محمد تابش صدیقی
منتظم
ایک کاوش احبابِ محفل کی بصارتوں کی نذر
طلوعِ صبح کا پیغام آیا
شبِ ظلمت کٹی، اسلام آیا
نہ پوچھو اپنی سرشاری کا عالم
مئے وحدت کا جس دم جام آیا
پڑی جب بھی تعارف کی ضرورت
تمھارا ہی حوالہ کام آیا
شبِ ظلمت کٹی، اسلام آیا
نہ پوچھو اپنی سرشاری کا عالم
مئے وحدت کا جس دم جام آیا
پڑی جب بھی تعارف کی ضرورت
تمھارا ہی حوالہ کام آیا
محبت زخم ہی ایسا ہے ہمدم
نمک چھڑکا تو کچھ آرام آیا
چھڑا جب بھی جفا کیشی کا قصہ
سرِ فہرست تیرا نام آیا
نہیں کہہ پایا ’مجرم‘ اس کو تابشؔ
جو بھولا صبح کا تھا، شام آیا
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
نمک چھڑکا تو کچھ آرام آیا
چھڑا جب بھی جفا کیشی کا قصہ
سرِ فہرست تیرا نام آیا
نہیں کہہ پایا ’مجرم‘ اس کو تابشؔ
جو بھولا صبح کا تھا، شام آیا
٭٭٭
محمد تابش صدیقی