غزل : شبِ تاریک ، اک دیا اور میں

غزل​
از : محمد حفیظ الرحمٰن​
شبِ تاریک اک دیا اور میں​
وہی خوابوں کا سلسلہ اور میں​
کتنی انجان منزلوں کا سفر​
کتنا ویران راستہ اور میں​
رات بھر ساتھ ساتھ چلتے ہیں​
تیری یادوں کا قافلہ اور میں​
ذکر کچھ اس کی چال کا مت چھیڑ​
مست ہو جایئں نہ ہوا اور میں​
خوب دونوں میں جنگ ہوتی ہے​
جب مقابل ہوں آیئنہ اور میں​
گڑگڑا کر دعایئں کرتا ہوں​
جب ہوں تنہا، مرا خدا اور میں​
کتنے مانوس ہو گئے ہیں ہم​
گھر کی مہکی ہوئی فضا اور میں​
 

سید زبیر

محفلین
گڑگڑا کر دعایئں کرتا ہوں​
جب ہوں تنہا، مرا خدا اور میں​
بہت خوب ۔۔۔ نہائت عمدہ کلام ہے ۔۔۔۔۔ جزاک اللہ​
 
جناب خلیل صاحب ۔ غزل کی پسندیدگی کا بہت بہت شکریہ ۔ جو کچھ تھوڑا بہت آتا جاتا ہے وہ آپ ہی لوگوں سے سیکھا ہے۔ حوصلہ افزائی سے کچھ کرنے کی لگن اور بڑھ جاتی ہے۔ بہت نوازش۔
 

الف عین

لائبریرین
واہ، داد قبول کرو۔
مست ہو جایئں نہ ہوا اور میں
اتنی اچھی غزل میں ’نہ‘ بطور ’نا‘ اچھا نہیں لگ رہا۔ حالانکہ بہت سے لوگ اسے جائز مانتے ہیں۔
 
غزل​
از : محمد حفیظ الرحمٰن​
شبِ تاریک اک دیا اور میں​
وہی خوابوں کا سلسلہ اور میں​
کتنی انجان منزلوں کا سفر​
کتنا ویران راستہ اور میں​
رات بھر ساتھ ساتھ چلتے ہیں​
تیری یادوں کا قافلہ اور میں​
ذکر کچھ اس کی چال کا مت چھیڑ​
مست ہو جایئں نہ ہوا اور میں​
خوب دونوں میں جنگ ہوتی ہے​
جب مقابل ہوں آیئنہ اور میں​
گڑگڑا کر دعایئں کرتا ہوں​
جب ہوں تنہا، مرا خدا اور میں​
کتنے مانوس ہو گئے ہیں ہم​
گھر کی مہکی ہوئی فضا اور میں​

قارئین کی اطلاع کے لیے عرض کرتے چلیں کہ برادرم محمد حفیظ الرحمٰن کی یہ غزل اس لیے بھی خاص ہے کہ پہلی مرتبہ انہوں نے خود یونی کوڈ میں اردو ٹائپ کرکے اپنی غزل خود ہی پوسٹ کی ہے۔
 

طارق شاہ

محفلین
غزل​
از : محمد حفیظ الرحمٰن​
شبِ تاریک اک دیا اور میں​
وہی خوابوں کا سلسلہ اور میں​
کتنی انجان منزلوں کا سفر​
کتنا ویران راستہ اور میں​
رات بھر ساتھ ساتھ چلتے ہیں​
تیری یادوں کا قافلہ اور میں​
ذکر کچھ اس کی چال کا مت چھیڑ​
مست ہو جایئں نہ ہوا اور میں​
خوب دونوں میں جنگ ہوتی ہے​
جب مقابل ہوں آیئنہ اور میں​
گڑگڑا کر دعایئں کرتا ہوں​
جب ہوں تنہا، مرا خدا اور میں​
کتنے مانوس ہو گئے ہیں ہم​
گھر کی مہکی ہوئی فضا اور میں​
حفیظ الرحمٰن صاحب
ایک اچھی غزل پر میری داد قبول کیجئے
تاہم چند ایک مصرعہ میں نہ صرف خیال واضح نہیں، بلکہ تضاد بھی ہے
جیسے ' جب ہوں تنہا ، مرا خدا اور میں '
اس میں تنہائی دونوں کو میسر نہیں۔
دوسری بات، اس سے یہ بھی مفہوم نکلتا ہے کہ دونوں الگ الگ تنہا ہوں
اشعار پر اپنا خیال لکھ رہا ہوں، جو آپ کے ذہنی مشق کے لئے ہے، اور اتفاق ضروری نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
'کتنی انجان منزلوں کا سفر'
منزل ذہن متعین کرتا ہے، اور کسی تعین کردہ کو انجان کہنا بھی بھلا نہیں لگ رہا ہے

کتنی ارمان منزلوں کا سفر
کتنا ویران راستہ اور میں
کچھ بھی ایسا جس سے منزل کی افادیت اور اہمیت ظاہر ہو​
۔۔۔۔۔۔​
ذکر کچھ اس کی چال کا مت چھیڑ​
مست ہو جایئں نہ ہوا اور میں​
ایک تو دوسرا مصرع وزن میں نہیں، دوسری بات آپ کا مخاطب ظاہر نہ ہونے سے شعر بھی مبہم ہے​
کچھ یوں کردیں کہ :​
اک غضب ہے خرامِ ناز اُس کا
مست ہو جاتی ہے ہوا اور میں
۔۔۔۔۔۔۔
گڑگڑا کر دعایئں کرتا ہوں​
جب ہوں تنہا، مرا خدا اور میں​
ملتمس اُس سے تیری قربت کا
جب فقط ہو مِرا خُدا اور میں
یا
میں رہُوں ملتمس ترے ہی لئے
جب فقط ہو مِرا خُدا اور میں
،
اپنی حاجت کا ذکر کرتا ہوں
جب فقط ہو مرا خدا اور میں
،
تیری رغبت کی بات رہتی ہے
جب فقط ہو مِرا خُدا اور میں
کچھ بھی ا س قسم کا​
۔۔۔۔۔۔
کتنے مانوس ہو گئے ہیں ہم​
گھر کی مہکی ہوئی فضا اور میں​
کو یوں کرنا بہتر ہوگا ! کہ​
غم سے مانوس ہوگئے دونوں
گھر کی اُجڑی ہوئی فِضا اور میں
ایک بار پھر سے میری داد​
بہت خوش رہیں اور لکھتے رہیں​
 
استادِ محترم جناب الف عین صاحب ۔ مجھے بےحد مسرت ہے کہ آپ کو غزل پسند آئی۔ آپ کی اصلاح سر آنکھوں پر۔ زبان و بیان کی اس نوعیت کی غلطیوں کی طرف ہمارا ناقص ذہن جاتا ہی نہیں۔ آپ سے التماس ہے کہ اپنے قیمتی وقت میں سے چند لمحے اسی طرح مجھ جیسے لوگوں کے لئے نکالتے رہئے تاکہ ہمیں زبان وبیان کی باریکیاں سمجھنے میں مدد ملے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین۔
 
جناب طارق شاہ صاحب۔ غزل کی پسندیدگی کا بےحد شکریہ۔ لیکن اس سے زیادہ شکریہ اس بات کا کہ آپ نے میری غزل کا اتنی باریک بینی سے مطالعہ کیا اور پھراصلاح فرمائی۔ مجھے بڑی خوشی ہوتی ہے جب کہیں سے کچھ سیکھنے کا موقع ملے- اردو محفل میں شرکت کا مقصد بھی کچھ سیکھنا ہی ہے۔ برائے مہربانی آئندہ بھی التفات فرماتے رہیےگا۔
 

الف عین

لائبریرین
طارق، یہ آپ کی شاعری میں پوسٹ کیا گیا تھا، اس لئے میں نے زیادہ باریک بینی یا اصلاح کے نقطہ نظر سے اسے نہیں دیکھا تھا۔ لیکن نہ اور کہ کے ایسے استعمال سے کچھ ایسی نا گواری محسوس ہوتی ہے کہ زبان قلم پر آ ہی جاتی ہے۔
 

طارق شاہ

محفلین
طارق، یہ آپ کی شاعری میں پوسٹ کیا گیا تھا، اس لئے میں نے زیادہ باریک بینی یا اصلاح کے نقطہ نظر سے اسے نہیں دیکھا تھا۔ لیکن نہ اور کہ کے ایسے استعمال سے کچھ ایسی نا گواری محسوس ہوتی ہے کہ زبان قلم پر آ ہی جاتی ہے۔
محترمی الف عین صاحب!
جی جی آپ نے بالکل صحیح کہا
ممنون ہوں اس نوازش نامہ کا، گو کہ ضروری نہیں تھا
آپ جس طرح نہال پودوں کی آبیاری کر رہے ہیں، اس کے لئے ہم سب کو ہی آپ کا ممنون ہونا چاہیے
اللہ تعالی آپ کو صحت و تندرستی کے ساتھ عمر دراز عطا فرمائے
میرا کسی کے لکھے پر لکھنے میں بھی، یہ کوشش رہتی ہے کہ فلاحی نقطۂ نظر سے ہو
جو محض مخلصانہ و برادرانہ مشورہ کے تناظر میں ہی ہوتا ہے

بہت خوش رہیں صاحب
 
Top