نظر لکھنوی غزل: مسلماں دیکھ کر اب دل کی حیرانی نہیں جاتی ٭ نظرؔ لکھنوی

مسلماں دیکھ کر اب دل کی حیرانی نہیں جاتی
کُجا سیرت، کہ صورت تک بھی پہچانی نہیں جاتی

حدیثِ غم سنانے سے پریشانی نہیں جاتی
مگر کچھ لوگ ہیں جن کی یہ نادانی نہیں جاتی

جنابِ شیخ بول اٹھیں، بہ ہر مبحث، بہ ہر موقع
کہ ان کی خوئے پندارِ ہمہ دانی نہیں جاتی

سنا سیلِ تمنا میں ہزاروں شہرِ دل ڈوبے
مگر پھر بھی تمناؤں کی طغیانی نہیں جاتی

سجایا ہم نے تصویرِ بتاں سے خانۂ دل کو
مگر با ایں ہمہ اس گھر کی ویرانی نہیں جاتی

محمدؐ مصطفیٰ کی شانِ رفعت کوئی کیا جانے
جہاں وہ ہیں وہاں تک فکرِ انسانی نہیں جاتی

کیا لوگوں نے گرد آلود کتنا چہرۂ ماضی
نظرؔ حیرت ہے پھر بھی اس کی تابانی نہیں جاتی

٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
 

یوسف سلطان

محفلین
مسلماں دیکھ کر اب دل کی حیرانی نہیں جاتی
کُجا سیرت، کہ صورت تک بھی پہچانی نہیں جاتی
محمدؐ مصطفیٰ کی شانِ رفعت کوئی کیا جانے
جہاں وہ ہیں وہاں تک فکرِ انسانی نہیں جاتی
کیا لوگوں نے گرد آلود کتنا چہرۂ ماضی
نظرؔ حیرت ہے پھر بھی اس کی تابانی نہیں جاتی
سبحان اللہ
بہت خوب
 
واہ!! بہت خوب صورت کلام ہے۔
بہت شکریہ بہن۔
کیا آپ کے دادا جان نے اپنے کلام کو کتابی صورت میں منظم کر رکھا ہے؟؟
مکمل ای بک تیار کر رکھی ہے، ابو کی خواہش پر ایک بزرگ سے تبصرہ کی درخواست کی ہوئی ہے، جیسے ہی تبصرہ موصول ہو گا، ای بک پبلش کر دوں گا۔ :)
سبحان اللہ
بہت خوب
جزاک اللہ
 
Top