ساغر صدیقی غزل -شام خزاں کی گم صم بولی -ساغر صدیقی

غزل

شام خزاں کی گم صم بولی - جیون لمحے زہر کی گولی

میرے آنسو اور ستارے - کھیل رہے ہیں آنکھ مچولی

دو پھولوں کی خاطر ترسیں - آج بہاروں کے ہمجولی

چاند کا سایہ چھت سے اترا - ہمسائے نے کھڑکی کھولی

توڑ دیا دم دیوانوں نے - عمر جنوں کی پوری ہو لی

پھول بھی ہے وہ کانٹا بھی ہے - من میلا ہے صورت بھولی

لمبی ہے تقدیر کی ڈوری - کس نے ناپی کس نے تولی

اپنی دنیا رین بسیرا - اپنی دولت خالی جھولی

جسم کا زنداں روزن روزن - جب بھی چاہا سوئی چبھو لی

میرے شعروں کا مجموعہ - مست خراموں کی اک ٹولی

خاکِ درِ میخانہ ہم نے - ساقی پیمانوں میں گھولی

پتے بھی اشجار کے نغمے - سائے ہیں دیوار کی بولی

چھینٹ غمِ عصیاں کی ساغر
ہم نے شرابِ ناب میں دھو لی

ساغر صدیقی​
 
Top