محمد تابش صدیقی
منتظم
محبت ہے آپ کی نایاب بھائی۔حق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلاشبہ بہت خوبصورت غزل
بہت سی دعاؤں بھری داد
بہت دعائیں
بڑے عرصے بعد آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔
محبت ہے آپ کی نایاب بھائی۔حق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلاشبہ بہت خوبصورت غزل
بہت سی دعاؤں بھری داد
بہت دعائیں
بہت شکریہ ہادیہ بہن۔بہت عمدہ
بہت خوب
پیرویِ نبیؐ تو عنقا ہے
ہم محبت کا دم ہی بھرتے ہیں
آمین۔ جزاک اللہ احمد بھائی۔ارے واہ۔۔۔! یعنی آپ بھی شعر کہتے ہیں۔
ماشاءاللہ۔ ویسے ایسا اچھا ذوق کسی شاعر کا ہی ہو سکتا ہے یا یوں کہہ لیجے کہ ایسے اچھے ذوق والے کو شاعری کیا دشوار ہے۔
ماشاءاللہ۔
اللہ کرے زورِ قلم، مشقِ سخن تیز!
اس اچھے شعر پر اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے اور ہمیں اس کے پیغام پر سوچنے سمجھنے اور بعد ازاں اخذ کردہ عمل کی توفیق! آمین یا رب العالمین۔
شکریہ سر جیبہت شکریہ ہادیہ بہن۔
واہ بہت خوب : )مثلِ روشن سحر نکھرتے ہیں
عشق کی راہ میں جو مرتے ہیں
آداب ۔ ظہیر بھائیواہ بہت خوب : )
بہت اعلیٰویسے تو یہ غزل اصلاح ِ سخن میں پوسٹ کر چکا ہوں۔ مگر اب جبکہ ابن رضا بھائی اور استادِ محترم الف عین صاحب کی مہربانی سے درست ہو چکی ہے، تو سوچا کہ یہاں بھی ٹانک دیتا ہوں۔
احبابِ محفل کی بصارتوں کی نذر میری پہلی خالص کاوش:
مثلِ روشن سحر نکھرتے ہیں
عشق کی راہ میں جو مرتے ہیں
یاد اس کی سمیٹ لیتی ہے
جب بھی ہم ٹوٹ کر بکھرتے ہیں
دوستوں کو فریب دے کر ہم
کیوں بھروسے کا خون کرتے ہیں
جھوٹ ہے مصلحت کے پردے میں
دُور سے سچ کے ہم گزرتے ہیں
پیرویِ نبیؐ تو عنقا ہے
ہم محبت کا دم ہی بھرتے ہیں
ہے یہ احساں اسی کا اے تابشؔ
کہ بگڑ کر جو ہم سنورتے ہیں
بہت شکریہ قمر بھائیبہت اعلیٰ
پسندیدگی پر ممنون ہوں فرخ بھائیبہت اعلیٰ جناب۔
بہت شکریہ شاہ صاحب۔ پسندیدگی پر ممنون ہوں۔ آدابماشاءاللہ ☺
بہت خوب کلام
داد حاضر ہے
شاد و آباد رہیں
مطلع پر پھر سے توجہ فرمائیے گا۔ ترکیب بنانے میں فارسی اسلوب یا اردو اسلوب کسی ایک کو اپنائیے، دونوں کو ملا دینا درست نہیں ہے۔مثلِ روشن سحر نکھرتے ہیں
عشق کی راہ میں جو مرتے ہیں
محترم آپ کےتوجہ فرمانے پر ممنون ہوں۔مضمون اور خیال کی خوبی سے شعر کی خوبی تک کچھ اور مراحل بھی ہوتے ہیں۔
مطلع پر پھر سے توجہ فرمائیے گا
اگر مصرع تبدیل کر کے یوں کر لوں:ترکیب بنانے میں فارسی اسلوب یا اردو اسلوب کسی ایک کو اپنائیے، دونوں کو ملا دینا درست نہیں ہے۔
یا تو "مثلِ سحرِروشن" ہو یا "روشن سحر کی مثل" یا پھر "سحرِ روشن کی مثل"۔
مناسب ہے، بہر کیف دوسرے آپشن بھی دیکھ لیجئے۔اگر مصرع تبدیل کر کے یوں کر لوں:
مثلِ خورشید وہ ابھرتے ہیں
نہیں بھائی! پوسٹ مارٹم بہت نامناسب لفظ ہے۔ تجاویز کہہ لیجئے! کہ رد و قبول کا اختیار بہر حال شاعر کے پاس ہوتا ہے۔محترم آپ کےتوجہ فرمانے پر ممنون ہوں۔
جیسا کہ میں نے آغاز میں لکھا کہ یہ میری پہلی کاوش ہے، لہٰذا اس میں کئی سقم ہو سکتے ہیں۔
مجھے خوشی ہو گی اگر آپ تفصیل سے اس غزل کا پوسٹ مارٹم کریں۔
اور اپنا نقطۂ نظر وضاحت سے بیان کر دیں، تاکہ میں کچھ اچھا سیکھ سکوں۔ جزاک اللہ
ضرور ان شاء اللہ۔