غزل (میرے خدا)

محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی

میں چل دیا ہوں جانبِ منزل مگر میرے خدا
ہوں میں تہی دامن تُو دے زادِ سفر میرے خدا

بھٹکوں اگر رستے سے میں رستہ دکھا مجھ کو بچا
تُو ہی ہے میرا ہم سفر تُو راہبر میرے خدا

مشکل سفر کی آفتوں کا خوف گر سہمائے تو
دینا مٹا تُو میرے دل سے خوف و ڈر میرے خدا

شاہین کے جیسے اڑوں اونچے فلک کو چھولوں میں
مجھ ناتواں کو تُو عطا کر بال و پر میرے خدا

میرا صنم پہلو میں ہو اور دل عدو کا خون ہو
میری دعاؤں میں بھی ہو ایسا اثر میرے خدا

تیرے کرم کی بارشیں ہے مانگتا عاصی ترا
اس نارسا کو بھی بنا اہلِ نظر میرے خدا

توفیق دے مجھ کو تری حمد و ثنا کرتا رہوں
تسبیح تیری ہی کریں شمس و قمر میرے خدا

ہوں چاہتوں کے در کھلے چھایا جہاں ہو پیار کی
خورشید کو دے اس طرح کے بام و در میرے خدا​
 
محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی

میں چل دیا ہوں جانبِ منزل مگر میرے خدا
ہوں میں تہی دامن تُو دے زادِ سفر میرے خدا

بھٹکوں اگر رستے سے میں رستہ دکھا مجھ کو بچا
تُو ہی ہے میرا ہم سفر تُو راہبر میرے خدا

مشکل سفر کی آفتوں کا خوف گر سہمائے تو
دینا مٹا تُو میرے دل سے خوف و ڈر میرے خدا

شاہین کے جیسے اڑوں اونچے فلک کو چھولوں میں
مجھ ناتواں کو تُو عطا کر بال و پر میرے خدا

میرا صنم پہلو میں ہو اور دل عدو کا خون ہو
میری دعاؤں میں بھی ہو ایسا اثر میرے خدا

تیرے کرم کی بارشیں ہے مانگتا عاصی ترا
اس نارسا کو بھی بنا اہلِ نظر میرے خدا

توفیق دے مجھ کو تری حمد و ثنا کرتا رہوں
تسبیح تیری ہی کریں شمس و قمر میرے خدا

ہوں چاہتوں کے در کھلے چھایا جہاں ہو پیار کی
خورشید کو دے اس طرح کے بام و در میرے خدا​
یہ کس بحر میں ہے؟
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین

یاسر شاہ

محفلین
اللہ اکبر۔ یاسر بھائی میرے تو پر جل جائیں گے :)
آپ خورشید بھائی کی رہنمائی فرمائیں ویسے بھی یہ کلام غالباً بہت دنوں سے توجہ کا طالب ہے
بھائی یہ والی تواضع کام نہ کرنے کا بہانہ ہے:)۔یعنی کہ تو بھی رانی میں بھی رانی کون بھرے گا پانی۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
محمد عبدالرؤوف
بھائی آپ کچھ تبصرہ کریں خورشید بھائی کی کاوش پر۔
یاسر بھائی کے حکم پر میں تبصرہ تو کر رہا ہوں اب دیکھیے اندھے کے پاؤں تلے بٹیرے آتے ہیں یا نہیں :):)
خورشید بھائی مجھے اکثر جگہوں پر صرف بحر کی رعایت کی وجہ سے تعقید لفظی دکھائی دے رہی ہے اور دوسری بات جیسے کہ چھوٹی بحر میں جب کچھ کہا جاتا ہے تو بات مختصر ہی کی جا سکتی ہے اسی اصول پر جب بڑی بحر میں بات ہو تو لمبی بات ہی کی جا سکتی ہے ورنہ جا بجا بھرتی کے الفاظ کا سہارا لینا پڑتا ہے
خورشید بھائی یہ کلام نظم کے انداز میں ہے اس لیے نظم ہی سمجھیے
میں چل دیا ہوں جانبِ منزل مگر میرے خدا
ہوں میں تہی دامن تُو دے زادِ سفر میرے خدا
تُو کو یک حرفی نہیں باندھا جا سکتا ہے۔ اور دوسری بات " میں ہوں تہی دامن" بھی تو کہا جا سکتا ہے نا۔ میں نے کچھ اس طرح کرنے کی کوشش کی ہے

ہر چند ہوں بے قافلہ، زادِ سفر بھی کچھ نہیں
میں چل پڑا ہوں جانبِ منزل مگر میرے خدا


بھٹکوں اگر رستے سے میں رستہ دکھا مجھ کو بچا
تُو ہی ہے میرا ہم سفر تُو راہبر میرے خدا
مجھ کو بھٹکنے کا خوف کیوں، ہو راستوں کی فکر کیا
جب تو ہے میرا ہم سفر تو راہبر میرے خدا

مشکل سفر کی آفتوں کا خوف گر سہمائے تو
دینا مٹا تُو میرے دل سے خوف و ڈر میرے خدا
اوپر کے دونوں اشعار کا ایک ہی میں خلاصہ آ گیا ہے
شاہین کے جیسے اڑوں اونچے فلک کو چھولوں میں
مجھ ناتواں کو تُو عطا کر بال و پر میرے خدا
ہو ہر بلندی ہیچ میری طاقتِ پرواز کو
مجھ کو عطا شاہیں کے ہوں وہ بال و پر میرے خدا

میرا صنم پہلو میں ہو اور دل عدو کا خون ہو
میری دعاؤں میں بھی ہو ایسا اثر میرے خدا
اس شعر کو نکال دیں یہ بالکل مختلف مزاج کا شعر ہے
تیرے کرم کی بارشیں ہے مانگتا عاصی ترا
اس نارسا کو بھی بنا اہلِ نظر میرے خدا
اہلِ نظر یعنی معرفت کا قافیہ ہے لیکن اوپر بات گناہوں اور کرم کی بارش کی ہو رہی ہے۔ اسے دوبارہ قافیہ کی رعایت سے کہیں یا پھر قافیہ بدل کر دوبارہ کہیں
توفیق دے مجھ کو تری حمد و ثنا کرتا رہوں
تسبیح تیری ہی کریں شمس و قمر میرے خدا
شمس و قمر کے ساتھ انسان کی کوئی تمثیل تو نہیں بنتی ہاں یہاں پتھروں کا ذکر کریں کہ انسان دل کی سختی کے باعث ذکرِ خدا سے محروم ہے جب کہ پتھر بھی اللہ عزوجل کا ہر دم ذکر کرتے ہیں
ہوں چاہتوں کے در کھلے چھایا جہاں ہو پیار کی
خورشید کو دے اس طرح کے بام و در میرے خدا
یہاں پر چھایا نہیں جچ رہا۔ بام و در کے ساتھ چھاؤں کا ذکر بھی اچھا نہیں چھت یا شجر کا ذکر ہو تو پھر ٹھیک ہو گا۔ پھر وہی بات کہوں گا بڑی بحر میں بھرتی کے الفاظ سے بچنا مشکل ہوتا ہے اس لیے کوشش کیا کریں ابھی چھوٹی اور جو کثرت سے بحریں مستعمل ہیں ان پر مشق کریں۔ اور تعقید لفظی سے بھی بچنے کی کوشش کریں۔ یہ آخری تین اشعار آپ کے ذمہ کام ہے اس پر دوبارہ فکر فرمائیں لیکن بھرتی کے الفاظ اور تعقید سے ضرور بچیے گا
واللہ اعلم
 
توفیق دے مجھ کو تری حمد و ثنا کرتا رہوں
تسبیح تیری ہی کریں شمس و قمر میرے خدا
شمس و قمر کے ساتھ انسان کی کوئی تمثیل تو نہیں بنتی ہاں یہاں پتھروں کا ذکر کریں کہ انسان دل کی سختی کے باعث ذکرِ خدا سے محروم ہے جب کہ پتھر بھی اللہ عزوجل کا ہر دم ذکر کرتے ہیں
اگر سمجھنے کے لیے کچھ پوچھنے کی اجازت ہو اور آپ بات ذرا مزیدوضاحت سے سمجھا دیں تو آپکی مہربانی ہوگی

توفیق دے مجھ کو تری حمد و ثنا کرتا رہوں
تسبیح تیری ہی کریں شمس و قمر میرے خدا

انسان پتھر دل کب ہوتا ہے
میرے خیال میں جب وہ تکبر میں مبتلا ہو جاتا ہے- اور اگر چاند اور سورج جیسی بڑی چیزیں اللہ کی حمدو ثنا بیان کرتی ہیں تو انسان اس کے سامنے کیا چیز ہے
 
تیرے کرم کی بارشیں ہے مانگتا عاصی ترا
اس نارسا کو بھی بنا اہلِ نظر میرے خدا
اہلِ نظر یعنی معرفت کا قافیہ ہے لیکن اوپر بات گناہوں اور کرم کی بارش کی ہو رہی ہے۔ اسے دوبارہ قافیہ کی رعایت سے کہیں یا پھر قافیہ بدل کر دوبارہ کہیں

اربابِ علم و فضل ہیں اور نا سمجھ بندہ ترا
اس نارسا کو بھی بنا اہلِ نظر میرے خدا​
 
ہوں چاہتوں کے در کھلے چھایا جہاں ہو پیار کی
خورشید کو دے اس طرح کے بام و در میرے خدا
یہاں پر چھایا نہیں جچ رہا۔ بام و در کے ساتھ چھاؤں کا ذکر بھی اچھا نہیں چھت یا شجر کا ذکر ہو تو پھر ٹھیک ہو گا۔ پھر وہی بات کہوں گا بڑی بحر میں بھرتی کے الفاظ سے بچنا مشکل ہوتا ہے اس لیے کوشش کیا کریں ابھی چھوٹی اور جو کثرت سے بحریں مستعمل ہیں ان پر مشق کریں۔ اور تعقید لفظی سے بھی بچنے کی کوشش کریں۔ یہ آخری تین اشعار آپ کے ذمہ کام ہے اس پر دوبارہ فکر فرمائیں لیکن بھرتی کے الفاظ اور تعقید سے ضرور بچیے گا
دولت جہاں ہو پیار کی محفوظ ہو عزت جہاں
خورشید کو دے اس طرح کے بام و در میرے خدا​


ویسے ایک گھر میں چاہتوں کے دروازے اور پیار کی چھاؤں نہیں ہو سکتی کیا؟
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
دولت جہاں ہو پیار کی محفوظ ہو عزت جہاں
خورشید کو دے اس طرح کے بام و در میرے خدا​


ویسے ایک گھر میں چاہتوں کے دروازے اور پیار کی چھاؤں نہیں ہو سکتی کیا؟
ہو سکتی ہے لیکن اس کے لیے پہلے مصرع میں آپ کسی ایسی چیز کی ذکر کریں جس کی چھاؤں کا بات ہو، مثلاً چھت، شجر یا ایسی کوئی بات ہو

دیکھیں ایک صورت یہ بھی ہو سکتی ہے
ہر پل برستیں ہوں جہاں تیرے کرم کی بارشیں
خورشید کو بھی ہوں عطا وہ بام و در میرے خدا
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین

سورہ البقرہ آية ۷۴​

مگر ایسی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی آخر کار تمہارے دل سخت ہوگئے، پتھروں کی طرف سخت، بلکہ سختی میں کچھ ان سے بھی بڑھے ہوئے، کیونکہ پتھروں میں سے تو کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جس میں سے چشمے پھوٹ بہتے ہیں، کوئی پھٹتا ہے اور اس میں سے پانی نکل آتا ہے اور کوئی خدا کے خوف سے لرز کر گر بھی پڑتا ہے اللہ تمہارے کرتوتوں سے بے خبر نہیں ہے
میں نے تو خیر اس حوالے سے دل کی سختی کا ذکر کیا تھا۔

توفیق دے مجھ کو تری حمد و ثنا کرتا رہوں
تسبیح تیری ہی کریں شمس و قمر میرے خدا

انسان پتھر دل کب ہوتا ہے
میرے خیال میں جب وہ تکبر میں مبتلا ہو جاتا ہے- اور اگر چاند اور سورج جیسی بڑی چیزیں اللہ کی حمدو ثنا بیان کرتی ہیں تو انسان اس کے سامنے کیا چیز ہے

اگر آپ اس انداز سے کہہ رہے ہیں تو آپ کے الفاظ آپ کا مافی الضمیر ادا کرنے میں کامیاب نہیں ہو رہے۔ اس صورت میں پہلے مصرع میں انسان کی کمتری کا ذکرلانا پڑے گا
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اربابِ علم و فضل ہیں اور نا سمجھ بندہ ترا
اس نارسا کو بھی بنا اہلِ نظر میرے خدا


خورشید بھائی اس شعر کی نثر بنائیں پھر دیکھیں کہ کہاں کہاں کمی رہ گئی ہے
 

سورہ البقرہ آية ۷۴​

مگر ایسی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی آخر کار تمہارے دل سخت ہوگئے، پتھروں کی طرف سخت، بلکہ سختی میں کچھ ان سے بھی بڑھے ہوئے، کیونکہ پتھروں میں سے تو کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جس میں سے چشمے پھوٹ بہتے ہیں، کوئی پھٹتا ہے اور اس میں سے پانی نکل آتا ہے اور کوئی خدا کے خوف سے لرز کر گر بھی پڑتا ہے اللہ تمہارے کرتوتوں سے بے خبر نہیں ہے
میں نے تو خیر اس حوالے سے دل کی سختی کا ذکر کیا تھا۔

توفیق دے مجھ کو تری حمد و ثنا کرتا رہوں
تسبیح تیری ہی کریں شمس و قمر میرے خدا

انسان پتھر دل کب ہوتا ہے
میرے خیال میں جب وہ تکبر میں مبتلا ہو جاتا ہے- اور اگر چاند اور سورج جیسی بڑی چیزیں اللہ کی حمدو ثنا بیان کرتی ہیں تو انسان اس کے سامنے کیا چیز ہے

اگر آپ اس انداز سے کہہ رہے ہیں تو آپ کے الفاظ آپ کا مافی الضمیر ادا کرنے میں کامیاب نہیں ہو رہے۔ اس صورت میں پہلے مصرع میں انسان کی کمتری کا ذکرلانا پڑے گا
کمتر کو بھی توفیق دے حمدو ثنا تیری کرے
تسبیح تیری ہی کریں شمس و قمر میرے خدا

کیسا رہے گا
 
اربابِ علم و فضل ہیں اور نا سمجھ بندہ ترا
اس نارسا کو بھی بنا اہلِ نظر میرے خدا


خورشید بھائی اس شعر کی نثر بنائیں پھر دیکھیں کہ کہاں کہاں کمی رہ گئی ہے
کیسے کروں گا سامنا اربابِ علم و فضل کا
اس نارسا کو بھی بنا اہلِ نظر میرے خدا

کیسا ہے؟
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
کیسے کروں گا سامنا اربابِ علم و فضل کا
اس نارسا کو بھی بنا اہلِ نظر میرے خدا
درست ہے
لیکن اہلِ نظر بننے کی خواہش صرف اربابِ علم و فضل کا سامنا کرنے کے لیے؟ حالانکہ اللہ کی معرفت تو اللہ سے محبت کی وجہ سے ہونی چاہیے نا
 
Top