جون ایلیا غزل - ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں - جون ایلیا

عین عین

لائبریرین
ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں
شکریہ مشورت کا چلتے ہیں

ہو رہا ہوں میں کس طرح برباد
دیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں

کیا تکلف کریں‌یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں

ہے اُسے دُور کا سفر درپیش
ہم سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں

تم بنو رنگ،تم بنو خوش بُو
ہم تو اپنے سخن میں‌ ڈھلتے ہیں

ہے عجب فیصلے کا صحرا بھی
چل نہ پڑیے تو پائوں جلتے ہیں
 

نوید صادق

محفلین
ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں
شکریہ مشورت کا چلتے ہیں

ہو رہا ہوں میں کس طرح برباد
دیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں

کیا تکلف کریں‌یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں

ہے اُسے دُور کا سفر درپیش
ہم سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں

تم بنو رنگ،تم بنو خوش بُو
ہم تو اپنے سخن میں‌ ڈھلتے ہیں

ہے عجب فیصلے کا صحرا بھی
چل نہ پڑیے تو پائوں جلتے ہیں


کیا وجدانی غزل ہے۔
ہے اسے دور کا سفر درپیش
ہم سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں

واہ واہ۔
کیا کیفیات ہیں!!!!
 
"کیا تکلف کریں‌یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں"

جون ایلیا بھی کیا شاعر تھے ۔
بہت خوب غزل ہے بھائی جی شکریہ
 

مغزل

محفلین
ہے اُسے دُور کا سفر درپیش
ہم سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں

تم بنو رنگ،تم بنو خوش بُو
ہم تو اپنے سخن میں‌ ڈھلتے ہیں

ہے عجب فیصلے کا صحرا بھی
چل نہ پڑیے تو پائوں جلتے ہیں

سبحان اللہ کیا کہنے واہ ،
بہت شکریہ عارف عزیز صاحب۔
بہت شکریہ
 
Top