بہت شکریہ عرفانؔ بھائی ۔۔۔ آپ کی بھرپور داد و پذیرائی کے لیے سراپا سپاس ہوں۔ جزاک اللہراحل صاحب ، سلام عرض ہے !
واہ ، بڑی دلکش زمین ہے اور آپ نے اِس کا حق ادا کیا ہے . عمدہ اشعار ہیں . بہت ساری داد !
نیازمند ،
عرفان عابدؔ
بہت شکریہ عبداللہ میاں ۔۔۔ غزل پسند کرنے کے لیے آپ کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔ جزاک اللہ۔بہت خوب راحل بھائی
کیا خوب راحل بھائی! اعلیٰحرف لکھ لکھ کے انہیں خود ہی مٹاتے گزری
جزاک اللہ شکیلؔ بھائی ۔۔۔ تہہ دل سے ممنون و متشکر ہوں۔کیا خوب راحل بھائی! اعلیٰ
زیست کیوں گزری اندھیروں میں، کہوں کیا اب میں
دوستی رات سے کی تھی، سو نبھاتے گزری!
بہت شکریہ احمد بھائی ۔۔۔ جزاک اللہبہت خوب راحل بھائی!
اچھی غزل ہے۔
کیا کہنے!
واہ راحل بھائی بہت خوب ۔ ہم نے تو یہ غزل آج پڑھی ۔ خوب ۔حرف لکھ لکھ کے انہیں خود ہی مٹاتے گزری
ایک غزل آپ سب کے ذوق کی نذر، نصیر ترابی مرحوم کی زمین میں.
دعاگو،
راحلؔ.
.................................................
صبح آئی تھی، مگر کانچ اٹھاتے گزری
یہ تو ہونا تھا، کہ شب خواب سجاتے گزری
زیست کیوں گزری اندھیروں میں، کہوں کیا اب میں
دوستی رات سے کی تھی، سو نبھاتے گزری!
شام آئی بھی تو آئی تھی لیے بادِ سموم
داغ سینے کے سلگتے تھے، بجھاتے گزری
تیری الفت کا بھلا کیسے میں دے پاتا جواب
عمر میری تو یقیں خود کو دلاتے گزری
کیوں درخشاں نہ ترا بخت ہو تاروں جیسا
شب مری ہاتھ دعاؤں میں اٹھاتے گزری
مجھ کو غم ہجر کا ہے، اور نہ بچھڑنے کا ملال
میری ہر شام یہی خود کو بتاتے گزری
کیا کہوں گزری تھی کس کرب میں کل میری شب
حرف لکھ لکھ کے انہیں خود ہی مٹاتے گزری
وہ حقیقت نہ سہی، تھی مگر ایسی دلکش
زندگی پھر تو اسی راہ کو جاتے گزری
کس طرح روکتا جانے سے اسے میں راحلؔ
جبکہ عمر اس کو یہی بات سُجھاتے گزری
جزاک اللہ عاطف بھائی ... از حد ممنون ہوں.واہ راحل بھائی بہت خوب ۔ ہم نے تو یہ غزل آج پڑھی ۔ خوب ۔
جزاک اللہ فاخر میاں ... داد و پذیرائی کے لیے تہہ دل سے شکر گزار ہوں.بہت ہی عمدہ ڈھیروں داد !!!!
بہت خوبصورت غزلکس طرح روکتا جانے سے اسے میں راحلؔ
جبکہ عمر اس کو یہی بات سُجھاتے گزری
اچھی کوشش ہےایک غزل آپ سب کے ذوق کی نذر، نصیر ترابی مرحوم کی زمین میں.
دعاگو،
راحلؔ.
.................................................
صبح آئی تھی، مگر کانچ اٹھاتے گزری
یہ تو ہونا تھا، کہ شب خواب سجاتے گزری
زیست کیوں گزری اندھیروں میں، کہوں کیا اب میں
دوستی رات سے کی تھی، سو نبھاتے گزری!
شام آئی بھی تو آئی تھی لیے بادِ سموم
داغ سینے کے سلگتے تھے، بجھاتے گزری
تیری الفت کا بھلا کیسے میں دے پاتا جواب
عمر میری تو یقیں خود کو دلاتے گزری
کیوں درخشاں نہ ترا بخت ہو تاروں جیسا
شب مری ہاتھ دعاؤں میں اٹھاتے گزری
مجھ کو غم ہجر کا ہے، اور نہ بچھڑنے کا ملال
میری ہر شام یہی خود کو بتاتے گزری
کیا کہوں گزری تھی کس کرب میں کل میری شب
حرف لکھ لکھ کے انہیں خود ہی مٹاتے گزری
وہ حقیقت نہ سہی، تھی مگر ایسی دلکش
زندگی پھر تو اسی راہ کو جاتے گزری
کس طرح روکتا جانے سے اسے میں راحلؔ
جبکہ عمر اس کو یہی بات سُجھاتے گزری
مجھے خوشی ہوئی کہ آپ نے اس کوشش کو سراہے جانے کے لائق سمجھا ... جزاک اللہاچھی کوشش ہے
ہمیشہ کہ طرح آپ کہ مشفقانہ اور فراخدلانہ داد ہمیں مقروض کر گئی ... جزاک اللہ سیما آپا، تہہ دل سے شکر گزار ہوں.بہت خوبصورت غزل
راحل بھیا ڈھیروں داد قبول فرمائیے
ایک شعر اعلیٰ جسقدر تعریف کی جائے کم ۔۔
ڈھیر ساری دعائیں شاد و آباد رہیے ۔۔۔۔۔۔۔