محمد احسن سمیع راحلؔ
محفلین
عزیزان من آداب،
ایک پرانی غزل آپ سب کی بصارتوں کی نذر ... گر قبول افتد زہے عزو شرف...
(باوجود نہ دو حرفی در ردیف🙏)
................................................................
زبانیں کاٹ بھی دو گے تو حق محصور نہ ہوگا
یہ دستور زباں بندی تو اب منظور نہ ہوگا
جھکاؤ گے نہ جب تک سر یونہی مقہور ٹھہرو گے
کہ آسانی سے غداری کا تمغہ دور نہ ہوگا!
وہ جو ڈالی سے ٹوٹے پھول تک کا غم مناتا تھا
ترے مٹنے پہ کیونکر وہ بھلا رنجور نہ ہوگا؟
ہوائیں جانی پہچانی سی خوشبو لا رہی ہیں اب
زہے قسمت نشاں منزل کا اب کچھ دور نہ ہوگا.
ترے پہلو میں رہ کر بھی نہ تیرا ساتھ مل پایا!
مرے جیسا کوئی بھی دہر میں مہجور نہ ہوگا
یہ شوقِ انقلاب اس کو مبارک ہو، وہی پالے
کبھی جو بھوک کے ہاتھوں ہوا مجبور نہ ہوگا
ضرورت گر پڑی، ہم خون دے کر لو بڑھائیں گے
چراغِ آخرِشب صبح تک بے نور نہ ہوگا
وہ جس محفل میں ہو راحل ترا، اور اس کی غزلیں ہوں
کوئی بدذوق ہی ہوگا جو واں مسحور نہ ہوگا!
............
ایک پرانی غزل آپ سب کی بصارتوں کی نذر ... گر قبول افتد زہے عزو شرف...
(باوجود نہ دو حرفی در ردیف🙏)
................................................................
زبانیں کاٹ بھی دو گے تو حق محصور نہ ہوگا
یہ دستور زباں بندی تو اب منظور نہ ہوگا
جھکاؤ گے نہ جب تک سر یونہی مقہور ٹھہرو گے
کہ آسانی سے غداری کا تمغہ دور نہ ہوگا!
وہ جو ڈالی سے ٹوٹے پھول تک کا غم مناتا تھا
ترے مٹنے پہ کیونکر وہ بھلا رنجور نہ ہوگا؟
ہوائیں جانی پہچانی سی خوشبو لا رہی ہیں اب
زہے قسمت نشاں منزل کا اب کچھ دور نہ ہوگا.
ترے پہلو میں رہ کر بھی نہ تیرا ساتھ مل پایا!
مرے جیسا کوئی بھی دہر میں مہجور نہ ہوگا
یہ شوقِ انقلاب اس کو مبارک ہو، وہی پالے
کبھی جو بھوک کے ہاتھوں ہوا مجبور نہ ہوگا
ضرورت گر پڑی، ہم خون دے کر لو بڑھائیں گے
چراغِ آخرِشب صبح تک بے نور نہ ہوگا
وہ جس محفل میں ہو راحل ترا، اور اس کی غزلیں ہوں
کوئی بدذوق ہی ہوگا جو واں مسحور نہ ہوگا!
............
آخری تدوین: