الف عین
لائبریرین
مرحوم مغنی تبسم کو یاد کرتے ہوئے ان کی ایک غزل، بشکریہ جناب حسن فرخ
چھپا رکھا تھا یوں خود کو کمال میرا تھا
کسی پہ کھل نہیں پایا جو حال میرا تھا
ہرایک پاے شکستہ میں تھی مری زنجیر
ہر ایک دست طلب میں سوال میرا تھا
میں ریزہ ریزہ بکھرتا چلا گیا خود ہی
کہ اپنے آپ سے بچنا محال میرا تھا
ہر ایک سمت سے سنگ صدا کی بارش تھی
میں چپ رہا کہ یہی کچھ مآل میرا تھا
ترا خیال تھا تازہ ہوا کے جھونکے میں
جو گرد اڑ کے گئ ہے ملال میرا تھا
میں روپڑا ہوں تبسم سیاہ راتوں میں
غروب ماہ میں شائد زوال میرا تھا
چھپا رکھا تھا یوں خود کو کمال میرا تھا
کسی پہ کھل نہیں پایا جو حال میرا تھا
ہرایک پاے شکستہ میں تھی مری زنجیر
ہر ایک دست طلب میں سوال میرا تھا
میں ریزہ ریزہ بکھرتا چلا گیا خود ہی
کہ اپنے آپ سے بچنا محال میرا تھا
ہر ایک سمت سے سنگ صدا کی بارش تھی
میں چپ رہا کہ یہی کچھ مآل میرا تھا
ترا خیال تھا تازہ ہوا کے جھونکے میں
جو گرد اڑ کے گئ ہے ملال میرا تھا
میں روپڑا ہوں تبسم سیاہ راتوں میں
غروب ماہ میں شائد زوال میرا تھا