عاطف ملک
محفلین
دل لگانے کی کیا ضرورت ہے
چوٹ کھانے کی کیا ضرورت ہے
آزمانے کی کیا ضرورت ہے
یوں ستانے کی کیا ضرورت ہے
دل میں رہیے نگاہ میں بسیے
دور جانے کی کیا ضرورت ہے
آپ تھے ٹھیک اور ہم تھے غلط
منہ بنانے کی کیا ضرورت ہے
کہہ دیا جب کہ آپ ہی کا ہوں
پھر جتانے کی کیا ضرورت ہے
ایسی قاتل نگاہ ہوتے ہوئے
"مسکرانے کی کیا ضرورت ہے"
جو تعلق ہی بارِ خاطر ہو
وہ نبھانے کی کیا ضرورت ہے
دل کی سنیے، جہان کی سن کر
جی جلانے کی کیا ضرورت ہے
کیجیے خوب صرفِ شعر و سخن
غم چھپانے کی کیا ضرورت ہے
ہر حقیقت ہی جب معمہ ہو
پھر فسانے کی کیا ضرورت ہے
اس کے ہوتے ہوئے بھی غیروں کے
در پہ جانے کی کیا ضرورت ہے
جانتا خوب ہے کہ در پہ پڑے
کس دوانے کی کیا ضرورت ہے
ساتھ عاطفؔ کو مل گیا تیرا
اب زمانے کی کیا ضرورت ہے
عاطفؔ ملک
فروری ۲۰۲۱
چوٹ کھانے کی کیا ضرورت ہے
آزمانے کی کیا ضرورت ہے
یوں ستانے کی کیا ضرورت ہے
دل میں رہیے نگاہ میں بسیے
دور جانے کی کیا ضرورت ہے
آپ تھے ٹھیک اور ہم تھے غلط
منہ بنانے کی کیا ضرورت ہے
کہہ دیا جب کہ آپ ہی کا ہوں
پھر جتانے کی کیا ضرورت ہے
ایسی قاتل نگاہ ہوتے ہوئے
"مسکرانے کی کیا ضرورت ہے"
جو تعلق ہی بارِ خاطر ہو
وہ نبھانے کی کیا ضرورت ہے
دل کی سنیے، جہان کی سن کر
جی جلانے کی کیا ضرورت ہے
کیجیے خوب صرفِ شعر و سخن
غم چھپانے کی کیا ضرورت ہے
ہر حقیقت ہی جب معمہ ہو
پھر فسانے کی کیا ضرورت ہے
اس کے ہوتے ہوئے بھی غیروں کے
در پہ جانے کی کیا ضرورت ہے
جانتا خوب ہے کہ در پہ پڑے
کس دوانے کی کیا ضرورت ہے
ساتھ عاطفؔ کو مل گیا تیرا
اب زمانے کی کیا ضرورت ہے
عاطفؔ ملک
فروری ۲۰۲۱