مہ جبین
محفلین
پرکھا نہ تمام پتھروں کو
چنتے رہے خام پتھروں کو
بخشا ہے نگاہِ جوہری نے
ہیرے کا مقام پتھروں کو
شیشے کا ہے کاروبار جن کا
کرتے ہیں سلام پتھروں کو
کھَلتا ہے مقامِ سنگِ اسود
سب آئینہ فام پتھروں کو
نسبت ہے بس ایک سنگِ در سے
پوجا نہیں عام پتھروں کو
آذر کا نشان تک نہیں ہے
حاصل ہے دوام پتھروں کو
معلوم تو ہو دلوں میں کیا ہے
دو اذنِ کلام پتھروں کو
وہ آنچ بھی دے کہ موم کردوں
دنیا کے تمام پتھروں کو
حزیں صدیقی
انکل الف عین کی شفقتوں کی نذر
والسلام
چنتے رہے خام پتھروں کو
بخشا ہے نگاہِ جوہری نے
ہیرے کا مقام پتھروں کو
شیشے کا ہے کاروبار جن کا
کرتے ہیں سلام پتھروں کو
کھَلتا ہے مقامِ سنگِ اسود
سب آئینہ فام پتھروں کو
نسبت ہے بس ایک سنگِ در سے
پوجا نہیں عام پتھروں کو
آذر کا نشان تک نہیں ہے
حاصل ہے دوام پتھروں کو
معلوم تو ہو دلوں میں کیا ہے
دو اذنِ کلام پتھروں کو
وہ آنچ بھی دے کہ موم کردوں
دنیا کے تمام پتھروں کو
حزیں صدیقی
انکل الف عین کی شفقتوں کی نذر
والسلام