میر غزل-وہ جو پی کر شراب نکلے گا- میر تقی میر

غزل-وہ جو پی کر شراب نکلے گا- میر تقی میر

وہ جو پی کر شراب نکلے گا
کس طرح آفتاب نکلے گا

محتسب میکدہ سے جاتا نہیں
یاں سے ہو کر خراب نکلے گا

یہی چپ ہے تو دردِ دل کہتے
منہ سے کیونکر جواب نکلے گا

جب اٹھے گا جہان سے یہ نقاب
تب ہی اس کا حجاب نکلے گا

عرق اس کا بھی مونہہ کا بو کیجو
گر کبھو یہ گلاب نکلے گا

آؤ بالیں تلک نہ ہو کے دیر
جی ہمارا شتاب نکلے گا

دفترِ داغ ہے جگر اس میں
کسو دن یہ حساب نکلے گا

تذکرے سب کے پھر رہیں گے دھرے
جب مرا انتخاب نکلے گا

میر دیکھو گے رنگ نرگس کا
اب وہ مست خواب نکلے گا

میر تقی میر​
 

فاتح

لائبریرین
واہ کیا عمدہ انتخاب ہے۔ بہت شکریہ پیاسا صحرا صاحب۔
محتسب میکدہ سے جاتا نہیں
یاں سے ہو کر خراب نکلے گا
 
Top