غزل - لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں، میں بھی نہیں

پاکستانی

محفلین
لغزشوں سے مارا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
دونوں انساں ہیں خداتو بھی نہیں میں بھی نہیں
توجفا کی میں وفا کی راہ پر ہیں گامزن
پیچھے مڑ کر دیکھتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
تو مجھے میں تجھے الزام دھرتا ہوں
اپنے من میں جھانکتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
مصلحت نے کر دیے دونوں میں پیدا اختلاف
ورنہ فطرت کا برا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
بد گمانی شہر میں کس نے پھیلا دی جبکہ
ایک دوسرے سے خفا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
جرم کی نوعیتو ں میں کچھ تفاوت ہو توہو
در حقیقت پارسا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
جان محسن تو بھی تھا ضدی انا مجھ میں بھی تھی
دونوں خودسر تھے جھکا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
 
غزل۔ لغزشوں سے ماوراء

اللہ جانے، کس شاعر کی غزل ہے۔ مجھے ایک دوست نے سنائی۔ شاعری کی جو ایک آدھ غلطی محسوس ہوئی، وہ درست کردی۔ باقی کسی کو کچھ علم ہو تو آگاہ کرے۔۔۔ غزل خوب لگی۔

لغزشوں سے ماوراء تُو بھی نہیں، میں بھی نہیں
دونوں انساں ہیں، خدا تُو بھی نہیں، میں بھی نہیں

تُو مجھے اور میں تجھے الزام دیتے ہیں مگر
اپنے من میں جھانکتا، تُو بھی نہیں، میں بھی نہیں

مصلحت نے کردیا دونوں میں پیدا اختلاف
ورنہ فطرت کا برا، تُو بھی نہیں، میں بھی نہیں

مختلف سمتوں میں دونوں کا سفر جاری رہا
ایک لمحے کو رکا، تُو بھی نہیں، میں بھی نہیں

چاہتے دونوں بہت اک دوسرے کو ہیں مگر
یہ حقیقت مانتا تُو بھی نہیں، میں بھی نہیں​
 
کیا لا جواب چیز پیش کی ہے عمار میاں۔ آپ مہینوں میں ایک بار لکھتے ہیں پر جب بھی لکھتے ہیں فورم شگاف لکھتے ہیں۔ زبردست۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جی ہاں، ایسا شگاف ڈالتے ہیں کہ خود بھی اس میں لڑھک جاتے ہیں، بڑی مشکل سے انہیں واپس اوپر کھینچنا پڑتا ہے۔ :)
 
کیا لا جواب چیز پیش کی ہے عمار میاں۔ آپ مہینوں میں ایک بار لکھتے ہیں پر جب بھی لکھتے ہیں فورم شگاف لکھتے ہیں۔ زبردست۔
شکریہ شکریہ۔۔۔ :)
ہائے اللہ، شگاف پڑ گیا کیا؟؟؟ ارے کوئی فہیم کو بلائے :grin:

جی ہاں، ایسا شگاف ڈالتے ہیں کہ خود بھی اس میں لڑھک جاتے ہیں، بڑی مشکل سے انہیں واپس اوپر کھینچنا پڑتا ہے۔ :)
ہاہاہا۔۔۔ آپ جیسے لوگ سنبھالنے کو موجود ہوں تو پھر کیا ڈرنا :hatoff:
 

مغزل

محفلین
شکریہ عمار اچھی غزل ہے ۔ پیش کرنے کو شکریہ ۔ میں صحتِ شاعر تلاش کرتا ہوں۔

یہ شعر درست کرلیں:
تُو مجھے اور میں تجھے الزام دیتے ہیں مگر--------- ( تو مجھے اور میں تجھے الزام دیتا ہوں مگر ) کر دیجئے۔
اپنے من میں جھانکتا، تُو بھی نہیں، میں بھی نہیں
 
اوہہ۔۔۔ ہم گوگل کرکے دیکھ چکے، ہمیں یہ کلام مکمل ملا نہیں۔۔۔ اور محفل ہی میں نکل آیا۔ حد ہوگئی۔۔۔ اب یہ معلوم کیا جائے کہ شاعر کون ہے کیوں کہ پاکستانی بھائی کی لکھی ہوئی غزل میں بھی اغلاط کافی ہیں۔
 

مغزل

محفلین
جی ہاں عمار بھیا ۔۔ میں بھی دیکھتا ہوں ۔۔ وارث صاحب صحیح بتا سکیں گے ۔ اس ضمن میں ۔ان سے رجوع نہ کریں ؟
 
ہمم۔۔۔ ضرور۔۔ ویسے پاکستانی نے جو غزل لکھی ہے اس کا آخری شعر مقطع لگتا ہے جس میں "جانِ محسن" سے شاعر کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ عمار اغلاط کی درستگی اور شیئر کرنے کیلیئے، اور معذرت کہ محفل کی پالیسی کے مطابق مجھے دونوں موضوعات یکجا کرنے پڑے!
 

umarjkan

محفلین
سید عارف کی غزل ہے ریختہ پر موجود ہے
لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
سید عارف

لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
دونوں انساں ہیں خدا تو بھی نہیں میں بھی نہیں

تو مجھے اور میں تجھے الزام دیتا ہوں مگر
اپنے اندر جھانکتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں

مصلحت نے کر دیا دونوں میں پیدا اختلاف
ورنہ فطرت کا برا تو بھی نہیں میں بھی نہیں

چاہتے دونوں بہت اک دوسرے کو ہیں مگر
یہ حقیقت مانتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں

جرم کی نوعیتوں میں کچھ تفاوت ہو تو ہو
درحقیقت پارسا تو بھی نہیں میں بھی نہیں

رات بھی ویراں فصیل شہر بھی ٹوٹی ہوئی
اور ستم یہ جاگتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں

جان عارفؔ تو بھی ضدی تھا انا مجھ میں بھی تھی
دونوں خود سر تھے جھکا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
 
Top