غزل : جذبۂ عشق! نہاں ہو کہ عیاں، تف بر تو : از : فاتح الدین بشیر

فاتح

لائبریرین
داغ و مینائی کی یاد تازہ ہو گئی! فاتح خوب۔ اگر کسی شاہ کا دربار ہوتا اور وہاں آپ یہ پڑھتے تو کیا مزہ آتا۔ ہم تو آپ کو ایک اشرفی بھی نہیں دے سکتے۔ خوب۔ عمدہ۔
عین عین صاحب، آپ کی جانب سے اس خوبصورت پذیرائی پر، کہ جس کے میں ہر گز ہر گز قابل نہیں، سر تا پا ممنون ہوں۔
رہی بات اشرفیوں کی تو وہ آج کل زردے میں ڈلتی ہیں، وہی عطا فرما دیجیے (پیٹھے کدو کی سرخ و سبز اشرفیاں) :)
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ! کیا خوب غزل ہے اور کلامِ شاعر بہ زبانِ شاعر سننے کا بھی کئی بار موقع مل چکا ہے۔ بہت داد پھر سے قبول کیجیے فاتح صاحب۔ لیکن یہ غزل اتنے عرصے بعد کیوں پوسٹ کی آپ نے؟ :)
حضور! یہ سراسر آپ کی محبت اور حوصلہ ہے کہ مجھ ایسے کی بے سر و پا کئی کئی مرتبہ سنتے بھی ہیں اور یاد بھی رکھتے ہیں بلکہ اس پر حوصلہ افزائی کےطور پر داد سے بھی نوازتے ہیں۔
میں نجانے کیوں یہ گمان کر بیٹھا تھا کہ محفل میں ارسال کر چکا ہوں لیکن کل اپنے مغل صاحب کی جانب سے ارسال کردہ عباس تابش کی ایک نظم پڑھ کر فی البدیہہ کچھ مصرعے ہو گئے اور ساتھ ہی اپنی یہ غزل یاد آ گئی لیکن جب حوالہ دینا چاہا تو محفل میں نہ ملہ، تب احساس ہوا کہ ارسال ہی نہیں کی اب تک۔
 

فاتح

لائبریرین
فاتح بھائی ۔۔۔
(معافی چاہتا ہوں کہ صاحب کا سابقہ لاحقہ نہیں لگا سکتا ہوں یہ آپ کو ہی زیب دیتا ہے کہ لمحے میں غیریت برت لیتے ہیں)
سال بھر ہونے کو ہے جب یہ غزل آپ سے فون پر سنی تھی ۔۔ ساتھ ساتھ تف بر تُو کی تکرار کرتا رہا تھا۔۔۔
زندگی انسان کو وہ وہ لمحات دکھاتی ہے جب انسان جھنجھلا جاتا ہے اس کے اعصاب چٹخ جاتے ہیں ، کیفیات مکدر اور احساس درک جاتے ہیں ۔۔
حواس باختگی کے عمل میں کیفیات کو اظہار کے سانچے میں ڈھلنے کے لیے لفظیات کی محتاجگی نہیں رہتی ہےیہی اظہار کا خاصہ ہوتا ہے ۔
میں نے تو سماعت کی تھی مگر قراءت نہ کرسکا تھا۔ محفل میں جب آپ نے غزل پیش کی تو میں سفر میں تھا۔
جو جو مجھے کہنا تھا وہ غزل ( غزل ناز غزل ) نے غزل کی داخلی واردات پر اپنی اور میری اجتمائی رائے کی صورت میں کمال اہتمام اور تفصیل سے کہ دیا ہے ۔
یہ غزل کا بڑا پن اور انکسار ہے کہ اس نے مجھے یوں دعوت دی ، حق یہی ہے جو غزل نے یہاں اپنی اور میری نمائندگی کرتے ہوئے کہہ دیا ہے ۔
میں مزید کیا اضافہ کرسکوں گا کہ خود کو لفظ کے بارے میں محتاج دیکھتا ہوں ۔
داخلی واردات پر منتج یہ غزل اپنے دامن میں تمام تر رعنائیاں ، تمام تر کسک ، تمام تر شکست و ریخت کی کائنات کو سموئے ہوئے ہے ۔۔ ۔۔۔
جب ہرن کو کتے دشت میں گھیر لیتے ہیں تو اس کی آنکھ میں ایک عجیب سی لکیر نمودار ہوجاتی ہے ۔۔
پھر ہرن ایک فلک شگاف چیخ مارتا ہے ۔۔ ایسی کہ سگانِ دشت خوفزدہ ہوجاتے ہیں ،
یہی غزل کی تعریف ہے یہی آپ کی غزل کا حاصل ہے ۔ سخت مشکل امر ہے کہ لخت ِ دل پر واہ واہ کی جائے ۔۔
یہ شاعر کا ہی حوصلہ ہوتا ہے کہ وہ اپنا زخم قارئین اور سامعین کے چٹخارے کے لیے پیش کرتا ہے ۔
اور لذت کے چسکوکے بھرتا ہے ۔۔۔ آ ہ ہ ۔۔۔ ۔
فاتح بھائی ۔۔۔ ۔۔
ایک بار پھر میری اور غزل ( غزل ناز غزل ) کی جانب سے اس اظہار پر حوصلگی کے ساتھ ساتھ ہدیہ تحسین و تبریک پیش ہے
گر قبول افتد زہے عزو شرف

برادرم، اس خوبصورت تبصرے اور اس قدر عزت افزائی پر ہمارے پاس تو الفاظ تک نہیں جواباً کچھ بھی کہنے کو۔۔۔ ابن سعید صاحب نے کیا ہی جامع اور مختصر لیکن انتہائی مکمل تبصرہ کیا ہے اور اسی کا اعادہ ہم بھی کرنا چاہیں گے کہ
کوئی قلم تو ہو کہ ہم توڑ دیں۔
حضور "صاحب" سے حاشا و کلا غیریت برتنا مقصود نہ تھا، مے سے غرض نشاط ہے کس روسیاہ کو، لیکن کیا کیجیے کہ عادتاً لکھ جاتے ہیں۔ کوشش ہو گی کہ آئندہ نہ لکھیں۔
دعا کیجیے کہ ہماری چیخوں کو بھی وہ اعجاز نصیب ہو کہ سگانِ دشت کی مانند سگانِ دہر پر لرزہ طاری ہو سکے۔
ہم آپ کے اور غزل ناز غزل صاحبہ کے ممنون ہیں کہ پذیرائی بخشی۔
 

کاشفی

محفلین
بہت ہی عمدہ غزل ہے۔۔لاجواب اشعار۔ بہت سی داد قبول کریں۔ آپ کا دیوان کہاں سے دستیاب ہوسکتا ہے جناب فاتح الدین بشیر صاحب؟
 
غزل​
جذبۂ عشق! نہاں ہو کہ عیاں، تُف بر تُو​
حرفِ دلداری و الفت کے بیاں! تُف بر تُو​
خاک مجھ پر کہ محبت کے یقیں کا پیکر​
تُو دعا کا کبھی نفریں کا گماں، تُف بر تُو​
زیست کرنا بھی تو اس طور ملامت ٹھہرا​
اک ستم پیشہ رہا جانِ جہاں، تُف بر تُو​
وہ جہاں زاد بھی ارزاں ہی رہا ابن الوقت​
جنسِ بازار کو سمجھا تھا گراں، تُف بر تُو​

فاتح بھائی! واہ کیا خوب غزل ہے۔کیا ادائیگی ہے۔کیا الفاظ کا چناؤ ہے۔ کیا مہارت ہے۔ داد قبول فرمائیے۔ واقعی بقول محمود م۔م۔مغل بھائی

زندگی انسان کو وہ وہ لمحات دکھاتی ہے جب انسان جھنجھلا جاتا ہے اس کے اعصاب چٹخ جاتے ہیں ، کیفیات مکدر اور احساس درک جاتے ہیں ۔۔
حواس باختگی کے عمل میں کیفیات کو اظہار کے سانچے میں ڈھلنے کے لیے لفظیات کی محتاجگی نہیں رہتی ہےیہی اظہار کا خاصہ ہوتا ہے ۔

یہی غزل کی تعریف ہے یہی آپ کی غزل کا حاصل ہے ۔ سخت مشکل امر ہے کہ لخت ِ دل پر واہ واہ کی جائے ۔۔
یہ شاعر کا ہی حوصلہ ہوتا ہے کہ وہ اپنا زخم قارئین اور سامعین کے چٹخارے کے لیے پیش کرتا ہے ۔
اور لذت کے چسکوکے بھرتا ہے ۔۔۔ آ ہ ہ ۔۔۔ ۔

ہمارے اپنے پاس تو گویا الفاظ ہی نہیں تھے اس عمدہ غزل کی تعریف کے لیے ۔ یہی وجہ ہے کہ محمود بھائی کے الفاظ کا سہارا لے رہے ہیں۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔
 

فاتح

لائبریرین
بہت ہی عمدہ غزل ہے۔۔لاجواب اشعار۔ بہت سی داد قبول کریں۔ آپ کا دیوان کہاں سے دستیاب ہوسکتا ہے جناب فاتح الدین بشیر صاحب؟
کاشفی صاحب! محبت ہے آپ کی کہ غزل آپ کو پسند آئی۔ ہمارا کوئی دیوان شائع ہی نہیں ہوا اب تک۔ اگر کبھی یہ نوبت آئی تو آپ کو ضرور بھیجیں گے۔ ان شاء اللہ
 

فاتح

لائبریرین
فاتح بھائی! واہ کیا خوب غزل ہے۔کیا ادائیگی ہے۔کیا الفاظ کا چناؤ ہے۔ کیا مہارت ہے۔ داد قبول فرمائیے۔ واقعی بقول محمود م۔م۔مغل بھائی


ہمارے اپنے پاس تو گویا الفاظ ہی نہیں تھے اس عمدہ غزل کی تعریف کے لیے ۔ یہی وجہ ہے کہ محمود بھائی کے الفاظ کا سہارا لے رہے ہیں۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔
جناب محمد خلیل الرحمٰن صاحب، آپ کی بے پناہ محبتوں پر سر تا پا ممنون ہوں قبلہ۔
 

جاسمن

لائبریرین
کہاں کہاں سے،کیسے کیسے مضامین لاتے ہیں آپ! اور یہ ردیف!!!افوہ!
آپ کی ردیفیں بھی لاجواب ہوتی ہیں۔ بہت منفرد۔ بہت ہٹ کے۔
اِس غزل کو آج پھر پڑھا ہے۔۔۔محسوس کیا ہے۔۔۔کیا خوبصورتی ہے۔۔۔واہ!
 

فاتح

لائبریرین
کہاں کہاں سے،کیسے کیسے مضامین لاتے ہیں آپ! اور یہ ردیف!!!افوہ!
آپ کی ردیفیں بھی لاجواب ہوتی ہیں۔ بہت منفرد۔ بہت ہٹ کے۔
اِس غزل کو آج پھر پڑھا ہے۔۔۔محسوس کیا ہے۔۔۔کیا خوبصورتی ہے۔۔۔واہ!
اور آپ کہاں کہاں سے ڈھونڈ کے غزلیں لاتی ہیں۔ :)
بہت شکریہ جاسمن۔
 
بہت عمدہ فاتح بھائی، کیا ہی منفرد ردیف لائے ہیں(تھے)

مغزل بھائی کی بات سے مکمل اتفاق
یہ شاعر کا ہی حوصلہ ہوتا ہے کہ وہ اپنا زخم قارئین اور سامعین کے چٹخارے کے لیے پیش کرتا ہے ۔
اور لذت کے چسکوکے بھرتا ہے ۔۔۔ آ ہ ہ ۔۔۔
 
فاتح بھائی آج کل محفل میں آنا کچھ کم ہے آتا بھی ہوں تو ذرا دیر کو، سرسری نظر کی، چلا گیا
مگر یقین کیجئے آج آپ کے کلام نے ہاتھ پکڑ کر بٹھا لیا..
پھر ہماری غیرتِ ادبی کو گوارا نہ تھا کہ پڑھ کر "بس گزر" جاؤں
بہت عمدہ، بہت اعلیٰ، بہت خوب ڈھیروں ڈھیر داد قبول کیجئے. لطف یہ کہ واسوخت کی دہلیز پر کھڑی ہو کر بھی غزل سے جدا نہیں
واہ واہ واہ بہت بہت داد قبول ہو
 

فاتح

لائبریرین
فاتح بھائی آج کل محفل میں آنا کچھ کم ہے آتا بھی ہوں تو ذرا دیر کو، سرسری نظر کی، چلا گیا
مگر یقین کیجئے آج آپ کے کلام نے ہاتھ پکڑ کر بٹھا لیا..
پھر ہماری غیرتِ ادبی کو گوارا نہ تھا کہ پڑھ کر "بس گزر" جاؤں
بہت عمدہ، بہت اعلیٰ، بہت خوب ڈھیروں ڈھیر داد قبول کیجئے. لطف یہ کہ واسوخت کی دہلیز پر کھڑی ہو کر بھی غزل سے جدا نہیں
واہ واہ واہ بہت بہت داد قبول ہو
آپ کی بے پایاں محبت ہی ہمارا اثاثہ ہے۔ رہی بات واسوخت کی تو کون جانے کہ واسوختن ہے کہ سوختن :)
 
Top