غزل:- مثلِ روشن سحر نکھرتے ہیں

ویسے تو یہ غزل اصلاح ِ سخن میں پوسٹ کر چکا ہوں۔ مگر اب جبکہ ابن رضا بھائی اور استادِ محترم الف عین صاحب کی مہربانی سے درست ہو چکی ہے، تو سوچا کہ یہاں بھی ٹانک دیتا ہوں۔

احبابِ محفل کی بصارتوں کی نذر میری پہلی خالص کاوش:

مثلِ روشن سحر نکھرتے ہیں
عشق کی راہ میں جو مرتے ہیں

یاد اس کی سمیٹ لیتی ہے
جب بھی ہم ٹوٹ کر بکھرتے ہیں

دوستوں کو فریب دے کر ہم
کیوں بھروسے کا خون کرتے ہیں

جھوٹ ہے مصلحت کے پردے میں
دُور سے سچ کے ہم گزرتے ہیں

پیرویِ نبیؐ تو عنقا ہے
ہم محبت کا دم ہی بھرتے ہیں

ہے یہ احساں اسی کا اے تابشؔ
کہ بگڑ کر جو ہم سنورتے ہیں
 

ابن رضا

لائبریرین

نیرنگ خیال

لائبریرین
آداب۔ بہت شکریہ جناب۔
اب آپ نے شاعروں جیسا کہہ ہی دیا تھا تو میں نے سوچا کب تک لوگوں کی توقعات پر شرمندہ ہوتا رہوں گا۔ رجسٹری کروا لوں۔ :p
بہت اچھا کیا نا۔۔۔۔ فائدہ ہوگیا۔۔۔۔ اب جب لوگ نکما کہیں گے تو دکھ نہیں ہوگا۔۔۔ کیوں کہ وجہ سب نے یہی دینی ہے۔۔۔ شاعری کرتا ہے جی۔۔۔ :p
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ہائیں! یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں تابش بھائی؟!:)
یعنی ہم ٹھیک ہی کہتے تھے ۔ لاکھ انکار کے باوجود پکڑے ہی گئے نا آپ آخر۔ :):):)
مذاق برطرف! غزل اچھی ہے ۔ بہت داد آپ کے لئے ۔
 
ہائیں! یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں تابش بھائی؟!:)
یعنی ہم ٹھیک ہی کہتے تھے ۔ لاکھ انکار کے باوجود پکڑے ہی گئے نا آپ آخر۔ :):):)
مذاق برطرف! غزل اچھی ہے ۔ بہت داد آپ کے لئے ۔
آپ کی طرف سے داد پا کر بہت خوشی ہوئی۔
بس یہ آپ لوگ گھیر گھار کر لے آئے ہیں۔
پچھلے کچھ ماہ میں اتنی شاعری پڑھی اور لکھی ہے کہ اتنی تو آ ہی جانی چاہئے تھی۔ :)
 
آخری تدوین:

من

محفلین
ویسے تو یہ غزل اصلاح ِ سخن میں پوسٹ کر چکا ہوں۔ مگر اب جبکہ ابن رضا بھائی اور استادِ محترم الف عین صاحب کی مہربانی سے درست ہو چکی ہے، تو سوچا کہ یہاں بھی ٹانک دیتا ہوں۔

احبابِ محفل کی بصارتوں کی نذر میری پہلی خالص کاوش:

مثلِ روشن سحر نکھرتے ہیں
عشق کی راہ میں جو مرتے ہیں

یاد اس کی سمیٹ لیتی ہے
جب بھی ہم ٹوٹ کر بکھرتے ہیں

دوستوں کو فریب دے کر ہم
کیوں بھروسے کا خون کرتے ہیں

جھوٹ ہے مصلحت کے پردے میں
دُور سے سچ کے ہم گزرتے ہیں

پیرویِ نبیؐ تو عنقا ہے
ہم محبت کا دم ہی بھرتے ہیں

ہے یہ احساں اسی کا اے تابشؔ
کہ بگڑ کر جو ہم سنورتے ہیں
زبردست
 
Top