فراز غزل- فقط ہنر ہی نہیں عیب بھی کمال کے رکھ

فرحت کیانی

لائبریرین
فقط ہنر ہی نہیں عیب بھی کمال کے رکھ
سو دوسروں کے لیے تجربے مثال کے رکھ

نہیں ہے تاب تو پھر عاشقی کی راہ نہ چل
یہ کار زارِ جنوں ہے جگر نکال کے رکھ

سبھی کے ہاتھ دلوں پر نگاہ تجھ پر ہے
قدح بدست ہے ساقی قدم سنبھال کے رکھ

فریب سے نہ مجھے صید کر وقار سے کر
سو اسقدر بھی نہ دانہ قریب جال کے رکھ

فراز بھول بھی جا سانحے محبت کے
ہتھیلیوں پہ نہ اِن آبلوں کو پال کے رکھ

کلام- احمد فراز
(خوابِ گل پریشاں ہے)
 

نایاب

لائبریرین
اک اچھی شراکت
فقط ہنر ہی نہیں عیب بھی کمال کے رکھ​
سو دوسروں کے لیے تجربے مثال کے رکھ​
 

باباجی

محفلین
واہ بہت ہی خوب جناب کیا بات ہے
واقعی یہ چھوٹے غالب کا احسان ہے کہ اس نے یہاں بلایا مجھے
اور یہ شعر میرے نزدیک تمام غزل کا حاصل ہے


نہیں ہے تاب تو پھر عاشقی کی راہ نہ چل​
یہ کار زارِ جنوں ہے جگر نکال کے رکھ​
 

عاطف بٹ

محفلین
نہیں ہے تاب تو پھر عاشقی کی راہ نہ چل
یہ کار زارِ جنوں ہے جگر نکال کے رکھ​
واہ، بہت ہی عمدہ انتخاب ہے۔
شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ
 
Top