مغزل

محفلین
غزل
جلاکرہم نے اِس دل کو اگرچہ راکھ کر ڈالا
مگر اندر ہی اندر اس کسک نے خاک کر ڈالا
یہ ٹھانی تھی کہ ہر قیمت پہ اس کو بھول جانا ہے
سو ! خودکو رفتہ رفتہ اس ہنر میں طاق کر ڈالا
کہیں پھر سے تمھاری آرزو دل میں نہ بس جائے
ہمیں اے دوست اس ڈر نے بہت سفّاک کرڈالا
اچانک پھر کسی کی یاد بن کر شاعری برسی
کسی آوازنے آنکھوں کو پھر نمناک کر ڈالا
غزل یہ دل اسے آخر بھُلا ہی کیوں نہیں دیتا
وہ جس کی یاد میں دل نے گریباں چاک کر ڈالا
ناز غزل
 

مغزل

محفلین
عدنان صاحب اور وارث صاحب
بہت بہت شکریہ
میں نے غزل کو یہاں آنے کی دعوت دی ہے
میری ان سے قریبا ایک ہفتہ قبل ملاقات ہوئی ہے
اتفاق سے ہم ایک ہی علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں
غزل ، ایک اسکول میں صدر مدرس ہیں۔
انشا اللہ جلد ہمارے ساتھ ہوں گی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
عدنان صاحب اور وارث صاحب
بہت بہت شکریہ
میں نے غزل کو یہاں آنے کی دعوت دی ہے
میری ان سے قریبا ایک ہفتہ قبل ملاقات ہوئی ہے
اتفاق سے ہم ایک ہی علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں
غزل ، ایک اسکول میں صدر مدرس ہیں۔
انشا اللہ جلد ہمارے ساتھ ہوں گی۔

یہ بہت اچھی بات بتائی آپ نے مغل صاحب، غزل صاحبہ کو ضرور محفل پر لائیے گا، امید ہے کہ وہ محفل کیلیئے ایک اچھا اضافہ ثابت ہونگی۔
 

ایم اے راجا

محفلین
عدنان صاحب اور وارث صاحب
بہت بہت شکریہ
میں نے غزل کو یہاں آنے کی دعوت دی ہے
میری ان سے قریبا ایک ہفتہ قبل ملاقات ہوئی ہے
اتفاق سے ہم ایک ہی علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں
غزل ، ایک اسکول میں صدر مدرس ہیں۔
انشا اللہ جلد ہمارے ساتھ ہوں گی۔
بہت شکریہ، مغل بھائی، امید ہیکہ وہ ضرور ہماری محفل کی زینت بنیں گی۔ شکریہ۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بھائی میں نے یہاں ایک سوال کیا تھا وارث بھائی آپ نے ابھی تک جواب نہیں دیا اور نا ہی م م مغل صاحب نے جواب دیا ہے
 

مغزل

محفلین
بہت اچھی غزل ہے مگر قافے طاق کے مطلق کچھ بتائے مہربانی ہو گی

بہت شکریہ خرم،
ایک دوسرے فورم پر غزل نے یہ غزل پیش کی تھی جس کے جواب میں بہت سےاحباب نے سوالات اٹھائے تھے۔
میں نے بھی کچھ اس ضمن میں عرض کیا تھا۔۔۔ یہاں وہ مراسلہ جوں کا توں پیش کررہا ہوں۔ ملاحظہ کیجئے اور
اپنی گراں قدر رائے سے فیضیاب ہونے کا موقع فراہم کیجئے۔


اقتباس از مراسلہ 24 جون 2008 ’’محفلِ سُخن ‘‘

محترمہ ” ناز غزل “ صا حبہ
آداب و سلامِ مسنون
محفلِ سخن کے گوشہ ”بزمِ احباب“ میں غالباًآپ سے پہلی بار شرفِ گفتگو حاصل ہورہا ہے ،تاریخِ اندراج اور آپ کے مراسلات کی تعداد بتاتی ہے کہ آپ یہاں کافی عرصے (مجھ سے بہت پہلے) سے ہیں اس دوران مجھے بھی آئے ہوئے لگ بھگ دو سال ہونے کو ہیں کبھی آپ کا کوئی مراسلہ پڑھنے کو نہیں ملا ،بہر کیف کوئی نہ کوئی عذر ہوگا کہ آپ محفل میں آنے سے قاصر رہیں۔ہم محفل میں ایک بارپھرآپ کو صمیم ِ قلب سے خوش آمدیدکہتے ہیں۔ یہ تو رہی تمہید اب مدعا بہ تصریف ِ وقت یہ کہ اس محفل کی وساطت سے آپ کی خوبصورت غزل نظر نواز ہوئی(سب سے پہلے تو مبارکباد ) ، جسے پڑھ کر دل باغ باغ ہوگیا دو بار کچھ عرض کرنے کی کوشش بجلی صاحبہ کی آنکھ مچولی کی نذر ہوگئی، امید ہے اس بار ایسا نہ ہو گا۔اب آتے ہیں آپ کی غزل کی جانب۔۔۔۔۔۔۔۔۔


جلا کر ہم نے اِس دل کو اگرچہ راکھ کر ڈالا
مگر اندر ہی اندر اس کسک نے خاک کر ڈالا

ماشا اللہ بہت خوبصورت زمین چنی ہے آپ نے اور بہت خوب مطلع ہے ، یہاں اعتراض کیا جاتا ہے کہ خاک کا قافیہ راکھ کیسے ہوسکتا ہے ، میرے محدود علم کے مطابق یہ ایسے ہی ہے جیسے رات کا قافیہ ہاتھ بروزنِ ” ہات“ استعمال کیا جاتا ہے ، آپ کے مصرعے میں لفظوں کے دروبست سے اندازہ ہوتاہے کہ آپ کافی مشق رکھتی ہیں اور کافی عرصے سے لکھ رہی ہیں۔میر ی جانب سے خوبصورت و مربوط مطلع پر مبارکباد کہ داد دینامیر دائرہ اختیار اور اوقات سے باہر ہے یہ کام اساتذہ کا ہے میں تو محض اپنی کم علمی کی حد میں رہتے ہوئے مبارکباد ہی پیش کرسکتا ہوں۔

یہ ٹھانی تھی کہ ہر قیمت پہ اس کو بھول جانا ہے
سو ! خو د کو رفتہ رفتہ اس ہنر میں طاق کر ڈالا


ما شا اللہ بہت خوب شعر ہے سو مبارکباد، یہاں ایک اعتراض ہوا کہ صوتی قافیہ استعمال ہوا ہے اور اس بارے میں وضاحت بھی طلب کی گئی بلکہ ایک دوست نے اسے اچھل کود سے تعبیر کیاہے اس ضمن میں گزارش ہے کہ فصحاءنے اسے ناجائز نہیں بلکہ عیب ِ سخن گردانا ہے کیوں کہ ایساتجربہ اس دور میں نہیں کیا گیا مگر بعد میں آنے والوں میں صرف جدیدیت کے علمبردار اور نومشقوں نے ہی نہیں یکے بعد دیگرے کئی ایک سینئر شعراءکرام نے صوتی قوافی کر رائج کیا ہے ۔ یہاں آ پ کو رعایت ضرورحاصل ہے مگر اس سے حذر بہتر ہے میری دانست میں شعر میں یہ قافیہ صحیح ہے اگرآپ چاہیں تو بدل سکتی ہیں۔

کہیں پھر سے تمھاری آرزو دل میں نہ بس جائے
ہمیں اے دوست اس ڈر نے بہت سفّاک کرڈالا
اچانک پھر کسی کی یاد بن کر ، شاعری برسی
کسی آواز نے آنکھوں کو پھر نمناک کرڈالا


بہت خوب ، سبحان اللہ واہ۔۔ کیا خوب ، کیا کہنے ہیں واہ،درونِ ہستی کی کیفیت کو کیا خوب انداز میں سپردِ قرطاس کیا ہے واہ ۔ ۔۔۔۔ ہمیں اے دوست، اس ڈر نے ، بہت سفّاک کرڈالا ، ۔۔۔ کسی آوازنے آنکھوں کو پھر نمناک کرڈالا ۔۔۔۔۔۔ واہ واہ ۔۔ بہت بہت مبارکباد


غزل یہ دل اسے آخر بھلا ہی کیوں نہیں دیتا ؟
وہ جس کی یاد میں دل نے گریباں چاک کر ڈالا


کیا کہنے واہ، پوری غزل ہی لاجواب ہے مگر مقطع نے تو جیسے دل مٹھی میں بھر لیا ہے مصرع اولیٰ گو کہ استفہامیہ ہے۔ مگرمصرع ثانی میں ” دل نے گریباں چاک کرڈالا “ اپنی مثال آپ ہے اس بہترین غزل پر ناچیز کی جانب سے بہت بہت مبارکباد اور دعائیں ، اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ ، باری تعالی ٰ آپ کو قلم کا حق اداکرنے کی مزید توفیق عطافرمائے ، مجھے اس بات کا شدت سے احساس ہے کہ میں طفلِ مکتب ہوں اس مراسلے میں یقینا کوئی ایسی بات جس سے آپ کے مزاج کو ٹھیس پہنچے میں اس ضمن میں دست بستہ معافی کاخواستگار ہوں۔امید ہے آپ کمال محبت کا مظاہرہ فرماتے ہوئے معاف فرمائیں گی۔
والسلام
فقط
کوہساروں کی زمین سے ہجرتی
محمد محمود مغل (کراچی
)
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ دوستو ۔۔
انتظار ختم ۔۔ اب غزل یہاں رجسٹرڈ ہونے لگی ہیں۔۔
انہیں خوش آمدید کہیئے ۔۔ اور ۔۔
ہمیں دعا تو دیجئے گا ہی ناں۔۔:)
 

مغزل

محفلین
لیجے انتظار ختم ہوگیا ، مجھے خوشی ہے کہ غزل نے میری دعوت کو نہ صرف قبول کیا بلکہ پوری بزم کو عزت بخشی۔
لڑی تازہ کر رہا ہوں کہ گفتگو کا سلسہلہ بحال ہو سکے۔ خرم کی بات تشنہ ہے میں اس مد میں اپنی مقدور پر عرض گزاری کا شرف حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔
 
Top