے میں محتاج دیکھتا ہوں ۔
داخلی واردات پر منتج یہ غزل اپنے دامن میں تمام تر رعنائیاں ، تمام تر کسک ، تمام تر شکست و ریخت کی کائنات کو سموئے ہوئے ہے ۔۔ ۔۔۔
جب ہرن کو کتے دشت میں گھیر لیتے ہیں تو اس کی آنکھ میں ایک عجیب سی لکیر نمودار ہوجاتی ہے ۔۔
پھر ہرن ایک فلک شگاف چیخ مارتا ہے ۔۔ ایسی کہ سگانِ دشت خوفزدہ ہوجاتے ہیں ،
یہی غزل کی تعریف ہے یہی آپ کی غزل کا حاصل ہے ۔ سخت مشکل امر ہے کہ لخت ِ دل پر واہ واہ کی جائے ۔۔
یہ شاعر کا ہی حوصلہ ہوتا ہے کہ وہ اپنا زخم قارئین اور سامعین کے چٹخارے کے لیے پیش کرتا ہے ۔
اور لذت کے چسکوکے بھرتا ہے ۔۔۔ آ ہ ہ ۔۔۔ ۔
فاتح بھائی ۔۔۔ ۔۔
ایک بار پھر میری اور غزل ( غزل ناز غزل ) کی جانب سے اس اظہار پر حوصلگی کے ساتھ ساتھ ہدیہ تحسین و تبریک پیش ہے
گر قبول افتد زہے عزو شرف

کوئی قلم تو ہو کہ ہم توڑ دیں۔ :) :) :)
 

فاتح

لائبریرین
فاتح دو فرمائشیں آ چکی ہیں تشریح کی ، کچھ نظر کرم ادھر بھی ;)

اور یاد رہے تشریح سلیس اردو میں
محب علوی، ان فرمائشوں کی آڑ میں تمھاری فرمائش بھی منہ نکالے کھڑی صاف نظر آ رہی ہے لیکن ابن سعید صاحب کا جواب بزبان فارسی تو پڑھ کر سمجھ ہی چکے ہو گے۔ ;)
یوں بھی اشعار کی تشریح کے لیے تمھیں جلیل القدر اور جید اساتذہ کا قرب حاصل ہے۔ ہم کیا بیچتے ہیں بھلا! :D
 
Top