غزل - مجھے تم بھلا دو کوئی غم نہ ہوگا - برائے اصلاح

شہزی مشک

محفلین
مجھے تم بھلا دو کوئی غم نہ ہوگا
مگر میرا جذبہ کبھی کم نہ ہوگا

مرے سامنے تم نہ آیا کرو یوں
مرا حوصلہ پھر کیا کم نہ ہوگا

دبدبہ تیرا دیکھا تو نہیں ہے کبھی
کیا واقعی تیرا بھی بھرم نہ ہوگا

کیوں جانوں پر اپنی کرتے ہو ظلم
کیا مانو گے اس دن جب دم نہ ہوگا

جو منکر ہیں مشک ان سے یہ کہدو
سوا سر خدا کے کہیں خم نہ ہوگا
 

الف عین

لائبریرین
کم از کم کچھ اشعار درست اوزان میں ہیں۔

مجھے تم بھلا دو کوئی غم نہ ہوگا​
مگر میرا جذبہ کبھی کم نہ ہوگا​
÷÷درست

مرے سامنے تم نہ آیا کرو یوں​
مرا حوصلہ پھر کیا کم نہ ہوگا​
÷÷ دوسرا مصرع بحر سے آزاد ہو گیا، یوں بہتر ہے:
مرے سامنے​
یوں​
نہ آیا کرو​
تم​
مرا حوصلہ پھربھی کیا کم نہ ہوگا​

دبدبہ تیرا دیکھا تو نہیں ہے کبھی​
کیا واقعی تیرا بھی بھرم نہ ہوگا​
÷÷اس کا پہلا مصرع یوں کر دو تو وزن میں آ جائے
ترا​
دبدبہ میں نے​
دیکھا نہیں ہے​
لیکن دوسرا۔۔ بھرم قافیہ اس بحر میں نہیں آ سکتا

کیوں جانوں پر اپنی کرتے ہو ظلم​
کیا مانو گے اس دن جب دم نہ ہوگا​
÷÷یوں کہو
بہت ظلم کرتے ہو جانوں پہ اپنی
اسی روز مانو گے جب د نہ ہو گا

جو منکر ہیں مشک ان سے یہ کہدو​
سوا سر خدا کے کہیں خم نہ ہوگا​
÷÷پہلا مصرع بحر سے کارج، دوسرا درست، پہلا یوں کہو​
جو منکر ہیں مشک ان سے کہہ دو یہ جا کر​
البتہ یہ شعر دو لخت لگ رہا ہے۔ وزن میں لانے کے باوجود مفہوم؟​
 

شہزی مشک

محفلین
آداب (الف عین) استادِ محترم! تہ دل سے شکر گزار ہوں کہ آپ کی توجہ مجھ ناچیز کو حاصل ہوجاتی ہے۔۔۔۔ کچھ تبدیلی کے ساتھ اشعار پیشِ خدمت ہیں۔۔۔۔
ترا دبدبہ میں نے دیکھا نہیں ہے
مرے سامنے تو کیا بر ہم نہ ہوگا

مرے زخمی دل کی کچھ تو دوا کر
ترے پاس اسکاکیا مرہم نہ ہوگا

میرے یار احباب بھاگیں گے مجھ سے
مرے پاس جو دینارو درھم نہ ہوگا

وقت کے یزیدوں سے کہدو یہ مشک
سوا سر خدا کے کہیں خم نہ ہوگا

دیکھیئے گا اور تصیح فرما دیجیئے گا۔۔۔۔۔۔

خیرا ندیش و دعا گو
شہزی مشک
 

شوکت پرویز

محفلین
محترم شہزی مشک صاحب!
آپ کا کلام محفل میں پیش کرنے کے لئے شکریہ!
آپ کے خیالات عمدہ ہیں، تاہم اگر آپ عروض سے کچھ شدھ بدھ حاصل کر لیں تو آپ کے کلام میں بہت نکھار آ جائے گا۔

جواب نمبر 2 میں استاد اعجاز صاحب بھی آپ کو مطلع کر چکے ہیں کہ آپ کے کچھ اشعار وزن سے خارج ہیں۔ جو اشعار وزن سے خارج ہیں انہیں آپ خود دیکھیں اور جاننے کی کوشش کریں کہ وہ وزن سے خارج کیوں ہیں۔
آپ کی غزل کے اکثر مصرعے فعولن فعولن فعولن فعولن وزن پر ہیں، اس پر آپ اشعار کی تقطیع کرنے کی کوشش کریں۔۔۔
آپ غور کریں کہ کیا کچھ الفاظ کے مترادف لا کر یا شعر میں الفاظ کی نششت آگے پیچھے کرنے سے کچھ بات بنتی ہے کیا۔۔۔
اگر اساتذہ آپ کے اشعار کو وزن میں لے بھی آئیں تب بھی آپ کو (آئندہ شاعری میں) اس کا خاطر خواہ فائدہ ملنا مشکل ہے۔

اگر میری رائے آپ کو ناگوار گزری ہو تو اسے نظر انداز کیجئے گا اور اس غریب کو در گزر کیجئے گا۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔۔۔

استاذین الف عین محمد یعقوب آسی
 

شہزی مشک

محفلین
محترم شہزی مشک صاحب!
آپ کا کلام محفل میں پیش کرنے کے لئے شکریہ!
آپ کے خیالات عمدہ ہیں، تاہم اگر آپ عروض سے کچھ شدھ بدھ حاصل کر لیں تو آپ کے کلام میں بہت نکھار آ جائے گا۔

جواب نمبر 2 میں استاد اعجاز صاحب بھی آپ کو مطلع کر چکے ہیں کہ آپ کے کچھ اشعار وزن سے خارج ہیں۔ جو اشعار وزن سے خارج ہیں انہیں آپ خود دیکھیں اور جاننے کی کوشش کریں کہ وہ وزن سے خارج کیوں ہیں۔
آپ کی غزل کے اکثر مصرعے فعولن فعولن فعولن فعولن وزن پر ہیں، اس پر آپ اشعار کی تقطیع کرنے کی کوشش کریں۔۔۔
آپ غور کریں کہ کیا کچھ الفاظ کے مترادف لا کر یا شعر میں الفاظ کی نششت آگے پیچھے کرنے سے کچھ بات بنتی ہے کیا۔۔۔
اگر اساتذہ آپ کے اشعار کو وزن میں لے بھی آئیں تب بھی آپ کو (آئندہ شاعری میں) اس کا خاطر خواہ فائدہ ملنا مشکل ہے۔

اگر میری رائے آپ کو ناگوار گزری ہو تو اسے نظر انداز کیجئے گا اور اس غریب کو در گزر کیجئے گا۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔۔۔

استاذین الف عین محمد یعقوب آسی

جزاک اللہ خیرا شوکت برادر۔۔۔ویسےعروض سے کچھ شدھ بدھ حاصل کرنے کی کوشش تو کررہا ہوں مگر یہ تھوڑا مشکل امر ہے مگرانشاءاللہ اس پرعبور تو نہیں خیر تھوڑی بہت گرفت ضرور حاصل کرنے کی سعی کرتا رہونگا کیونکہ یہ ایک الگ سے علم ہے اور آپ دوستوں اور اساتذہ کے مشوروں سے بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے۔۔ آپ سے گزارش ہے کہ کوئی عروض کے حوالے سے کوئی آسان کتاب یا اردو محفل میں کوئی تحریر ہے تو آپ ضرور مطلع فرمائیں، میں آپ کا بے حد شکرگزار رہونگا۔
بھائی آپ لوگوں کی باتیں بھی کیا ناگوار گزریں گی۔:angel:

طالبِ دعا
شہزی مشک
 

شوکت پرویز

محفلین
میں نے استاد محمد یعقوب آسی صاحب کی کتاب "فاعلات" پڑھی ہے اور اسے بہت مفید پایا ہے۔
اس کے علاوہ آپ استاد شعراء کے کلام اٹھائیں اور ان اشعار کی تقطیع کرنے کی کوشش کریں۔
مثلا:
علامہ اقبال کی یہ غزل:
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
فعولن فعولن فعولن فعولن

چلئے آپ کی غزل (جواب نمبر 3) کا ایک غیر موزوں شعر دیکھتے ہیں اور پتہ کرتے ہیں کہ وزن کہاں لڑکھڑایا۔۔۔
می + رے + یا
ف + عو + لن
ر + اح + با
ف + عو + لن
ب + بھا + گیں
ف + عو + لن

گے مجھ سے
ف + عو + لن
م + رے + پا
ف + عو + لن

س + جو دی + نا
ف + عو + لن

رو + در + ھم
ف + عو + لن

نہ + ہو + گا
ف + عو + لن

سرخ فانٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ وزن کہاں ٹھیک نہیں۔
پہلی جگہ: اب اگر آپ "میرے" کی جگہ "مرے" لکھ دیتے ہیں تو یہ مصرعہ وزن میں آ جائے گا۔
دوسری جگہ: یہاں لفظ "جو" زیادہ ہے، اس کا کچھ حل نکالیں۔
شکریہ!!
 
بہت شکریہ جناب شوکت پرویز صاحب۔
’’فاعلات‘‘ بہت مختصر ہے اور بہت سارے قاری اس سے مطمئن نہیں ہیں۔ ’’آسان عروض کے دس سبق‘‘ ملاحظہ فرمائیے، ان کو بہت حد تک آسان فہم بنانے کی کوشش کی ہے۔
ربط: http://www.urduweb.org/mehfil/threads/آسان-عروض-کے-دس-سبق.57162/

جناب شہزی مشک صاحب عروض کی جزئیات میں جانے کی بجائے اطلاقی پہلو پر توجہ دیں تو بہتر نتائج پا سکیں گے۔
 
جناب شہزی مشک کے لئے میرا ایک اور مشورہ ہے کہ:

آپ ناصر کاظمی اور احمد فراز کی شاعری (بطورِ خاص: غزلیں) پڑھیں۔ پڑھتے میں آپ کی آواز کم از کم اتنی بلند ہو کہ آپ خود اس کو سن بھی رہے ہوں۔ اشعار کو ممکنہ حد تک درست آہنگ کے ساتھ پڑھیں کہ ایک غزل کے اشعار میں الفاظ کی ادائی میں ایک ہی انداز کا اتار چڑھاؤ قائم رہے۔

انٹرنیٹ یا کسی بھی دوسرے میڈیا پر شعراء کو تحت اللفظ پڑھتا سنئے۔ اگر آپ کے قرب و جوار میں کوئی ادبی تنظیم مصروفِ کار ہے تو اس کے ادبی اجلاسوں میں جایا کریں۔
 

الف عین

لائبریرین
مزید یہ کہ محمد وارث کا بلاگ اور یہاں اصلاح سخن کے پرانے دھاگوں کو بھی گور سے پڑھیں تو انشاء اللہ عروض کی اچھی شد بد (شدھ بدھ نہیں) پیدا ہو جائے گی۔
 

شہزی مشک

محفلین
مزید یہ کہ محمد وارث کا بلاگ اور یہاں اصلاح سخن کے پرانے دھاگوں کو بھی گور سے پڑھیں تو انشاء اللہ عروض کی اچھی شد بد (شدھ بدھ نہیں) پیدا ہو جائے گی۔
جی بالکل میں ایسا ہی کرنے میں مصروف ہوں، جب جب وقت ملتا ہے۔۔۔۔۔ پھر بھی یہ غزل تو اصلاح فرمادیں۔۔۔۔۔
 

شہزی مشک

محفلین
ایک بار پھر ذرا دیکھ لیں استادِ محترم الف عین :)

مجھے تم بھلا دو کوئی غم نہ ہوگا
مگر میرا جذبہ کبھی کم نہ ہوگا

مرے سامنے یوں نہ آیا کرو تم
مرا حوصلہ پھر بھی کیا کم نہ ہوگا

ترا دبدبہ میں نے دیکھا نہیں ہے
مرے سامنے کیا کبھی خم نہ ہوگا

مرے یار احباب بھاگیں گے مجھ سے
پاس جو دینارو در ھم نہ ہوگا

بہت ظلم کرتے ہو جانوں پہ اپنی
اسی روز مانو گے جب دم نہ ہوگا

مرے زخمی دل کی ذرا تُو دوا کر
ترے پاس کیا کوئی مر ہم نہ ہوگا

مشک منکروں سے کہو اب یہ جاکر
سوا سر خدا کے کہیں خم نہ ہوگا

جناب محمد یعقوب آسی اور جناب شوکت پرویزبھی توجہ فرمائیں اور مزید رہنمائی فرما دیں۔

خیر اندیش و دعا گو
شہزی مشک
 

الف عین

لائبریرین
مجھے تم بھلا دو کوئی غم نہ ہوگا​
مگر میرا جذبہ کبھی کم نہ ہوگا​
÷÷درست

مرے سامنے یوں نہ آیا کرو تم​
مرا حوصلہ پھر بھی کیا کم نہ ہوگا​
÷÷محبوب کے آنے سے حوصلے کی کمی یا زیادتی کا تعلق؟ ’کیا کم‘ کی بجائے ’کچھ کم‘ بہتر ہو گا۔

ترا دبدبہ میں نے دیکھا نہیں ہے​
مرے سامنے کیا کبھی خم نہ ہوگا​
÷÷یہ سوالیہ ہے؟ تو سوالیہ نشان لگانا ضروری ہے۔ شعر مبہم ہے اس لئے مزید کچھ نہیں کہہ سکتا۔

مرے یار احباب بھاگیں گے مجھ سے​
پاس جو دینارو در ھم نہ ہوگا​
÷÷دوسرا مصرع بحر سے خارج۔ یوں کہہ سکتے ہو
جو کیِسے میں دینار و درہم نہ ہو گا۔

بہت ظلم کرتے ہو جانوں پہ اپنی​
اسی روز مانو گے جب دم نہ ہوگا​
÷÷درست

مرے زخمی دل کی ذرا تُو دوا کر​
ترے پاس کیا کوئی مر ہم نہ ہوگا​
÷÷درست ہے لیکن روانی کی کمی ہے۔ یوں بہتر ہو
مرے دل کے زخموں کی کچھ تو دوا کر

مشک منکروں سے کہو اب یہ جاکر​
سوا سر خدا کے کہیں خم نہ ہوگا​
÷÷مشک کا تلفظ درست نہیں باندھا گیا ہے، ش اور ک دونوں پر جزم ہونا چاہئے۔ میں نے جو مشورہ دیا تھا، وہ قبول نہ کرنے کی وجہ؟​
جو منکر ہیں مشک ان سے کہہ دو یہ جا کر
 

شہزی مشک

محفلین
مرے سامنے یوں نہ آیا کرو تم​
مرا حوصلہ پھر بھی کیا کم نہ ہوگا​
÷÷محبوب کے آنے سے حوصلے کی کمی یا زیادتی کا تعلق؟ ’کیا کم‘ کی بجائے ’کچھ کم‘ بہتر ہو گا۔

ترا دبدبہ میں نے دیکھا نہیں ہے​
مرے سامنے کیا کبھی خم نہ ہوگا​
÷÷یہ سوالیہ ہے؟ تو سوالیہ نشان لگانا ضروری ہے۔ شعر مبہم ہے اس لئے مزید کچھ نہیں کہہ سکتا۔

مرے یار احباب بھاگیں گے مجھ سے​
پاس جو دینارو در ھم نہ ہوگا​
÷÷دوسرا مصرع بحر سے خارج۔ یوں کہہ سکتے ہو
جو کیِسے میں دینار و درہم نہ ہو گا۔

مرے زخمی دل کی ذرا تُو دوا کر​
ترے پاس کیا کوئی مر ہم نہ ہوگا​
÷÷درست ہے لیکن روانی کی کمی ہے۔ یوں بہتر ہو
مرے دل کے زخموں کی کچھ تو دوا کر

مشک منکروں سے کہو اب یہ جاکر​
سوا سر خدا کے کہیں خم نہ ہوگا​
÷÷مشک کا تلفظ درست نہیں باندھا گیا ہے، ش اور ک دونوں پر جزم ہونا چاہئے۔ میں نے جو مشورہ دیا تھا، وہ قبول نہ کرنے کی وجہ؟​
جو منکر ہیں مشک ان سے کہہ دو یہ جا کر

اُستادِ محترم، جزاک اللہ خیرا! بس یہ مصرع "جو کیِسے میں دینار و درہم نہ ہو گا" سمجھ نہیں آرہا ہے تھوڑی وضاحت فرما دیں اورمقطع میں آپ کے مشورہ کے مطابق ہی مصرع درج کردیتا ہوں۔
ترا دبدبہ میں نے دیکھا نہیں ہے​
مرے سامنے کیا کبھی خم نہ ہوگا​
جو لوگ رعب مارتے ہیں، ان سے مخاطب ہوں کہ میں نے نہیں دیکھا صرف پھوں پھاں سنی ہے۔۔اب اس میں قافیے پھر بار بار گھوم گھوم کر آئیں گے۔۔۔۔۔ جہاں خیال اچھا آرہا ہو تو وہاں قافیہ فٹ نہیں آتا;)
 

الف عین

لائبریرین
باقی غزل تو اصلاح کے ساتھ درست ہو گئی ہے، لیکن یہ مصرع
سوا سر خدا کے کہیں خم نہ ہوگا
مکمل ابلاغ نہیں دے رہا۔ مراد یہ ہے کہ خدا کے سامنے ہی خم ہو سکتا ہے، اور جگہ نہیں۔ لیکن ’سوا سر خدا کے‘ میں یہ بات مکمل نہیں ہوتی۔ اس کا کچھ متبادل سوچو۔
 

شہزی مشک

محفلین
باقی غزل تو اصلاح کے ساتھ درست ہو گئی ہے، لیکن یہ مصرع
سوا سر خدا کے کہیں خم نہ ہوگا
مکمل ابلاغ نہیں دے رہا۔ مراد یہ ہے کہ خدا کے سامنے ہی خم ہو سکتا ہے، اور جگہ نہیں۔ لیکن ’سوا سر خدا کے‘ میں یہ بات مکمل نہیں ہوتی۔ اس کا کچھ متبادل سوچو۔
استادِ محترم رہنمائی فرمادیں مجھے تو لگتا ہے ابلاغ تو ہوگیا ہے۔۔۔۔ متبادل۔۔۔۔۔;)
 

غ۔ن۔غ

محفلین
اصلاح تو اساتذہ کرام کا کام ہے سو وہ بخوبی انجام دے رہے ہیں ماشاء اللہ
اس کاوش پہ میری جانب سے آپ کو داد اور حوصلہ افزائی
 

الف عین

لائبریرین
خدا کے سوا سر کہیں خم نہ ہو گا
اس طرح واضح تر ہو گیا ہے نا! میں چاہ رہا تھا کہ تم خود ہی متبادل مصرع سوچو۔
 

شہزی مشک

محفلین
خدا کے سوا سر کہیں خم نہ ہو گا
اس طرح واضح تر ہو گیا ہے نا! میں چاہ رہا تھا کہ تم خود ہی متبادل مصرع سوچو۔
بہت ہی بڑیا استادِ محترم ! میں آپ کی محبتوں کا قائل ہوں اور تہہ دل سے شکر گزار بھی ہوں کہ آپ توجہ دیتے ہیں اپنے بچوں کی طرح۔۔۔۔ میں آج کل ذرا بہت ہی الجھن میں تھا اور وہ آج ہی سلجھ گیا ہے۔۔۔۔۔ اور ماشاءاللہ تین انٹرویوز کے بعد ملازمت مل ہی گئی۔۔۔۔۔۔
 
Top