غزل:زبانیں کاٹ بھی دو گے تو حق محصور نہ ہوگا...

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
دو بڑے شاعروں کے کلام سے۔

سب اسباب ہجراں میں مرنے ہی کے تھے
بھلا میرؔ کیونکر کے جیتا رہا تو

میر تقی میر

بھلا نبھے گی تری ہم سے کیونکر اے واعظ!
کہ ہم تو رسم محبت کو عام کرتے ہیں

علامہ اقبال
 
دو بڑے شاعروں کے کلام سے۔

سب اسباب ہجراں میں مرنے ہی کے تھے
بھلا میرؔ کیونکر کے جیتا رہا تو

میر تقی میر

بھلا نبھے گی تری ہم سے کیونکر اے واعظ!
کہ ہم تو رسم محبت کو عام کرتے ہیں

علامہ اقبال
بھائی، ارشد صاحب مصر ہیں کہ بھلا کیونکر درست ہے لیکن کیونکر بھلا نہیں کہہ سکتے ...
 

ارشد رشید

محفلین
دو بڑے شاعروں کے کلام سے۔

سب اسباب ہجراں میں مرنے ہی کے تھے
بھلا میرؔ کیونکر کے جیتا رہا تو

میر تقی میر

بھلا نبھے گی تری ہم سے کیونکر اے واعظ!
کہ ہم تو رسم محبت کو عام کرتے ہیں
سر شائد آپ نے غور سے نہیں پڑھا اس دھاگے کو۔
یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ بھلا کیونکر صحیح ہے اور آپ نے اس ہی کی مثالیں پیش کی ہیں
غلط میں کیونکر بھلا کو کہہ رہا ہوں -
 

ارشد رشید

محفلین
اس بحث کو سمیٹتا ہوں - میرے نزدیک بھلا کیونکر کہنا درست ہے سب بڑے شاعروں نے ایسے ہی استعمال کیا ہے - ایک آدھ مثال اس کے خلاف ہو تو ہو-
کیونکر بھلا اگر آپ غلط نہ بھی سمجھیں تو غیر معروف ضرور ہے - میرے نزدیک اس سے مطلب بدل جاتا ہے -
اب یہ شاعر پر منحصر ہے وہ کیا پسند کرتا ہے - میرا کام صرف نشاندہی کرنا ہے - میں ہر گز اصرار نہیں کررہا شاعر سے کو وہ ایسے ہی کہے
شاعر کا کلام - شاعر کی مرضی -
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
سر شائد آپ نے غور سے نہیں پڑھا اس دھاگے کو۔
یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ بھلا کیونکر صحیح ہے اور آپ نے اس ہی کی مثالیں پیش کی ہیں
غلط میں کیونکر بھلا کو کہہ رہا ہوں -
اوہ۔۔ معذرت،میں شاید سمجھ نہ سکا۔
 
جناب آپ بہت اچھی مثالیں لائے ہیں - دل خوش ہوا - مگر ایک بات پہ غور کیجئے-
آپ کی ہر مثال میں ہے " بھلا کیونکر " جبکہ مذکورہ شعر میں ہے
ترے مٹنے پہ کیونکر وہ بھلا رنجور نہ ہوگا؟

تو جب آپ نے کیونکر لکھدیا اب بھلا نہیں آئیگا - اس لیئے کہ اب دونوں کا ایک ہی مطلب ہو گیا - جبکہ بھلا کیونکر جو آپ نے مثالیں پیش کی ہیں وہ ایک مختلف ترکیب ہے اور صحیح ہے -
لیکن جناب میری اردو دانی اتنا ہی کہتی ہے ہو سکتا ہے میں غلط ہوں آپ کیونکر بھلا کی بھی مثالیں دے کر مجھے قائل کر لیجیئے - شکریہ سر -
ارشد صاحب ، مجھے علم نہیں تھا کہ یہاں ترتیب بھی ملحوظ خاطر ہے . چند دیگر مثالیں پیش ہیں :
شاگرد امیر‌ حمزۂ صاحب قراں کے ہیں
کیونکر بھلا نہ قلعۂ اشرار توڑیئے (انشا اللہ خاں انشا)
چشم قاتل ہمیں کیونکر نہ بھلا یاد رہے
موت انسان کو لازم ہے سدا یاد رہے (شیخ ابراہیم ذوقؔ)
بے راہ نہ کیونکر ہوں بھلا رہرو منزل
جب راہنما راہ پہ چلنے نہیں دیتے (پرنم الہ آبادی)
 
علوی صاحب دخل در معقولات کے لیے معذرت، نئیں آج کل خوب پھل پھول رہا ہے لیکن میں اس شعر میں "اے" کو یک حرفی باندھنے پر کھٹکا ہوں۔ کیا اس کی کوئی مثال کسی استاد سے مل سکتی ہے۔ اور یہ بات پہلے واضح کر دوں کہ یہ فقط اپنی معلومات کے لیے پوچھ رہا ہوں کیونکہ اس لفظ کے متعلق مجھے ہمیشہ تردد ہی رہتا ہے۔
وارث بھائی ، آپ نے دلچسپ سوال پوچھا ہے اور اِس کا جواب ناچیز فوراََ دے سکتا ہے . وجہ یہ ہے کہ یہ سوال ایک دیگر محفل میں کچھ عرصہ قبل اٹھا تھا . اس وقت اساتذہ كے درجنوں اشعار كے تجزیے میں مجھے کوئی مثال ایسی نہیں ملی جس میں لفظ ’اے‘ کی ’ے‘ کو گرایا گیا ہو .
 

ارشد رشید

محفلین
ارشد صاحب ، مجھے علم نہیں تھا کہ یہاں ترتیب بھی ملحوظ خاطر ہے . چند دیگر مثالیں پیش ہیں :
شاگرد امیر‌ حمزۂ صاحب قراں کے ہیں
کیونکر بھلا نہ قلعۂ اشرار توڑیئے (انشا اللہ خاں انشا)
چشم قاتل ہمیں کیونکر نہ بھلا یاد رہے
موت انسان کو لازم ہے سدا یاد رہے (شیخ ابراہیم ذوقؔ)
بے راہ نہ کیونکر ہوں بھلا رہرو منزل
جب راہنما راہ پہ چلنے نہیں دیتے (پرنم الہ آبادی)
علوی صاحب یہ بحث اب ختم ہو چکی ہے - اور اس پر اختتام ہوا کہ یہ معاملے ہیں نازک جو تری رضا ہو تو کر - :)
بات یہ ہے کہ میں اب مزید اسکی تفصیل میں کیا جاوؒں - دیکھیئے اتنا لکھ دیتا ہوں کہ مذکورہ مصرع تھا - ترے مٹنے پہ کیوں کر وہ بھلا رنجور نہ ہوگا -
آپ اس میں سے بھلا نکال دیں تو بچے گا - ترے مٹنے پہ کیونکر وہ رنجور نہ ہوگا - یعنی جملے پہ کوئ فرق نہیں پڑا - آپ نے ابھی جو مصرعے پیش کیئے ہیں ان میں سے بھلا نکالیے تو مصرع پہ فرق پڑ جائیگا - وجہ ہے الفاط کی نشست اور الفاظ سے پہلے کے حرف ربط وغیرہ -
جو راحل صاحب کا مصرع ہے اس میں جو مٹنے کے بعد پہ آیا ہے اس کے بعد جملہ ان دونوں لفظوں کیونکر اور بھلا میں سے صرف ایک کا متقاضی ہے -
سر آگے آپ کی مرضی ہے بقول ایک فلمی گانے کے ؎ یہ بھی ٹھیک تو وہ بھی ٹھیک ہے اپنا اپنا نظریہ ؎
آ پ میری بات سے بالکل نہ اتفاق کریں آپ کو حق ہے - مگر بس اب اسکو یہیں تک رہنے دیں -
 
آ پ میری بات سے بالکل نہ اتفاق کریں آپ کو حق ہے - مگر بس اب اسکو یہیں تک رہنے دیں -
مکرمی ارشد صاحب ... یہ تو کوئی بات نہ ہوئی ... آپ اپنے مراسلوں پر دوبارہ غور کیجیے ... آپ کا فرمانا ہے کہ میرے مصرعے میں سے اگر بھلا کو حذف کر دیا جائے تو معنی پر کوئی فرق نہیں پڑتا ....عرفان صاحب نے جو مثالیں فراہم کی ہیں، ان میں بھلا کو حذف کر دینے سے معانی میں کون سا ابہام پیدا ہوتا ہے؟ بصد معذرت عرض ہے کہ آپ دلیل سے قائل ہونے کا دعوی تو کرتے ہیں مگر اپنا آرگیومنٹ کمزور پڑتا دیکھ کر فورا بات پلٹ دیتے ہیں یا ختم کر دیتے ہیں ...
انٹرنیٹ کے اس دور میں کوئی بھی مثال کھوجنا کوئی مشکل کام نہیں، مگر میں نے آپ کے اولین مراسلے کے بعد بعینہ اسی لیے یہ مشقت نہیں کی کہ آپ دلیل فراہم کیے جانے کے بعد بھی اپنی رائے سے رجوع نہیں کرتے.
تلخ نوائی کے لیے ایک بار پھر معذرت.
 

ارشد رشید

محفلین
راحل صاحب - معذرت خواہ ہوں میری جانب سے ایسا تاثر جانے پر - بات اتنی ہے کہ جب میری بات سامنے والے تک پہنچ نہیں پاتی تو میں خاموش ہونا بہتر سمجھتا ہوں -
دیکھیئے جناب جس چیز پر ہم بحث کر رہے ہیں وہ قاعدے قوانین سے سمجھانی مشکل ہے کیونکہ یہ روز مرہ اور زبان کے استعال کی باتیں ہیں - آپ کو ایسا لکھنا صحیح لگتا ہے تو ٹھیک ہے - میری اردو اس پہ آ کے کھٹکتی ہے - تو میرے لیئے کیا چارہ رہ جاتا ہے ؟

آخری بار اپنا نقطہ نظر لکھتا ہوں - اتفاق نہ بھی کریں تو جان لیں کہ یہ والی بات مجھے کھٹک رہی ہے اس لیئے میں قائل نہیں ہو سکا -
آپ کے مصرع سے بھلا نکال دیں تو بچتا ہے ترے مٹنے پہ کیونکر وہ رنجور نہ ہوگا - یہ جملہ مکمل ہونے کا تاثر لیئے ہوئے ہے - کم از کم مرے نزدیک -
جبکہ مثال کے طور پہ بھیجے گئے اس مصرع کو دیکھیئے
چشم قاتل ہمیں کیونکر نہ بھلا یاد رہے - اس میں سے بھلا نکال دیں - چشم قاتل ہمیں کیونکر نہ یاد رہے - یہاں آپ کو بات میں ایک تشنگی محسوس ہوگی - یہ اگر ہوتا چشمِ قاتل ہمیں کیونکر یاد رہے تو بھلا کی ضرورت نہیں پڑتی مگر نہ لکھنے کے بعد بھلا اس جملے کو واضح کرتا ہے - اور یہ محض الفاظ کی نشست و برخاست کی وجہ سے آگے اور پیچھے لکھے ہوئے الفاظ کی وجہ سے ہے - یہ کوئ گرامر کا اصول نہیں کہ میں آپ کو کلیہ بتا سکوں

امید ہے آپ اگر مجھ سے اتفاق نہ بھی کریں تو میری بات سمجھ گئے ہوں گے - اگر نہ بھی سمجھیں ہوں تو آگے بڑھ جائیں آپ کی اس مذکورہ غزل میں اس ایک بات سے ہٹ کر بھی بہت چیزیں تھیں کام کرنے کے لیئے -
 
Top