عاطف ملک
محفلین
ایک کاوش احباب کی خدمت میں پیش ہے۔امید ہے کہ اپنی رائے سے نوازیں گے۔
وہی قصہ پرانا ہے
محبت ہے، زمانہ ہے
کہیں مجبور دیوانی
کہیں محزوں دوانہ ہے
کسی سودائی کا ہے سر
کسی کا آستانہ ہے
ٹنگی ہے جان سولی پر
وفا کو آزمانا ہے
اسی میں مصلحت ڈھونڈو
تعلق تو نبھانا ہے
جہاں سے زخم رستے ہیں
وہیں مرہم لگانا ہے
تردد کس لیے ہوتا
کہا جو تُو نے مانا ہے
تھپیڑے آندھیوں کے ہیں
دیا پھر بھی جلانا ہے
جہاں طوفان کا ڈر ہو
وہیں لنگر گرانا ہے
یہ کہتا ہے ہر اک تنکا
وہی بس آشیانہ ہے
کسی کو آس دے کر بھی
کسی کا دل دکھانا ہے
ہے رہنا دور کس کس سے
کسے اپنا بنانا ہے
نہیں کچھ جانتا کوئی
یہی عاطفؔ نے جانا ہے
عاطفؔ ملک
اکتوبر ۲۰۲۲
محبت ہے، زمانہ ہے
کہیں مجبور دیوانی
کہیں محزوں دوانہ ہے
کسی سودائی کا ہے سر
کسی کا آستانہ ہے
ٹنگی ہے جان سولی پر
وفا کو آزمانا ہے
اسی میں مصلحت ڈھونڈو
تعلق تو نبھانا ہے
جہاں سے زخم رستے ہیں
وہیں مرہم لگانا ہے
تردد کس لیے ہوتا
کہا جو تُو نے مانا ہے
تھپیڑے آندھیوں کے ہیں
دیا پھر بھی جلانا ہے
جہاں طوفان کا ڈر ہو
وہیں لنگر گرانا ہے
یہ کہتا ہے ہر اک تنکا
وہی بس آشیانہ ہے
کسی کو آس دے کر بھی
کسی کا دل دکھانا ہے
ہے رہنا دور کس کس سے
کسے اپنا بنانا ہے
نہیں کچھ جانتا کوئی
یہی عاطفؔ نے جانا ہے
عاطفؔ ملک
اکتوبر ۲۰۲۲