ثاقب سراج نگری
محفلین
وہ مجھے بھول نہ پائے یہ ضروری تو نہیں
ساز غم وہ بھی بجائے یہ ضروری تو نہیں
شعلئہ ہجر سے جب جب جلے اس کا تن من
اشکوں سے آگ بجھائے یہ ضروری تو نہیں
راہ الفت کے مسافر کو اندھیری شب میں
کہکشاں راہ دکھائے یہ ضروری تو نہیں
شام غم بیت ہی جائے گی چراغوں کے بنا
دیپ وہ خوں سے جلائے یہ ضروری تو نہیں
جیت کا جشن منانا تو سنبھل کر ثاقب
تم کو کوئی نہ ہرائے یہ ضروری تو نہیں۔
ساز غم وہ بھی بجائے یہ ضروری تو نہیں
شعلئہ ہجر سے جب جب جلے اس کا تن من
اشکوں سے آگ بجھائے یہ ضروری تو نہیں
راہ الفت کے مسافر کو اندھیری شب میں
کہکشاں راہ دکھائے یہ ضروری تو نہیں
شام غم بیت ہی جائے گی چراغوں کے بنا
دیپ وہ خوں سے جلائے یہ ضروری تو نہیں
جیت کا جشن منانا تو سنبھل کر ثاقب
تم کو کوئی نہ ہرائے یہ ضروری تو نہیں۔