غزل: صبح آئی تھی مگر کانچ اٹھاتے گزری ...

ایک غزل آپ سب کے ذوق کی نذر، نصیر ترابی مرحوم کی زمین میں.

دعاگو،
راحلؔ.
.................................................

صبح آئی تھی، مگر کانچ اٹھاتے گزری
یہ تو ہونا تھا، کہ شب خواب سجاتے گزری

زیست کیوں گزری اندھیروں میں، کہوں کیا اب میں
دوستی رات سے کی تھی، سو نبھاتے گزری!

شام آئی بھی تو آئی تھی لیے بادِ سموم
داغ سینے کے سلگتے تھے، بجھاتے گزری

تیری الفت کا بھلا کیسے میں دے پاتا جواب
عمر میری تو یقیں خود کو دلاتے گزری

کیوں درخشاں نہ ترا بخت ہو تاروں جیسا
شب مری ہاتھ دعاؤں میں اٹھاتے گزری

مجھ کو غم ہجر کا ہے، اور نہ بچھڑنے کا ملال
میری ہر شام یہی خود کو بتاتے گزری

کیا کہوں گزری تھی کس کرب میں کل میری شب
حرف لکھ لکھ کے انہیں خود ہی مٹاتے گزری

وہ حقیقت نہ سہی، تھی مگر ایسی دلکش
زندگی پھر تو اسی راہ کو جاتے گزری

کس طرح روکتا جانے سے اسے میں راحلؔ
جبکہ عمر اس کو یہی بات سُجھاتے گزری
 
بہت خوب راحل بھائی
صبح آئی تھی، مگر کانچ اٹھاتے گزری
یہ تو ہونا تھا، کہ شب خواب سجاتے گزری

زیست کیوں گزری اندھیروں میں، کہوں کیا اب میں
دوستی رات سے کی تھی، سو نبھاتے گزری!

شام آئی بھی تو آئی تھی لیے بادِ سموم
داغ سینے کے سلگتے تھے، بجھاتے گزری

کیا کہوں گزری تھی کس کرب میں کل میری شب
حرف لکھ لکھ کے انہیں خود ہی مٹاتے گزری
 
خوبصورت خوبصورت! کیا بات ہے ۔ بہت سی داد سمیٹیے!

شام آئی بھی تو آئی تھی لیے بادِ سموم
داغ سینے کے سلگتے تھے، بجھاتے گزری
اعلیٰ
کیوں درخشاں نہ ترا بخت ہو تاروں جیسا
شب مری ہاتھ دعاؤں میں اٹھاتے گزری
واہ!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ! بہت خوب راحل بھائی ! بہت اچھی غزل ہے !

شام آئی بھی تو آئی تھی لیے بادِ سموم
داغ سینے کے سلگتے تھے، بجھاتے گزری

خوب ہے!

کیوں درخشاں نہ ترا بخت ہو تاروں جیسا
شب مری ہاتھ دعاؤں میں اٹھاتے گزری

کیا بات ہے ! اچھا کہا ہے !

بہت داد! اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!
 
واہ واہ! بہت خوب راحل بھائی ! بہت اچھی غزل ہے !

شام آئی بھی تو آئی تھی لیے بادِ سموم
داغ سینے کے سلگتے تھے، بجھاتے گزری

خوب ہے!

کیوں درخشاں نہ ترا بخت ہو تاروں جیسا
شب مری ہاتھ دعاؤں میں اٹھاتے گزری

کیا بات ہے ! اچھا کہا ہے !

بہت داد! اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!
بہت شکریہ ظہیر بھائی ... غزل آپ کو پسند آئی، مطلب محنت وصول :)
جزاک اللہ خیر.
 

عاطف ملک

محفلین
بہت خوب راحل بھائی
شام آئی بھی تو آئی تھی لیے بادِ سموم
داغ سینے کے سلگتے تھے، بجھاتے گزری

کیوں درخشاں نہ ترا بخت ہو تاروں جیسا
شب مری ہاتھ دعاؤں میں اٹھاتے گزری
بالخصوص یہ اشعار تو لاجواب ہیں:redheart:
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم بھائی احسن اچھی غزل ہے -خصوصا مطلع کی کیا بات ہے -
صبح آئی تھی، مگر کانچ اٹھاتے گزری
یہ تو ہونا تھا، کہ شب خواب سجاتے گزری
ویسے ایک مزاحیہ بات یہ ہے کہ کانچ کا سندھی میں ایک اور مطلب بھی ہے -
ڪانچ | Online Sindhi Dictionaries | آن لائين سنڌي ڊڪشنريون
 
السلام علیکم بھائی احسن اچھی غزل ہے -خصوصا مطلع کی کیا بات ہے -

ویسے ایک مزاحیہ بات یہ ہے کہ کانچ کا سندھی میں ایک اور مطلب بھی ہے -
ڪانچ | Online Sindhi Dictionaries | آن لائين سنڌي ڊڪشنريون
بہت شکریہ یاسر بھائی، جزاک اللہ خیر.

شکر ہے ہماری سندھی ھی بھولڑو آھی پر پہنچ کر ختم ہو جاتی ہے ورنہ شاید یہ مطلع نہ ہو پاتا ہم سے :)
 
ایک غزل آپ سب کے ذوق کی نذر، نصیر ترابی مرحوم کی زمین میں.

دعاگو،
راحلؔ.
.................................................

صبح آئی تھی، مگر کانچ اٹھاتے گزری
یہ تو ہونا تھا، کہ شب خواب سجاتے گزری

زیست کیوں گزری اندھیروں میں، کہوں کیا اب میں
دوستی رات سے کی تھی، سو نبھاتے گزری!

شام آئی بھی تو آئی تھی لیے بادِ سموم
داغ سینے کے سلگتے تھے، بجھاتے گزری

تیری الفت کا بھلا کیسے میں دے پاتا جواب
عمر میری تو یقیں خود کو دلاتے گزری

کیوں درخشاں نہ ترا بخت ہو تاروں جیسا
شب مری ہاتھ دعاؤں میں اٹھاتے گزری

مجھ کو غم ہجر کا ہے، اور نہ بچھڑنے کا ملال
میری ہر شام یہی خود کو بتاتے گزری

کیا کہوں گزری تھی کس کرب میں کل میری شب
حرف لکھ لکھ کے انہیں خود ہی مٹاتے گزری

وہ حقیقت نہ سہی، تھی مگر ایسی دلکش
زندگی پھر تو اسی راہ کو جاتے گزری

کس طرح روکتا جانے سے اسے میں راحلؔ
جبکہ عمر اس کو یہی بات سُجھاتے گزری
راحل صاحب ، سلام عرض ہے !
واہ ، بڑی دلکش زمین ہے اور آپ نے اِس کا حق ادا کیا ہے . عمدہ اشعار ہیں . بہت ساری داد !
نیازمند ،
عرفان عابدؔ
 
Top