شہزی مشک
محفلین
بعد از اصلاح
مجھے تم بھلا دو کوئی غم نہ ہوگا
مگر میرا جذبہ کبھی کم نہ ہوگا
مرے سامنے یوں نہ آیا کرو تم
مرا حوصلہ پھر بھی کچھ کم نہ ہوگا
ترا دبدبہ میں نے دیکھا نہیں ہے
مرے سامنے کیا کبھی خم نہ ہوگا ؟
مرے یار احباب بھاگیں گے مجھ سے
جو کیِسے میں دینار و درہم نہ ہو گا
بہت ظلم کرتے ہو جانوں پہ اپنی
اسی روز مانو گے جب دم نہ ہوگا
مرے دل کے زخموں کی کچھ تو دوا کر
ترے پاس کیا کوئی مر ہم نہ ہوگا
جو منکر ہیں مشک ان سے کہہ دو یہ جا کر
خدا کے سوا سر کہیں خم نہ ہو گا