حبیب جالب غزل-مہتاب صفت لوگ یہاں خاک بسر ہیں - حبیب جالب

غزل

مہتاب صفت لوگ یہاں خاک بسر ہیں
ہم محو تماشائے سرِ راہ گزر ہیں

حسرت سی برستی ہے در و بام پہ ہر سو
روتی ہوئی گلیاں ہیں سسکتے ہوئے گھر ہیں

آئے تھے یہاں جن کے تصور کے سہارے
وہ چاند،وہ سورج،وہ شب و روز کدھر ہیں

سوئے ہو گھنی زلف کے سائے میں ابھی تک
اے راہ رواں کیا یہی اندازِ سفر ہیں

وہ لوگ قدم جن کے لئے کاہکشاں نے
وہ لوگ بھی اے ہم نفسو ہم سے بشر ہیں

بِک جائیں جو ہر شخص کے ہاتھوں سرِ بازار
ہم یوسفِ کنعاں ہیں نہ ہم لعل و گہر ہیں

ہم لوگ ملیں گے تو محبت سے ملیں گے
ہم نزہتِ مہتاب ہیں ہم نورِ سحر ہیں

حبیب جالب​
 

محمداحمد

لائبریرین
ہم لوگ ملیں گے تو محبت سے ملیں گے
ہم نزہتِ مہتاب ہیں ہم نورِ سحر ہیں

سبحان اللہ ! بہت ہی خوب غزل ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ واہ، لاجواب، کیا خوبصورت غزل ہے۔


آئے تھے یہاں جن کے تصور کے سہارے​
وہ چاند، وہ سورج، وہ شب و روز کدھر ہیں

ہم لوگ ملیں گے تو محبت سے ملیں گے
ہم نزہتِ مہتاب ہیں ہم نورِ سحر ہیں​

بہت شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے۔​

نیچے جو دو شعر اقتباس میں دے رہا ہوں، ان میں کچھ گڑ بڑ ہے، پہلے شعر کے پہلے مصرعے میں اور دوسرے شعر کے دوسرے مصرعے میں، پلیز ایک بار پھر چیک کر لیں، شکریہ!​


سوئے ہو گھنی زلف کے سائے میں اب تک
اے راہ رواں کیا یہی اندازِ سفر ہیں

بِک جائیں جو ہر شخص کے ہاتھوں سرِ بازار
ہم یوسفِ کنعاں ہیں نہ لعل و گہر ہیں
 
واہ واہ واہ، لاجواب، کیا خوبصورت غزل ہے۔


آئے تھے یہاں جن کے تصور کے سہارے​
وہ چاند، وہ سورج، وہ شب و روز کدھر ہیں

ہم لوگ ملیں گے تو محبت سے ملیں گے
ہم نزہتِ مہتاب ہیں ہم نورِ سحر ہیں​

بہت شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے۔​

نیچے جو دو شعر اقتباس میں دے رہا ہوں، ان میں کچھ گڑ بڑ ہے، پہلے شعر کے پہلے مصرعے میں اور دوسرے شعر کے دوسرے مصرعے میں، پلیز ایک بار پھر چیک کر لیں، شکریہ!​

شکریہ جناب دونوں اشعار میں چند اغلاط تھیں جو اب صحیح کر دیں ہیں ۔
 

جیا راؤ

محفلین
آئے تھے یہاں جن کے تصور کے سہارے
وہ چاند،وہ سورج،وہ شب و روز کدھر ہیں

سوئے ہو گھنی زلف کے سائے میں ابھی تک
اے راہ رواں کیا یہی اندازِ سفر ہیں



بہت خوب۔۔۔۔۔۔ !!
 
غزل

آئے تھے یہاں جن کے تصور کے سہارے
وہ چاند،وہ سورج،وہ شب و روز کدھر ہیں

سوئے ہو گھنی زلف کے سائے میں ابھی تک
اے راہ رواں کیا یہی اندازِ سفر ہیں

وہ لوگ قدم جن کے لئے کاہکشاں نے
وہ لوگ بھی اے ہم نفسو ہم سے بشر ہیں

بِک جائیں جو ہر شخص کے ہاتھوں سرِ بازار
ہم یوسفِ کنعاں ہیں نہ ہم لعل و گہر ہیں

ہم لوگ ملیں گے تو محبت سے ملیں گے
ہم نزہتِ مہتاب ہیں ہم نورِ سحر ہیں

حبیب جالب​

واہ، واہ، بہت خوب،
شکریہ، شیئر کرنے کا
 
Top