غزل: صرف دھرتی پہ نہیں، نیل گگن سے آگے...

راحل بھائی ، آپ کہتے ہیں تو ایسا ہی ہوگا۔ بدقسمتی سے میری نظر سے کہیں نہیں گزرا ۔ میں اب تک اس نیل گگن کو فلمی گیت نگاروں کی "بدعت" ہی سمجھتا آیا ہوں ۔ :)
اب اگر عقیل عباس جعفری کی سربراہی میں مقتدرہ والے ہی اس بدعت کو پروان چڑھائیں گے تو ہم ایسے مقلد محض گمراہ تو ہوں گے ہی نا :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اب اگر عقیل عباس جعفری کی سربراہی میں مقتدرہ والے ہی اس بدعت کو پروان چڑھائیں گے تو ہم ایسے مقلد محض گمراہ تو ہوں گے ہی نا :)
راحل بھائی ، مقتدرہ والے مقتدر ہیں ، سیاہ سفید کے مالک ہیں ۔ جیسا چاہیں لکھیں ، جو چاہیں چھاپ دیں ۔ :)
نیل گگن کی بحث سے قطع نظر، مختصر بات یہ ہے کہ لغت تو لکھی اور بولی جانے والی زبان کا تحریری ریکارڈ ہوتا ہے ۔ اس میں ہر وہ لفظ درج ہوتا ہے ( اور ہونا بھی چاہئے) جو زبان بولنے والے استعمال کرتے ہیں ، خواہ وہ درست ہو یا غلط ۔ اس میں تو گالیاں بھی درج ہوتی ہیں ، بازاری اور غلط العوام الفاظ بھی ہوتے ہیں ۔ اب یہ تو لغت نویس کا کام ہے کہ ان لفظوں کی صحت و عدم صحت پر حاشیہ لکھے ۔ یا پھر یہ زبان دانوں اور شعراء و ادباء کا کام ہے کہ تنازع کی صورت میں فصیح اور غیر فصیح کا فیصلہ کریں ۔
 
راحل بھائی ، مقتدرہ والے مقتدر ہیں ، سیاہ سفید کے مالک ہیں ۔ جیسا چاہیں لکھیں ، جو چاہیں چھاپ دیں ۔ :)
نیل گگن کی بحث سے قطع نظر، مختصر بات یہ ہے کہ لغت تو لکھی اور بولی جانے والی زبان کا تحریری ریکارڈ ہوتا ہے ۔ اس میں ہر وہ لفظ درج ہوتا ہے ( اور ہونا بھی چاہئے) جو زبان بولنے والے استعمال کرتے ہیں ، خواہ وہ درست ہو یا غلط ۔ اس میں تو گالیاں بھی درج ہوتی ہیں ، بازاری اور غلط العوام الفاظ بھی ہوتے ہیں ۔ اب یہ تو لغت نویس کا کام ہے کہ ان لفظوں کی صحت و عدم صحت پر حاشیہ لکھے ۔ یا پھر یہ زبان دانوں اور شعراء و ادباء کا کام ہے کہ تنازع کی صورت میں فصیح اور غیر فصیح کا فیصلہ کریں ۔
جی ظہیرؔ بھائی، درست فرمایا آپ نے ۔۔۔ تاہم جیسا کہ پہلے عرض کی کہ اسے دیگر شعرا نے بھی استعمال کیا ہے۔ فراقؔ کا حوالہ تو مقتدرہ والوں دیا ہے، تاہم مجھے یاد پڑتا ہے کہ دیگر شعرا کے کلام میں بھی پڑھا ہے میں نے، شاید ریختہ پر تلاش کرنے سے کوئی معیاری مثال جائے۔ بہرحال، آپ کی بات کو نظر انداز کرنا آسان نہیں۔
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جی ظہیرؔ بھائی، درست فرمایا آپ نے ۔۔۔ تاہم جیسا کہ پہلے عرض کی کہ اسے دیگر شعرا نے بھی استعمال کیا ہے۔ فراقؔ کا حوالہ تو مقتدرہ والوں دیا ہے، تاہم مجھے یاد پڑتا ہے کہ دیگر شعرا کے کلام میں بھی پڑھا ہے میں نے، شاید ریختہ پر تلاش کرنے سے کوئی معیاری مثال جائے۔ بہرحال، آپ کی بات کو نظر انداز کرنا آسان نہیں۔
راحل بھائی، پہلے ہی جوابی مراسلے میں لکھ دیات ھا کہ نیل گگن کے بارے میں میرا شبہ رفع ہوگیا ۔ اگر یہ ترکیب شعراء کے ہاں مستعمل ہے تو پھر بات ختم ۔ لغت والا جملۂ معترضہ تو ایک ضمنی سی بات پر درمیان میں آگیا تھا اور نیل گگن کی گفتگو سے قطع نظر کرتے ہوئے میں نے لکھا تھا ۔
ایک اور جملۂ معترضہ :):):) یہ ہے کہ ہر ترکیب کا قواعد کی رو سے درست ہونا ضروری نہیں ہے ۔ جو ترکیب اہلِ زبان میں جس طرح رائج ہوگئی وہ درست ہے، جو لفظ اہلِ زبان میں جس طرح اور جن معنوں میں برتا گیا وہ درست ہے خواہ اس کی اصل کچھ اور ہی کیوں نہ ہو۔ زبان میں رواج کی اہمیت ہے ۔
 
یہ ہے کہ ہر ترکیب کا قواعد کی رو سے درست ہونا ضروری نہیں ہے ۔ جو ترکیب اہلِ زبان میں جس طرح رائج ہوگئی وہ درست ہے، جو لفظ اہلِ زبان میں جس طرح اور جن معنوں میں برتا گیا وہ درست ہے خواہ اس کی اصل کچھ اور ہی کیوں نہ ہو۔ زبان میں رواج کی اہمیت ہے ۔
بہت اعلیٰ!

اہلِ زبان کا استعمال ہی سند ہوتا ہے۔
 

فیضان قیصر

محفلین
عزیزان گرامی، آداب!

ایک تازہ غزل آپ سب کی بصارتوں کی نذر. امید ہے آپ سب اپنی قیمتی آراء سے ضرور نوازیں گے.

دعاگو،
راحلؔ
..............................................................

صرف دھرتی پہ نہیں، نیل گگن سے آگے
نقشِ پا ہے مرا ہر نقشِ کہن سے آگے!

منزلِ جوئے سخن بحرِ تفکر میں ڈھونڈ
عشقِ فرسودہ کے ان کوہ و دمن سے آگے

وقت سے ہارا یا جیتا میں، ہے کہنا مشکل
ضبط کہ ٹوٹا، پہ ہر رنج و محن سے آگے

زیرِ دیوارِ چمن گل ہیں کئی پژمردہ
دیکھ لیں اہلِ چمن کاش چمن سے آگے

کیسے انگشت بہ دنداں ہیں سبھی اہلِ ہوس
جڑ بھی سکتا ہے کوئی رشتہ بدن سے آگے!

اک اجالا سا تھا، گو سینہِ شب چاک نہ تھا
ضوئے امید تھی سورج کی کرن سے اگے

وسعتِ عقل تمہاری مجھے تسلیم، مگر
کاش بڑھتی یہ کبھی شرّ و فتن سے آگے

کیوں نہیں بڑھ کے لگاتی ہے گلے ارضِ وطن
کیا کہیں اپنا ٹھکانا ہے وطن سے آگے؟

رہ گیا عشق کہیں راہ میں پیچھے راحلؔ
منزلیں اور بھی تھیں اس کی لگن سے آگے!
کیا کہنے راحل بھائی بہت عمدہ غزل ہے بہت داد
 
Top