بشیر بدر غزل - خوشبو کی طرح آیا وہ تیز ھواؤں میں ( بشیر بدر)

خوشبو کی طرح آیا وہ تیز ھواؤں میں

مانگا تھے جسے دن رات دعاؤں میں

تم چھت پر نہیں آئے میں گھر سے نہیں نکلا

یہ چاند بہت بھٹکا ساون کی گھٹاؤں میں

اس شہر میں اک لڑکی بالکل ھے غزل جیسی

بجلی سی گھٹاؤں میں خوشبو سی ھواؤں میں

موسم کا اشارہ ھے خوش رہنے دو بچوں کو

معصوم محبت ھے پھولوں کی خطاؤں میں

ھم چاند ستاروں کی راھوں کے مسافر ھیں

ھر رات چھمکتے ھیں تاریک خلاؤں میں

بھگوان ھی بھیجیں گے چاول سے بھری تھالی

مظلوم پرندوں کی معصوم سبھاؤں میں

دادا بڑے بھولے تھے سب سے یہی کہتے تھے

کچھ زہر بھی ھوتا ھے انگریزی دواؤں میں
 

طارق شاہ

محفلین

غزل
ڈاکٹر بشیر بدر

خوشبو کی طرح آیا ، وہ تیز ہَواؤں میں
مانگا تھا جسے ہم نے دن رات دُعاؤں میں

تم چَھت پر نہیں آئے، میں گھر سے نہیں نِکلا
یہ چاند بہت بھٹکا ساون کی گھٹا ؤں میں

اِس شہر میں اِک لڑکی بالکل ہے غزل جیسی
بِجلی سی گھٹاؤں میں، خوشبُو سی ہَواؤں میں

موسم کا اِشارہ ہے خوش رہنے دو بچّوں کو
معصُوم محبّت ہے پُھولوں کی خطاؤں میں

ہم چاند سِتاروں کی راہوں کے مُسافر ہیں
ہر رات چَمکتے ہیں تارِیک خِلاؤں میں

بھگوان ہی بھیجیں گے چاول سے بَھری تھالی
مظلوُم پرِندوں کی معصُوم سبھاؤں میں

دادا بڑے بھولے تھے سب سے یہی کہتے تھا
کچھ زہر بھی ہوتا ہے انگریزی دواؤں میں

ڈاکٹر بشیر بدر
 
Top