غزل: صورت زخم دل و درد جگر آتا ہے

Sarwar A. Raz

محفلین
غزل

صورت زخم دل و درد جگر آتا ہے
وہ مرے پاس بہ انداز دگر آتا ہے!

دل سر بزم خودی خاک بہ سر آتاہے
صبح کا بھولا ہوا شام کو گھر آتا ہے

یہ بتادے وہ تری یاد کا جھونکا تو نہیں
گل بداماں جو سر شام و سحر آتا ہے؟

زندگی بیت گئی شکوہ ہجراں کرتے
دیکھنے کب ہمیں جینے کا ہنر آتا ہے

صبح سے دل کو یہ دھڑکا سا لگا رہتا ہے
نامہ بر دیکھئے کیا لے کے خبر آتا ہے

منزل غم میں مجھے اتنے ہوئے ہیں دھوکے
تجھ سے اب آنکھ ملاتے ہوئے ڈر آتا ہے

بیخودی بن گئی تمہید خودآگاہی کی
ایک مدت میں یہ انداز نظر آتا ہے

“سرور“ اتنا بھی تو حالات سے مایوس نہ ہو
آتے آتےہی دعاوں میں اثر آتا ہے!
 

منہاجین

محفلین
شاعری میں ضروری اِعراب کی اہمیت

کیا کمال غزل ہے، بہت لطف ملا۔

ایک گزارش ہے کہ اگر آپ شاعری لکھتے ہوئے ضروری اِعراب لگا دیں تو پہلی ہی جست میں بندہ صحیح معنوں میں حظ لے سکتا ہے۔
 

Sarwar A. Raz

محفلین
مکرمی منہاجین صاحب: آداب

غزل کی داد کے لئے ممنون ہوں۔ میں کوشش کروں گا کہ آئندہ اعراب لگا دیا کروں۔ البتہ جس سست رفتاری سے یہ چوپال چل رہی ہے اس کے پیش نظر یہ کوشش تحصیل لا حاصل کے مترادف ہو گی۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ یہاں سے لوگ گریزاں کیوں ہیں؟
سرور عالم راز “سرور“
 

دوست

محفلین
سرور صاحب
آپ نراش نہ ہوں۔اصل میں اردو ویب پر میرے جیسے جو لوگ موجود ہیں اول تو کام کررہے ہیں۔ جیسا کہ آپ کے سامنے ہے کہ کئی پراجیکٹ چل رہے ہیں۔
دوسرے ہم خود کو اس قابل نہیں‌پاتے کہ رائے دے سکیں۔آپ اپنی ہر تخلیق یہاں ضرور دیا کیجیے۔یہ بات ٹھیک ہے کہ فیڈ بیک لکھاری کا حق ہوتا ہے۔تاہم ہماری کوتاہی سمجھ کر معاف فرما دیا کیجیے۔ آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہوجائے گا۔
ویسے غزل آپ کی خوبصورت ہے۔پسند آئی۔
 

زیک

مسافر
دوست: آپ نے شاید غور نہیں کیا کہ سرور صاحب نے یہ اگست میں لکھا تھا جب محفل کافی نئی تھی۔
 
Top