غزل : وہ جذبوں کی تجارت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا - قادر صبا حیدر آباد

متلاشی

محفلین
وہ جذبوں کی تجارت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
اسے ہنسنے کی عادت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
مجھے اس نے کہا آؤ نئی دنیا بساتے ہیں
اسے سوجھی شرارت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
ہمیشہ اسکی آنکھوں میں دھنک سے رنگ ہوتے تھے
یہ اسکی عام حالت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
وہ میرے پاس بیٹھا دیر تک غزلیں میری سنتا
اسے خود سے محبت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
میرے کاندھے پہ سر رکھ کے کہیں پہ کھو گیا تھا وہ
یہ اک وقتی عنائیت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا

قادر صبا حیدر آباد​
 
مدیر کی آخری تدوین:

مغزل

محفلین
ذیشان بھائی شاعر موصوف کا اسمِ گرامی بھی بہم کیجے ۔ خوب انتخاب ہے ۔۔ سلامت باشید
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ
کیا ہی خوبصورت اشعار ہیں۔
شاعر سے معذرت کے ساتھ کہ اس پوری غزل کو ایک شعر میں سمونا چاہیں تو یوں ہو گا کہ
جسے تو اوج کہتا ہے محبت کی، شرافت کی
تری فطری رذالت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
 

مغزل

محفلین
واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ
کیا ہی خوبصورت اشعار ہیں۔
شاعر سے معذرت کے ساتھ کہ اس پوری غزل کو ایک شعر میں سمونا چاہیں تو یوں ہو گا کہ
جسے تو اوج کہتا ہے محبت کی، شرافت کی
تری فطری رذالت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
جواب ندارد۔۔۔:idontknow:
 

متلاشی

محفلین
ذیشان بھائی شاعر موصوف کا اسمِ گرامی بھی بہم کیجے ۔ خوب انتخاب ہے ۔۔ سلامت باشید
مغل بھائی ۔۔۔ شاعر موصوف صاحب کے اسمِ گرامی کا تو مجھے بھی پتہ نہیں ۔۔۔! ہاں اگر کسی کو پتہ ہو تو بتا دے ۔۔۔ میں غزل کے ساتھ ہی لگا دوں گا۔۔۔ اور ہاں پسندیدگی کے لئے بہت بہت شکریہ۔۔۔!
 

متلاشی

محفلین
واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ
کیا ہی خوبصورت اشعار ہیں۔
شاعر سے معذرت کے ساتھ کہ اس پوری غزل کو ایک شعر میں سمونا چاہیں تو یوں ہو گا کہ
جسے تو اوج کہتا ہے محبت کی، شرافت کی
تری فطری رذالت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
واہ فاتح بھائی زبردست آپ نے واقعی پوری غزل کو ایک شعر میں سمو دیا ہے ۔۔۔۔! لاجواب۔۔۔!
 

فاتح

لائبریرین
شاعر کا نام تلاش کرنے کی غرض سے انٹرنیٹ کی خاک چھانی لیکن شاعر کا نام تو معلوم نہ ہو سکا مگر اس غزل کا ایک اور شعر مل گیا:
مجھے وہ دیکھ کر اکثر نگاہیں پھیر لیتی تھی
یہ در پردہ حقارت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا​
 
مغل بھائی ۔۔۔ شاعر موصوف صاحب کے اسمِ گرامی کا تو مجھے بھی پتہ نہیں ۔۔۔ ! ہاں اگر کسی کو پتہ ہو تو بتا دے ۔۔۔ میں غزل کے ساتھ ہی لگا دوں گا۔۔۔ اور ہاں پسندیدگی کے لئے بہت بہت شکریہ۔۔۔!
ذیشان بھیا خوبصورت شیئرنگ ہے، اس غزل کے شاعرہیں اسد اللہ شاہ صاحب
 
Top