غزل - خوش جو آئے تھے پشیمان گئے - زہرہ نگاہ

محمد وارث

لائبریرین
خوش جو آئے تھے پشیمان گئے
اے تغافل تجھے پہچان گئے

خوب ہے صاحبِ محفل کی ادا
کوئی بولا تو برا مان گئے

کوئی دھڑکن ہے نہ آنسو نہ امنگ
وقت کے ساتھ یہ طوفان گئے

اس کو سمجھے کہ نہ سمجھے لیکن
گردشِ دہر تجھے جان گئے

تیری اک ایک ادا پہچانی
اپنی اک ایک خطا مان گئے

اس جگہ عقل نے دھوکا کھایا
جس جگہ دل ترے فرمان گئے


(زہرہ نگاہ)
 

فاتح

لائبریرین
خوبصورت کلام شیئر کرنے پر شکریہ!
خصوصآ یہ شعر تو انتہائی خوبصورت ہے:
اس کو سمجھے کہ نہ سمجھے لیکن
گردشِ دہر تجھے جان گئے
 

مغزل

محفلین
کیا کہنے وارث صاحب، واہ واہ ، کیا عمدہ کلام ہے اور حسنِ انتخاب کی بھی داد ، سبحان اللہ۔
 
Top