غزل: جس کی خاطر خود میں اپنے آپ سے کٹتا رہا

عزیزانِ گرامی، آداب!
ایک پرانی غزل آپ سب کے ذوق کی نذر۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف۔

دعاگو،
راحلؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جس کی خاطر خود میں اپنے آپ سے کٹتا رہا
اس کو پھر بھی بے وفائی کا مری خدشہ رہا

تیری یادوں کی چٹانیں اب کہاں ویسی رہیں!
وقت کا دریا کبھی ٹھہرا نہیں، بہتا رہا

بس جھکایا تھا خدا کے سامنے اک بار سر
پھر زمانہ عمر بھر آگے مرے جھکتا رہا

میں تو دل پر نقش کر بیٹھا ہوں بیتے سارے پَل
وہ ہمیشہ پانیوں پر ڈائری لکھتا رہا

المیہ یہ ہے کہ اوجِ عشق کو چھونے کے بعد
میں محبت کے سفر میں عمر بھر تنہا رہا!

تیرے عارض سے ڈھلکتے موتیوں کو دیکھ کر
اہلِ عالم سے یہ راحلؔ مدتوں لڑتا رہا
 

امین شارق

محفلین
عزیزانِ گرامی، آداب!
ایک پرانی غزل آپ سب کے ذوق کی نذر۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف۔

دعاگو،
راحلؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جس کی خاطر خود میں اپنے آپ سے کٹتا رہا
اس کو پھر بھی بے وفائی کا مری خدشہ رہا

تیری یادوں کی چٹانیں اب کہاں ویسی رہیں!
وقت کا دریا کبھی ٹھہرا نہیں، بہتا رہا

بس جھکایا تھا خدا کے سامنے اک بار سر
پھر زمانہ عمر بھر آگے مرے جھکتا رہا

میں تو دل پر نقش کر بیٹھا ہوں بیتے سارے پَل
وہ ہمیشہ پانیوں پر ڈائری لکھتا رہا

المیہ یہ ہے کہ اوجِ عشق کو چھونے کے بعد
میں محبت کے سفر میں عمر بھر تنہا رہا!

تیرے عارض سے ڈھلکتے موتیوں کو دیکھ کر
اہلِ عالم سے یہ راحلؔ مدتوں لڑتا رہا
بہت خوب۔
آپ کے اشعار سب اچھے لگے ہیں باربار
باخدا پڑھتا رہا پڑھتا رہا پڑھتا رہا
 

La Alma

لائبریرین

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! بہت خوب راحل بھائی !
اچھی غزل ہے ۔ بہت داد!
المیہ کو البتہ آپ نے فاعلن باندھ دیا ہے ۔ اسے دیکھ لیجئے گا ۔ اس لفظ کو کسی بھی اردو بحر میں باندھنا بہت مشکل ہوگا کہ اس کےچاروں اولین حروف متحرک ہیں ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
واہ! بہت خوب راحل بھائی !
اچھی غزل ہے ۔ بہت داد!
المیہ کو البتہ آپ نے فاعلن باندھ دیا ہے ۔ اسے دیکھ لیجئے گا ۔ اس لفظ کو کسی بھی اردو بحر میں باندھنا بہت مشکل ہوگا کہ اس کےچاروں اولین حروف متحرک ہیں ۔
مجھے بھی کچھ محسوس تو ہوا لیکن میں نے تسکین اوسط کی طرح ایک خیالی تصور " تحریک اوسط " کے تحت شاعر کو زیر گنجائش سمجھا ۔ویسے کیا اسے ی مشدد کے بغیر باندھنا درست نہیں ہوگا ؟
 
واہ! بہت خوب راحل بھائی !
اچھی غزل ہے ۔ بہت داد!
المیہ کو البتہ آپ نے فاعلن باندھ دیا ہے ۔ اسے دیکھ لیجئے گا ۔ اس لفظ کو کسی بھی اردو بحر میں باندھنا بہت مشکل ہوگا کہ اس کےچاروں اولین حروف متحرک ہیں ۔
بہت شکریہ ظہیر بھائی ... داد و پذیرائی کے لیے سپاس گزار ہوں.
آپ نے ہماری چوری خوب پکڑی ہے :)
آپ نے بالکل بجا فرمایا ہے، درست تلفظ ویسے ہی ہے جیسا کہ آپ نے بتایا ... جس زمانے کی یہ غزل ہے، تب میں واقعی درست تلفظ سے واقف نہیں تھا ... جب اندازہ ہوا تب تک اتنا وقت گزر چکا تھا کہ ہم نے "ڈبل اے استاد، جانے دوس" پر اکتفا کرنا مناسب سمجھا :)
 
مجھے بھی کچھ محسوس تو ہوا لیکن میں نے تسکین اوسط کی طرح ایک خیالی تصور " تحریک اوسط " کے تحت شاعر کو زیر گنجائش سمجھا ۔ویسے کیا اسے ی مشدد کے بغیر باندھنا درست نہیں ہوگا ؟
تسکین اوسط ہمیں بے تسکین کر دیتی ہے اس لیے ہم ایسی مشکل ابحاث سے دور ہی رہتے ہیں :)

لیکن اہل اردو کو اس کا کچھ قاعدہ بنانا چاہیے ... کم از کم جمع بنانے کے لیے ... نظر سے نظریں بنائیں تو ظ ساکن کرنے کی اجازت ہے ... غلطی سے غلطیاں ہوجائیں تو ل بیچارے کو واک کرنا پڑتی ہے :)
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مجھے بھی کچھ محسوس تو ہوا لیکن میں نے تسکین اوسط کی طرح ایک خیالی تصور " تحریک اوسط " کے تحت شاعر کو زیر گنجائش سمجھا ۔ویسے کیا اسے ی مشدد کے بغیر باندھنا درست نہیں ہوگا ؟
عاطف بھائی ، میں تو اسے "ی" غیر مشدد کے ساتھ ہی بولتا ہوں ۔ اسی لئے کہا کہ اولین چاروں حروف متحرک ہیں ۔ لیکن لغت میں اسے "ی" مشدد کے ساتھ بھی جائز قرار دیا گیا ہے یعنی اولین تین حروف متحرک ۔
 
Top