غزل: قدر میں ہیں، نہ ہی قضا میں ہیں

محمداحمد

لائبریرین
غزل

قدر میں ہیں، نہ ہی قضا میں ہیں
کام سارے ہی التوا میں ہیں

مبتلا ہوگئے محبت میں
اب شب و روز ابتلا میں ہیں

اِک نہ اِ ک روز مل ہی جائیں گے
آپ ، ہم ایک ہی دِشا میں ہیں

غم نہ کیجے ، ہیں آگے اچھے دن
آپ شامل مِری دعا میں ہیں

اس سے بڑھ کر ہے کون مشاطہ
روپ کے رنگ سب حیا میں ہیں

اب، کہ جب پار لگ گئی کشتی
عیب سارے ہی نا خدا میں ہیں

سب گلِے آپ کے بجا لیکن
سب کے سب طرزِ ناروا میں ہیں

خود بھی پیوندِ خاک ہونا ہے
کیا ہے پیوند جو قبا میں ہیں

شعر کہنا ہے اک بہانہ، ہم
کاہشِ عرضِ مدعا میں ہیں

محمد احمدؔ
 

امین شارق

محفلین
اب، کہ جب پار لگ گئی کشتی
عیب سارے ہی نا خدا میں ہیں
کیا خوب کہا ہے احمد بھائی داد قبول کیجئے۔

شعر ہیں اس غزل کے کچھ ایسے
جیسے ہیرے جڑے ردا میں ہیں
 

محمداحمد

لائبریرین
اب، کہ جب پار لگ گئی کشتی
عیب سارے ہی نا خدا میں ہیں
کیا خوب کہا ہے احمد بھائی داد قبول کیجئے۔

شعر ہیں اس غزل کے کچھ ایسے
جیسے ہیرے جڑے ردا میں ہیں

بہت شکریہ امین بھائی!

نثری اور منظوم داد، دونوں کے لئے بے حد ممنون ہوں۔

شادآباد رہیے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
قدر میں ہیں، نہ ہی قضا میں ہیں
کام سارے ہی التوا میں ہیں
کوچے کی پیشانی پر کندہ کروانے والا شعر ہے۔۔۔ کیا بات ہے۔۔۔ آپ کے اشعار اور ذکر ہمارا۔۔۔ واہ واہ۔۔۔

مبتلا ہوگئے محبت میں
اب شب و روز ابتلا میں ہیں
واہ۔۔۔ کتنی سادگی سے بیان کیا۔۔۔ اعلی

اِک نہ اِ ک روز مل ہی جائیں گے
آپ ، ہم ایک ہی دِشا میں ہیں
کیسا پرامید شعر ہے۔۔۔ زبردست

غم نہ کیجے ، ہیں آگے اچھے دن
آپ شامل مِری دعا میں ہیں
یہاں شاعر گولی کروا گیا ہے۔۔۔ قسم سے۔۔۔ ہوہوہوہو۔۔۔ تفنن برطرف۔۔۔ بہت اعلی

اس سے بڑھ کر ہے کون مشاطہ
روپ کے رنگ سب حیا میں ہیں
واہ واہ۔۔۔ محبت میں کشش رکھنے کو شرمانا ضروری ہے۔۔۔ اعلی اعلی

اب، کہ جب پار لگ گئی کشتی
عیب سارے ہی نا خدا میں ہیں
سچی بات ہے۔۔۔ بہت خوبصورت

سب گلِے آپ کے بجا لیکن
سب کے سب طرزِ ناروا میں ہیں
شاعر کی بیزاری مروت میں بھی نمایاں ہے۔۔۔ بہت خوب احمد بھائی۔۔۔

خود بھی پیوندِ خاک ہونا ہے
کیا ہے پیوند جو قبا میں ہیں
کیسی تلخ حقیقت ہے۔۔۔ سبحان اللہ

شعر کہنا ہے اک بہانہ، ہم
کاہشِ عرضِ مدعا میں ہیں
ہم بھی عرض مدعا میں ہیں احمد بھائی۔۔۔ بہت ہی اعلی اور کلاسیک غزل۔۔۔ جگ جگ جئیں۔۔۔۔ بہت محبت آپ کے لیے
 

اکمل زیدی

محفلین
عمدہ غزل ۔۔کہی احمد بھائی ۔۔۔کچھ اردو الفاظ کے ذخیرے میں دو اضافے بھی کروا دیے آپ نے ۔۔۔خوب ہے ۔۔۔
 

یاسر شاہ

محفلین
اِک نہ اِ ک روز مل ہی جائیں گے
آپ ، ہم ایک ہی دِشا میں ہیں


اس سے بڑھ کر ہے کون مشاطہ
روپ کے رنگ سب حیا میں ہیں


بہت خوب احمد بھائی ما شاء اللہ -
آپ کی غزلوں میں آپ کا وہی سابقہ ذوق جمالیات اور تغزل رفتہ رفتہ واپس لوٹ رہا ہے - ورنہ صبح اٹھ کے برش کرو ،مونچھیں کاٹو ،ہمیشہ سچ بولو جیسے مضامین سے پوری غزلیں بھر دینا غزل کے ساتھ زیادتی ہے جبکہ یہ مضامین نظم اور نثر میں بخوبی بیان کیے جا سکتے ہیں- :)
 

یاسر شاہ

محفلین
اب، کہ جب پار لگ گئی کشتی
عیب سارے ہی نا خدا میں ہیں
آپ نے لگتا ہے کہ غالب کے شعر کا الٹ بطور طنز پیش کیا ہے :

کیا خوب کہا انھوں نے اور اصل اپروچ یہی ہونی چاہیے :

سفینہ جب کہ کنارے پہ آ لگا غالبؔ
خدا سے کیا ستم و جورِ ناخدا کہیے
 
غزل

قدر میں ہیں، نہ ہی قضا میں ہیں
کام سارے ہی التوا میں ہیں

مبتلا ہوگئے محبت میں
اب شب و روز ابتلا میں ہیں

اِک نہ اِ ک روز مل ہی جائیں گے
آپ ، ہم ایک ہی دِشا میں ہیں

غم نہ کیجے ، ہیں آگے اچھے دن
آپ شامل مِری دعا میں ہیں

اس سے بڑھ کر ہے کون مشاطہ
روپ کے رنگ سب حیا میں ہیں

اب، کہ جب پار لگ گئی کشتی
عیب سارے ہی نا خدا میں ہیں

سب گلِے آپ کے بجا لیکن
سب کے سب طرزِ ناروا میں ہیں

خود بھی پیوندِ خاک ہونا ہے
کیا ہے پیوند جو قبا میں ہیں

شعر کہنا ہے اک بہانہ، ہم
کاہشِ عرضِ مدعا میں ہیں


محمد احمدؔ
بہت خوب ، احمد صاحب ! داد حاضر ہے .
 

محمداحمد

لائبریرین
کوچے کی پیشانی پر کندہ کروانے والا شعر ہے۔۔۔ کیا بات ہے۔۔۔ آپ کے اشعار اور ذکر ہمارا۔۔۔ واہ واہ۔۔۔
ہاہاہاہا!

یہ کام فرحت کیانی کے ذمہ لگانا چاہیے۔ :)

واہ۔۔۔ کتنی سادگی سے بیان کیا۔۔۔ اعلی

کیسا پرامید شعر ہے۔۔۔ زبردست
شکریہ :)
یہاں شاعر گولی کروا گیا ہے۔۔۔ قسم سے۔۔۔ ہوہوہوہو۔۔۔ تفنن برطرف۔۔۔ بہت اعلی
ہاہاہاہا۔۔۔!

معانی فی البطنِ القاری۔ :)

واہ واہ۔۔۔ محبت میں کشش رکھنے کو شرمانا ضروری ہے۔۔۔ اعلی اعلی

سچی بات ہے۔۔۔ بہت خوبصورت
شکریہ :)
شاعر کی بیزاری مروت میں بھی نمایاں ہے۔۔۔ بہت خوب احمد بھائی۔۔۔
بہت شکریہ!
کیسی تلخ حقیقت ہے۔۔۔ سبحان اللہ

ہم بھی عرض مدعا میں ہیں احمد بھائی۔۔۔
جزاک اللہ !
بہت ہی اعلی اور کلاسیک غزل۔۔۔ جگ جگ جئیں۔۔۔۔ بہت محبت آپ کے لیے

بہت شکریہ نین بھائی! اس قدر حوصلہ افزائی کے لئے بے حد ممنون ہوں۔
 

محمداحمد

لائبریرین

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب احمد بھائی ما شاء اللہ -
بہت شکریہ یاسر بھائی!

ممنون ہوں۔
آپ کی غزلوں میں آپ کا وہی سابقہ ذوق جمالیات اور تغزل رفتہ رفتہ واپس لوٹ رہا ہے -
:) :)


ورنہ صبح اٹھ کے برش کرو ،مونچھیں کاٹو ،ہمیشہ سچ بولو جیسے مضامین سے پوری غزلیں بھر دینا غزل کے ساتھ زیادتی ہے
ہاہاہاہا۔۔!

ہمارا ہاتھ غزل میں ہی ٹھیک چلتا ہے۔ اس لئے ہر قسم کے مضامین بھر دیتے ہیں اس میں۔ :)

جبکہ یہ مضامین نظم اور نثر میں بخوبی بیان کیے جا سکتے ہیں-
بجا فرمایا آپ نے۔

ان شاء اللہ ! آگے کوشش کروں گا کہ موٹیویشنل غزلیں کم لکھوں۔ :) :)
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ نے لگتا ہے کہ غالب کے شعر کا الٹ بطور طنز پیش کیا ہے :

کیا خوب کہا انھوں نے اور اصل اپروچ یہی ہونی چاہیے :

سفینہ جب کہ کنارے پہ آ لگا غالبؔ
خدا سے کیا ستم و جورِ ناخدا کہیے

خوب!
غالب کا یہ شعر میرے ذہن میں نہیں تھا ویسے!

اپروچ یہی ہونی چاہیے اور ہم نے بھی اپنے شعر میں اس رویے کی عدم موجودگی کا ہی شکوہ کیا ہے۔
 
Top