غزل (دیا جلے نہ کبھی جس پہ وہ مزار ہوں میں)

محترم اساتذہ کو اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ

گلہ نہیں ہے کسی سے جو بے قرار ہوں میں
مرے نصیب میں رونا ہے اشکبار ہوں میں

کہاں وہ عشق کی منزل کہاں دلِ بے ہُنر
جو راہِ عشق ہے اُس کا فقط غبار ہوں میں

ہے پاش پاش ہُوا خواہشوں کا تاج محل
دیا جلے نہ کبھی جس پہ وہ مزار ہوں میں

بنا ہوں قیس تو کیوں پتھروں سے ڈر ہے مجھے
دو کشتیوں پہ بیک وقت ہی سوار ہوں میں

کبھی چرند پرند اور برگ و گل تھے یہاں
اجڑ گیا ہے چمن خالی خار زار ہوں میں

بنی عذاب ہیں ماضی کی یادیں میرے لیے
اسی لیے ہی تو خود سے ہوا فرار ہوں میں
 

صابرہ امین

لائبریرین
محترم اساتذہ کو اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ

گلہ نہیں ہے کسی سے جو بے قرار ہوں میں
مرے نصیب میں رونا ہے اشکبار ہوں میں

کہاں وہ عشق کی منزل کہاں دلِ بے ہُنر
جو راہِ عشق ہے اُس کا فقط غبار ہوں میں

ہے پاش پاش ہُوا خواہشوں کا تاج محل
دیا جلے نہ کبھی جس پہ وہ مزار ہوں میں

بنا ہوں قیس تو کیوں پتھروں سے ڈر ہے مجھے
دو کشتیوں پہ بیک وقت ہی سوار ہوں میں

کبھی چرند پرند اور برگ و گل تھے یہاں
اجڑ گیا ہے چمن خالی خار زار ہوں میں

بنی عذاب ہیں ماضی کی یادیں میرے لیے
اسی لیے ہی تو خود سے ہوا فرار ہوں میں
بہت خوب۔ اچھے اشعار۔ ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کہاں وہ عشق کی منزل کہاں دلِ بے ہُنر
یہاں بے ہنر کی وجہ سے مصرع کچھ کمزور ہو رہا ہے کچھ اور لائیے اس کی جگہ ۔
یہ حصہ بھی کچھ زیادہ اچھا نہیں ۔ ہوا کی جگہ مرے یا مرا کر دیں تو بہتر ہو جائے ۔
بنی عذاب ہیں ماضی کی یادیں میرے لیے
اس میں یادیں کا لفظ اچھی طرح بیٹھ نہیں رہا ۔ دوبارہ کہیے اسے مثلاََ
عذاب ہو گئی ماضی کی یاد میرے لیے ۔
فرار والا مصرع اگر چہ ٹھیک ہے مگر کچھ اور بہتر ہو سکتا ہے ۔

ویسے مجموعی غزل اچھی پیش کی ہے ، خورشید صاحب ! آپ نے ۔
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
گلہ نہیں ہے کسی سے جو بے قرار ہوں میں
مرے نصیب میں رونا ہے اشکبار ہوں میں

کہاں وہ عشق کی منزل کہاں دلِ بے ہُنر
جو راہِ عشق ہے اُس کا فقط غبار ہوں میں

ہے پاش پاش ہُوا خواہشوں کا تاج محل
دیا جلے نہ کبھی جس پہ وہ مزار ہوں میں

بنا ہوں قیس تو کیوں پتھروں سے ڈر ہے مجھے
دو کشتیوں پہ بیک وقت ہی سوار ہوں میں

کبھی چرند پرند اور برگ و گل تھے یہاں
اجڑ گیا ہے چمن خالی خار زار ہوں میں

بنی عذاب ہیں ماضی کی یادیں میرے لیے
اسی لیے ہی تو خود سے ہوا فرار ہوں میں
عمدہ غزل ہے خورشید صاحب!
آپ کی شاعری دن بہ دن نکھرتی جا رہی ہے ماشاءاللہ۔
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔آمین۔
 
یہاں بے ہنر کی وجہ سے مصرع کچھ کمزور ہو رہا ہے کچھ اور لائیے اس کی جگہ ۔

یہ حصہ بھی کچھ زیادہ اچھا نہیں ۔ ہوا کی جگہ مرے یا مرا کر دیں تو بہتر ہو جائے ۔

اس میں یادیں کا لفظ اچھی طرح بیٹھ نہیں رہا ۔ دوبارہ کہیے اسے مثلاََ
عذاب ہو گئی ماضی کی یاد میرے لیے ۔
فرار والا مصرع اگر چہ ٹھیک ہے مگر کچھ اور بہتر ہو سکتا ہے ۔

ویسے مجموعی غزل اچھی پیش کی ہے ، خورشید صاحب ! آپ نے ۔
محترم جناب سید عاطف علی صاحب!
اصلاح اور حوصلہ افزائی کا شکریہ!
آپ کے متبادل شکریے کے ساتھ قبول کرتا ہوں اور جہاں آپ نے بہتر کرنے کا کہا ہے اسے بھی دوبارہ کہنے کی کوشش کرتا ہوں-
ایک شعر رہ گیا تھا اگر ایک نظر اس پر بھی ڈال دیں تو مہربانی ہوگی

وفا کے بدلے ہمیشہ مجھے جفا ہی ملی
ترے ستم سے جو اجڑا ہے وہ دیار ہوں میں​
 

عبدالصمدچیمہ

لائبریرین
محترم اساتذہ کو اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ

گلہ نہیں ہے کسی سے جو بے قرار ہوں میں
مرے نصیب میں رونا ہے اشکبار ہوں میں

کہاں وہ عشق کی منزل کہاں دلِ بے ہُنر
جو راہِ عشق ہے اُس کا فقط غبار ہوں میں

ہے پاش پاش ہُوا خواہشوں کا تاج محل
دیا جلے نہ کبھی جس پہ وہ مزار ہوں میں

بنا ہوں قیس تو کیوں پتھروں سے ڈر ہے مجھے
دو کشتیوں پہ بیک وقت ہی سوار ہوں میں

کبھی چرند پرند اور برگ و گل تھے یہاں
اجڑ گیا ہے چمن خالی خار زار ہوں میں

بنی عذاب ہیں ماضی کی یادیں میرے لیے
اسی لیے ہی تو خود سے ہوا فرار ہوں میں
واہ۔
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
محترم اساتذہ کو اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ

گلہ نہیں ہے کسی سے جو بے قرار ہوں میں
مرے نصیب میں رونا ہے اشکبار ہوں میں

کہاں وہ عشق کی منزل کہاں دلِ بے ہُنر
جو راہِ عشق ہے اُس کا فقط غبار ہوں میں

ہے پاش پاش ہُوا خواہشوں کا تاج محل
دیا جلے نہ کبھی جس پہ وہ مزار ہوں میں

بنا ہوں قیس تو کیوں پتھروں سے ڈر ہے مجھے
دو کشتیوں پہ بیک وقت ہی سوار ہوں میں

کبھی چرند پرند اور برگ و گل تھے یہاں
اجڑ گیا ہے چمن خالی خار زار ہوں میں

بنی عذاب ہیں ماضی کی یادیں میرے لیے
اسی لیے ہی تو خود سے ہوا فرار ہوں میں
زبردست
 
آخری تدوین:

محمل ابراہیم

لائبریرین
تعریفی کلمات کا بہت شکریہ!
ایک اچھی شاعرہ کی طرف سے تحسین پر بہت خوشی اور حوصلہ افزائی ہوئی
آپ کی پرو فائل پر اشعار دیکھے بہت خوبصورت شاعری ہے - اللہ آپ کو مزید ترقیاں دے-
آمین۔۔۔۔۔
متشکرم جزاک اللّہ خیرا :)
مگر شاعرہ کہنا کافی زیادہ ہے میں تو ابھی مشق کر رہی ہوں
 
Top